نکمے سرکاری ملازم اور تنخواہ میں اضافہ


وفاقی حکومت نے بجٹ پیش کر دیا اور شاید یہ پہلا موقع تھا کہ اس میں سرکاری ملازمین کا کوئی ذکر ہی نہیں تھا۔ بجٹ کے اعداد وشمار اتنے پیچیدہ ہوتے ہیں کہ عام آدمی کو اس کے ثمرات اور نقصانات کا پتہ تب چلتا ہے جب وہ روزمرہ کی خریداری کرنے کے لیے منڈی کا رخ کرتا ہے اور تمام اشیاء کی قیمتیں بڑھی ہوئی دیکھتا ہے۔ یہ سلسلہ پورا سال جاری رہتا ہے اور عوام اپنے ذرائع آمدن کو مہنگائی کے مطابق بڑھانے یا اخراجات کم کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔

سرکاری ملازمین بجٹ کو ایک خاص زاوئیے سے دیکھتے ہیں، ان کی دلچسپی صرف اس بات میں ہوتی ہے کہ حکومت وقت تنخواہ میں کتنا اضافہ کر رہی ہے۔ حالیہ بجٹ سرکاری ملازمین کے لئے کافی مشکل اور مایوس کن ہے۔ مایوسی کی وجہ تنخواہ میں اضافہ نہ ہونا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک بحث چھڑ گئی ہے کچھ لوگوں نے تنخواہ نہ بڑھنے پر حکومت کو احتجاج ریکارڈ کروایا ہے جبکہ کچھ لوگ کھل کر حکومت کے اس اقدام کو سراہ رہے ہیں۔

بات اگر یہاں تک ختم ہو جاتی تو ٹھیک تھا لیکن حکومت کے فیصلے کے دفاع کرنے والے ”دانشور“ یہ بھی فرما رہے ہیں کہ سرکاری ملازم کون سا کام کرتے ہیں جو ان کی تنخواہ بڑھائی جاتی؟ ان کا یہ بھی کہنا کہ کرونا کی وجہ سے سرکاری ملازم گھر بیٹھ کر مفت کی روٹیاں توڑ رہے ہیں۔ ان کو حکومت کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ اس مشکل وقت میں بھی انہیں گھر بیٹھے تنخواہ مل رہی ہے۔

اس ضمن میں کچھ سوالات کے جوابات ڈھونڈنا لازم ہو جاتا ہے۔
سوال۔ کیا واقعی ملازم گھر بیٹھ کر تنخواہ لے رہے ہیں؟

جواب۔ جی ہاں کچھ محکمہ جات کے لوگ حکومت کی ہدایات پر اپنے دفتر نہیں جا رہے ہیں ان میں تعلیمی ادارے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کم وبیش تمام محکموں کے ملازمین اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ان میں صحت، ریسکیو ادارے، پولیس اور میونسپل کمیٹی کے ملازمین سر فہرست ہیں۔

سوال۔ کیا استاد (سکول، کالج) گھر بیٹھ کے مفت کی تنخواہ لے رہے ہیں؟

جواب۔ جی نہیں، اس وبا کے دوران اساتذہ نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ احساس پروگرام کے سروے ہوں یا رقم کی تقسیم ان میں اساتذہ باقی اداروں کے ساتھ بغیر کسی اعزازیہ کے شانہ بہ شانہ کام کیا۔ اس کے علاوہ حکومت وقت نے جو بھی کام اساتذہ کو تفویض کیا وہ کام اساتذہ نے بخوبی نبھایا۔ کالج کے اساتذہ باقاعدگی سے آن لائن کلاسز پڑھا رہے ہیں۔

سوال۔ ملازمین کام نہیں کرتے اس لئے ان کی تنخواہ نہیں بڑھنی چاہیے۔

جواب۔ ملازمین اگر کام نہیں کرتے تو حکومت کے پاس ان کی مانیٹرنگ اور سزا و جزا کا باقاعدہ نظام موجود ہے۔ اگر کچھ ملازمین اپنی ذمہ داری ایمانداری سے نہیں نبھا رہے تو اس کی سزا تمام ملازمین میں دینا کون سا عدل ہے؟

سوال۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہ کیوں بڑھنی چاہیے؟

یہ بات سمجھنا بہت ضروری ہے کہ ملازمین کی اکثریت کا واحد ذریعہ آمدنی تنخواہ ہوتی ہے۔ اور انہوں نے تمام اخراجات اسی تنخواہ سے پورے کرنے ہوتے ہیں۔ حکومت وقت عام طور مہنگائی کے اثر کو زائل کرنے کے لیے ملازمین کی تنخواہ بڑھاتی ہے۔ اگر تو ملک میں مہنگائی نہیں بڑھی تو تنخواہ نہیں بڑھنی چاہیے لیکن اگر مہنگائی بڑھی ہے تو تنخواہ بھی بڑھنی چاہیے۔

سوال۔ کیا اس مشکل وقت میں ملازمین کا اپنی تنخواہ بڑھوانے کا مطالبہ درست ہے؟

جواب۔ اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ کرونا کئی وجہ سے ملک کے معاشی حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ لیکن یہ بات بھی سمجھنی چاہیے کہ اس وبا کا اثر ملازمین سمیت ہر طبقہ پر ہوا ہے۔ جب حکومت دوسرے شعبوں کو معاشی پیکیج دے رہی ہے تو ملازمین کی تنخواہ بڑھانے میں کیا قباحت ہے؟

ملازمین بھی انسان ہیں، ان کے بھی بیوی بچے ہیں، ان کو بھی اپنے والدین کی دوائیوں کے لیے رقم کی ضرورت ہوتی ہے۔ بازار سے روزمرہ ضرورت کی اشیاء ان کو مفت نہیں ملتیں نہ ہی ان کے بچے بغیر فیس کے سکولوں میں پڑھتے ہیں۔ ملازمین کی تنخواہ بھلے نہ بڑھائیں لیکن خدارا ان کو نکمے ہونے کا طعنہ تو نہ دیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments