ضلع پشین کا تحصیل کاریزات ٹڈی دل کے نشانے پر


ایک رپورٹ کے مطابق ٹڈی دل کے حملوں کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو 600 ارب روپے نقصان کا خدشہ ہے۔ پاکستان کا 38 فیصد حصہ ٹڈیوں کی پیدائش کے لئے موزوں ہے، جب کہ ان کے حملوں سے ڈیڑھ لاکھ ایکڑ اراضی متاثر ہوئی ہے، یہ اقتصادی لحاظ سے انتہائی تباہ کن ہو سکتا ہے کیوں کہ پاکستان کی جی ڈی پی کا 25 فیصد زرعی شعبے سے وابستہ ہے وہ اس کی وجہ سے خطرہ میں ہے، ہمارے ملک کی آبادی کا بڑا حصہ پہلے سے غربت کی لکیر سے نیچے کی زندگی گزار رہا ہے، جہاں کورونا نے ان کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے وہیں ٹڈی دل کے حملے بھی فاقوں پر مجبور کر سکتے ہیں۔ اگر حکومت نے ابھی سے اس مسئلے کا سدباب نہیں کیا تو کرونا کی وجہ سے تنزلی کے شکار معیشت کے لئے بہت نقصان دہ ثابت ہوگا۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے ) کے مطابق اس وقت ٹڈیاں ملک کے 61 اضلاع میں حملہ آور ہیں۔ ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق ٹڈی دل کے حملوں کے باعث بلوچستان کے 31، خیبر پختونخوا کے 11، پنجاب کے 12 اور سندھ کے 7 اضلاع متاثر ہیں۔ این ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق ٹڈیوں کے حملہ زدہ علاقوں کا سروے اور کنٹرول آپریشن جاری ہے، ملک بھر میں 1150 ٹیمیں لوکسٹ کنڑول آپریشن میں حصہ لے رہی ہیں۔

ٹڈی دل کیا ہے؟

ٹڈی (واحد) کی جمع (ٹڈیاں ) ہیں، یہ حشرات کے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ ٹڈیوں کی دو قسمیں ہیں بری ( یعنی خشکی پر رہنے والی) اور بحری (وہ جو پانی میں رہتی ہے ) ۔ حلیہ کے اعتبار سے ٹڈیاں مختلف قسم کی ہوتی ہیں بعض بڑی ہوتی ہیں اور بعض چھوٹی، بعض سرخ رنگ کی ہوتی ہیں، بعض زرد رنگ کی اور جبکہ بعض سفید رنگ کی بھی ہوتی ہیں، اس کی چھ ٹانگیں ہوتی ہیں دو سینے میں دو بیچ میں، اور دو آخر میں۔

ٹڈی دل کے انڈے دینے کا طریقہ بھی بہت عجیب ہے جب یہ انڈے دینے کا ارادہ کرتی ہے تو ایک ایسی سخت اور بنجر زمین کا انتخاب کر تی ہے جہاں کسی انسان کا گزر نہ ہوا ہو، پھر اس زمین پر دم سے اپنے انڈے کے سائز کے برابر سوراخ کرتی ہے جس میں وہ انڈا دیتی ہے نیز وہیں رکھے رکھے زمین کی گرمی سے اس انڈے سے بچہ پیدا ہو جاتا ہے۔

ٹڈی ان پرندوں میں سے ہے جو لشکر کی طرح ایک
ساتھ پرواز کرتی ہے اور اپنے سردار کے تابع اور مطیع
ہوتی ہیں اگر ٹڈیوں کا سردار پرواز کرتا ہے تو یہ بھی
اسی کے ساتھ پرواز کرتی ہیں اور اگر وہ کسی جگہ
اترتا ہے تو یہ بھی اسی کے ساتھ اتر جاتی ہیں۔ علامہ
دمیری رح فرماتے ہیں ٹڈی میں مختلف جانوروں کی
دس چیزیں پائی جاتی ہیں گھوڑے کا چہرا، ہاتھی کی
آنکھ، بیل کی گردن، بارہ سنگا کا سینگ، شیر کا سینہ
بچھو کا پیٹ، گدھ کے پر، اونٹ کی ران، شتر مرغ کی
ٹانگ اور سانپ کی دم ہوتی ہے۔ امام دمیری رح فرماتے
ہیں ٹڈی کا لعاب پودوں کے لیے زہر قاتل ہے اگر کسی
نباتات پر پڑ جاتا ہے تو اسے ہلاک کر کے چھوڑتا ہے
یہی وجہ ہے جس کھیت میں ٹڈی دل پہنچ جاتی ہے اس کو برباد کردیتی ہے۔
ضلع پشین کا تحصیل کاریزات ٹڈی دل کے نشانے پر؟

صوبہ بلوچستان کا ضلع پشین زیادہ آبادی والے اضلاع میں شمار ہوتا ہے۔ یہ ضلع، برشور، حرمزئی، نانا صاحب، سرانان، پشین اور کاریزات جیسے تحصیلوں پر مشتمل ہے۔ کاریزات کی پہچان یہاں کی تعلیم اور زراعت سے ہے، 1998 کی ہی مردم شماری کے مطابق خانوزئی میں خواندگی کی شرح 97 % تھی۔

کاریزات کے عوام کے ذرائع معاش محدود ہیں، کان کنی اور زراعت سے مختلف علاقوں کے لوگ وابستہ ہیں۔ زراعت میں گندم، سیب، خوبانی، چیری، ٹماٹر، پیاز، آلو وغیرہ جیسی اہم فصلیں شامل ہیں۔ علاقے میں پہلے ہی سے زمینداروں کو مختلف مسائل کا سامنا ہے جن میں زیر زمین پانی کی نیچے جاتی سطح، طویل لوڈ شیڈنگ جیسے اہم مسائل شامل ہیں، پچھلے چند مہینوں سے کورونا کی وبا نے پوری دنیا کی طرح یہاں کے زراعت کے شعبے کو بھی نقصان پہنچایا ہے، مگر ٹڈی دل ان سارے مسائل سے بڑھ کر زمین داروں کے لئے پریشانی کا باعث بن رہا ہے کیونکہ یہ پورے سال کی محنت کو چند گھنٹوں میں ملیا مٹ کردیتا ہے۔

تحصیل کاریزات جو کہ خانوزئی، خوشاب، زرغون، نگاندہ، چرمیان، بلوزئی، عمرزئی، شرن، گوال، خنائی بابا، چرمی کاریز، شادگئی، وغیرہ جیسے اہم زرعی بستیوں پر مشتمل ہیں اور ان سب کے باسیوں کا واحد ذریعہ روزگار محنت مزدوری اور زراعت سے وابستہ ہے۔ اپنی قدرتی حسن، سیب کے باغات اور قدرتی کاریز کی وجہ سے مشہور کلی خوشاب کے زمینداروں میں بھی ٹڈی دل کے حملوں کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے۔ محمد اسلم کاکڑ نامی ایک زمین دار نے بتایا کہ ”مارچ سے لے کر اب تک ٹڈیوں کے تین حملے ہوئے ہیں مگر تب فصل تیار نہیں تھی اس وجہ سے کوئی نقصان نہیں ہوا، مگر اب گندم کی فصل بالکل تیار ہونے کے قریب ہے، جبکہ خوبانی بھی پکنے کے آخری مراحل میں ہے اور دوسری فصلیں بھی اسی طرح تیار ہونے کے مراحل میں ہیں، ہمیں خوف ہے کہ پچھلے حملوں کی وجہ سے گاؤں میں ٹڈی دل کے انڈے موجود ہیں جو کسی بھی وقت ٹڈی دل میں تبدیل ہو کر حملہ آور ہوسکتے ہیں، اور فصلوں کو تباہ کر سکتے ہیں اگر ایسا ہوا تو یہاں کا زمین دار فاقوں پر مجبور ہو جائے گا، لہذا حکومت سے اپیل ہے کہ وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپرے کروائیں۔“

زمیندار ایکشن کمیٹی تحصیل کاریزات کے صدر حاجی عبیداللہ پانیزئی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹڈی دل نے پورے علاقے کو اپنے لپیٹ میں لے رکھا ہے، باغات اور فصلیں مکمل طور پر تباہ ہورہے ہیں، لہذا حکومت اسپرے کروانے کے لیے احکامات کو یقینی بنائیں۔

نگاندہ گاؤں جو کہ سیب کے باغات کی بدولت علاقے میں ایک نام رکھتا ہے، وہاں پچھلے دنوں ٹڈیوں کے حملے نے فصلوں کو بہت نقصان پہنچایا ہے اور کروڑوں روپے کے نقصان کا اندیشہ ہے، گاؤں کے مکینوں نے وزیر اعلی بلوچستان، حلقے کے ایم پی اے عبدلواحد صدیقی اور ایم این اے مولوی کمال الدین، صوبائی وزیر برائے زراعت اور پی ڈی ایم اے سے زمینداروں کے مسائل کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

چرمیان کے رہائشی اور زمین دار محب اللہ ٹڈی دل کے حملوں سے پریشان ہے اور اپنی فصلوں کو بچانے کی فکر میں ہے۔ محب اللہ کے بقول، ’ہمارے علاقے میں ٹڈی دل کی بڑی تعداد موجود ہے، جو پہاڑی جڑی بوٹیوں کا خاتمہ کررہی ہے۔ یہ اس وقت چھوٹے ہیں لیکن ہم اپنے باغات پر ایک بڑی آفت کو منڈلاتے دیکھ رہے ہیں۔

ڈی جی پلانٹ پروٹیکشن ڈاکٹر عارف شاہ کے مطابق اس وقت صورت حال کنٹرول میں ہے لیکن انہوں نے جون میں ایران کی طرف سے ٹڈیوں کے ایک بڑے حملے کا خطرہ ظاہر کیا ہے۔ ڈاکٹر عارف کے بقول ایرانی حکام سے رابطے کے بعد ہمیں اطلاع دی گئی ہے کہ جون میں ٹڈی دل کا بڑا ریلہ آ سکتا ہے جو گزشتہ برسوں کی نسبت سات گنا بڑا ہوگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ صوبے بھر میں 66 ٹیمیں ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں اور کسی حد تک بعض علاقوں سے اس کا صفایا کر دیا گیا ہے۔ محکمہ زراعت کے اعداد و شمار کے مطابق پشین، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ اور مسلم باغ میں ٹڈی دل نے گندم اور زیرے کی فصل کو نقصان پہنچایا ہے۔

لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ کاریزات کے زمینداروں کے اس دیرینہ اور فوری حل طلب مسلے کا فی الفور نوٹس لیا جائے۔ اس حوالے سے وزیر اعلی بلوچستان، صوبائی وزیر زراعت، پی ڈی ایم اے، ایم پی اے حاجی عبدلواحد صدیقی، اور ایم این اے حلقہ مولانا کمال الدین صاحب کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ اگر زمین داروں کے اس خدشے کا نوٹس نہ لیا گیا اور ٹڈیوں کے خاتمہ کے لئے اسپرے کا بندوبست نہ کیا گیا تو یہ نہ صرف کاریزات کے زمین داروں کے لئے معاشی نقصان ثابت ہوگا بلکہ یہ ملکی معیشت کے لئے بھی تنزلی کا باعث بن سکتا ہے۔

ئے بھی تنزلی کا باعث بن سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments