دنیا ساکن ہے


بچپن میں کچھ اساتذہ نے میرے دماغ میں یہ خام خیال بھر دیا تھا کہ دنیا سورج کے گرد اپنے مدار میں گردش کرتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی باور کروایا کہ دنیا گول بھی ہے۔ پچھلے دنوں سوشل میڈیا پر ایک باریش شخصیت نے ان دونوں قدرتی قوانین کی دھجیاں بکھیر دیں۔ ظاہر ہے وہ درست فرما رہے تھے، اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ان کی رائے حتمی ہے اور اس پر بحث کی گنجائش بھی نہیں ہے۔

اب اگر آپ کے ذہن میں کچھ عجیب و غریب خیالات امڈ رہے ہیں، تو میں یہیں آپ کو رک جانے کی تلقین کرتا ہوں۔ کیونکہ یہ سوچنے، سمجھنے، سوال کرنے کی عادت آپ کی زندگی و آخرت کو پاکستان میں اجیرن بنا دے گی۔ بجائے اس کے کہ آپ ان شرارتی لونڈے لونڈیوں کی طرح پڑھ لکھ کر موٹے موٹے سوالات کرنا شروع کردیں اور ساتھ اپنے ساتھیوں کو بھی گمراہ کریں اور خود کو اور اپنے ساتھ منسلک لوگوں کو مصیبت میں ڈالیں تو رک جائیے۔

دنیا چپٹی اور ساکن ہے۔ اب یقینی طور پر اس فرنگی اور تعصبی تعلیم کی وجہ سے آپ پوچھیں گے کہ یہ جہاز، موبائل، سیٹلائٹ سگنل ثبوت ہیں کہ دنیا گول ہے اور اپنے مدار میں گھوم رہی ہے، یہیں پر تو آپ غلطی پر ہیں۔ آپ کو تو کچھ پتہ ہی نہیں۔ ۔

کچھ کام کی چیزیں پڑھی ہوتیں تو آپ یہ بلکہ کوئی سوال ہی نہ کرتے۔ دراصل یہ ساری چیزیں جن، چڑیلیں اور موکل چلاتے ہیں۔ ٹی وی کے اندر ایک جن قید ہے جو یہ ساری تصویریں پرستان سے آپ کو دکھاتا ہے۔ انٹرنیٹ ایک طلسماتی اخبار ہے، گاڑی کے اندر بونے دوڑیں لگا کر گاڑی چلاتے ہیں، بجلی جن سے پیدا ہوتی ہے (اس پر تو پاکستان میں کتاب بھی لکھی جا چکی ہے ) ، بیماری اللہ کا عذاب ہے (جب تک کسی باریش، نیک شخص کو نہ ہو) ، نیک لوگوں کی جینیاتی بناوٹ ہم جیسے گناہ گار لوگوں سے مختلف ہوتی ہے۔

امید ہے آپ کے موٹے موٹے، چیدہ چیدہ سوالات کا جواب آپ کو مل گیا ہوگا۔ لیکن، اگر پھر بھی شرارتیں سوجھ رہی ہیں تو پھر ذرا غور سے سنیے۔ پاکستان میں، زیادہ پڑھے لکھے شرارتی لوگوں کے انجام کچھ اچھے نہیں ہوتے۔ لیکن امید کا دامن بالکل ہاتھ سے نہ جانیں دیں، پاکستان میں ہزاروں مزار، مدارس اور دیگر جگہیں ہیں وہاں جاکر آپ صوفی، ملنگ، پیر، قلندر، عالم، متقی، پرہیزگار بن سکتے ہیں اور اگر زیادہ بے چینی کی شکایت ہو تو آپ کسی مزار پر جاکر دھمال بھی ڈال سکتے ہیں، لیکن اب اس پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

خیر اگر آپ نے پڑھ لکھ کر، ریسرچر بن کر، موسیقار، صحافی، آرٹسٹ بن کر، یا سائنس میں ٹانگیں اڑا کر، اس فانی دنیا میں اپنی زندگی ضائع کرنی ہی ہے تو چپ کر کے اپنا بوریا بستر گول کر کے یہاں سے نکل لیں۔ اگر اتنے وسائل نہیں ہیں تو پاکستان میں نوکری ملے نہ ملے ہمہ وقت پیر، فقیروں، پیروکاروں، قلندروں، عالموں اور ان جیسے دیگر عہدوں کی اسامیاں موجود رہتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments