شب برات، علامہ اقبال کی نظم، وزیراعظم اور امتحانی سوال


شب برات اسلامی کیلنڈر کے مطابق چودہ اور پندرہ شعبان کی درمیانی شب کو کہتے ہیں اور اس رات خدا سے گناہوں کی معافی؛ رزق اور مغفرت طلب کی جاتی ہے۔ پچھلے دنوں محترم وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان نے شب برات کی مبارکباد شب برات کے اگلے دن قوم کو دی تو سب نے ٹھٹہ اڑایا اور خاں صاحب نے شرمندگی کے باعث وہ ڈیلیٹ کر دیا۔

ابھی شب برات والا قصہ تمام نا ہوا تھا کہ خاں صاحب نے ایک اور ٹویٹ علامہ اقبال کی نظم کے حوالے سے جڑا۔ بظاہر تو خاں صاحب نے اپنی پوری صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر اوپر انگلش میں قوم کو سبق سیکھنے کے حکم کے ساتھ علامہ صاحب سے منسوب نظم ٹویٹ کی لیکن انہیں کیا معلوم تھا کہ قوم سبق کی بجائے نظم کے اصل کی طرف لوٹ جائے گی کہ نظم کس شاعر نے لکھی ہے۔ میرے ایک دوست فرما رہے تھے کہ یہ شاعری میں نے کسی ٹرک کے پیچھے پڑھی تھی جو خاں صاحب نے بھی شاید ٹرک کے پیچھے ہی پڑھی ہو یا انہیں ٹرک کے پیچھے لگا کر یہ نظم پوسٹ کروا دی گئی ہو۔

اب اس میں خاں صاحب کے مشیروں کو بتانا چاہیے تھا کہ ہم من حیث القوم شب برات کو اور علامہ اقبال کی تاریخ پیدائش اور تاریخ وفات میں کنفیوز ہو جاتے ہیں تو یہ تو کتابوں کی کھوج سے نکلی ایک نظم تھی جس کا بھول جانا کوئی معیوب بات تو نہیں تھی۔

مثلاً واپڈا میں جابز آئیں یا پنجاب پولیس میں یا محکمہ تعلیم میں یا کسی اور محکمہ میں ہوں گریڈ چودہ تک کے امتحانات میں یہ سوال لازم و ملزوم ہے شب برات کس مہینہ میں ہوتی ہے؟ یا سوال اس طرح ہو سکتا ہے شب برات کس دن منائی جاتی ہے؟ یا شب برات کا روزہ نفلی ہے یا فرضی؟ علامہ اقبال کی پیدائش وفات کا دن ہو؟ شکوہ جواب شکوہ میں سے کوئی نظم پوچھی گئی ہو؟ فارسی کا کلام پوچھا گیا ہو؟ ان سوالات کے جواب بے روزگار اور پڑھے لکھے نوجوان یا تو ایک دوسرے سے پوچھ کر غلط لکھیں گے یا خود ہی غلط لکھ کر آئیں گے۔ ۔ ۔

میرا ذاتی تجربہ اس حوالے سے ہے کہ بیشتر افراد نے یہ سوالات کے جوابات غلط لکھتے ہیں اور ہم بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ جیسا قوم کا چال چلن ہوگا ویسا ہی حکمران ملے گا۔ اب جب کہ قوم ہی جواب غلط دے گی تو وزیراعظم بھی غلط ہی لکھیں گے تو اس بات پر ان کا مذاق اڑانا سراسر غلط اقدام ہے بلکہ اس بات پر پوری قوم کا مذاق ہونا چاہیے کہ یہ لوگ خود تو کوئی کام ٹھیک کرتے نہیں ہیں تو جناب وزیراعظم کیوں کریں۔

وزیراعظم بھی اپنی قوم کی طرح بڑے سادہ ہیں جیسے قوم کا طالب علم جاب کا ٹیسٹ تو ایسے سوالوں کے جوابات غلط لکھ کر خود فیل ہو گا لیکن ایسا ڈھیٹ واقع ہوگا کہ مورد الزام پھر بھی حکومت کو یا قسمت کو ٹھہرائے گا اور وزیراعظم صاحب نے بھی ایسی کوئی شرمندگی محسوس نہیں کی بلکہ کیوں کریں جب کہ ساری قوم شرمندگی محسوس نہیں کرتی لیکن عہد کرتے ہیں کہ آئندہ ٹویٹ اور ٹیسٹ دونوں سوچ سمجھ کردیں گے تاکہ پاس ہوسکیں اور شرمندگی نا اٹھانا پڑے۔ ۔ ۔

انسان خطا کا پتلا ہے اور اپنی غلطیوں سے سیکھتا ہے۔ مستقبل میں دیکھتے ہیں کہ وزیر اعظم صاحب غلطیوں سے سیکھتے ہیں یا عوام۔ مجھے لگتا ہے کہ عوام کو اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہیے اور ایسی غلطیاں بار بار نہیں دہرانا چاہیے جو انہیں کنفیوز کرتی ہوں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments