ادبی فسادیات


ہماری تحریکوں کی ناکامیابی کی وجوہات میں ایک بہت بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ہم کسی بھی ناپسندیدہ اور اپنے لیے ناقابل قبول (جو ضروری نہیں کہ ہر ایک کے لیے نا قابل قبول ہو) شے یا روایت کے خلاف تحریک چلانے یا اس پر احتجاج کرنے کے آداب سے نابلد ہیں۔ ہم یہ بھول جاتے کہ ہمارا مقصد اصل میں ہے کیا اور شخصی مخاصمت کا شکار ہو کر اپنی مہم کو محدود بلکہ معیوب بنا لیتے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ کسی شخص کا کام اگر ہمیں پسند نہیں تو ہم اس کے لباس پر تنقید کیوں کریں جبکہ اس کام کے لیے کسی مخصوص یونیفارم کی کوئی شرط بھی طے نہیں!

کسی کا شعر اگر کمزور ہے تو اس کے پڑھنے کے انداز کو کیوں زیر بحث لاتے ہیں جبکہ پڑھنے کا انداز اور شعر کی صحت دو مختلف چیزیں ہیں اور پڑھنے کا کوئی واحد طے شدہ طریقہ بھی پوری ادبی تاریخ میں رائج نہیں پایا گیا، نہ ہی اس حوالے سے خداوندان ادب کا کوئی خاص حکم ہے جس کی نافرمانی کی صورت میں زبانی سنگساری کی سزا مقرر کی گئی ہو، تو پھر کس بنیاد پر یہ نکتہ اٹھایا جائے کہ فلاں اس حوالے سے روایت شکنی کر رہا ہے!

کوئی اگر عامیانہ شاعری کے باوجود مقبول عام ہے تو ہم اس کی اس حیثیت کو تسلیم کیوں نہیں کرتے کہ یہ اپنے ایک خاص حلقے کا پسندیدہ ہے! وہ حلقہ جو کہ دیگر حلقوں کے مقابلے میں وسیع بھی ہے کیونکہ اس میں ہماری نوجوان نسل شامل ہے۔

اگر کسی کے شعر میں کرافٹ کی کوئی غلطی موجود نہیں تو آرٹ کی حدود طے کرنے والے ہم یا آپ کون ہوتے ہیں!
کسی کے لیے شاعری کے مضامین اور موضوعات کے انتخاب کا حق ہمیں کس نے دیا ہے!

اگر کسی کی شاعری پیچیدہ، پرت دار یا مبہم نہ ہو کر عام فہم، یک معنوی اور سادہ ہے، یا کسی دوسرے کی شاعری میں ذومعنویت اور ابہام موجود ہے تو اسے قبول اور رد کرنے والے گروہ بھی الگ الگ ہیں۔ آپ ان میں سے کسی بھی گروہ کا حصہ بن سکتے ہیں لیکن شعر کہنے والے کو شعر کہنے سے روکنا یا اس کی فنکارانہ آزادی کو سلب کرنا یا ایسا کرنے کی کوشش کرنا کہاں کا مہذبانہ رویہ ہے!

بات یہ ہے کہ اگر ہم خود کو اس ریس کا حصہ سمجھتے ہیں تو ہمیں اپنی دوڑ کو دوسرے سے زیادہ تیز کرنا ہو گا کیونکہ دوسرے کو ہم تب تک روک نہیں سکتے جب تک نظام ہمارے ہاتھ میں نہ ہو اور اگر ہم اس ریس میں شامل نہیں تو پھر یہ ہمارا مسئلہ ہی نہیں ہے۔ کوئی سیاہ کرے یا سفید اس کا ذمہ دار وہ خود ہے۔ ہم کیوں اس سیاہ اور سفید کو ملا کر سرمئی بنانے اور سرمئی دکھانے کے چکر میں اپنی توانائیاں ضائع کریں!

کسی ایک کے اپنے لیے الگ راستہ چننے سے نہ تو ادبی تاریخ کسی خطرے میں پڑ سکتی ہے نہ مستقبل تاریکی میں ڈوبنے کا اندیشہ ہو سکتا ہے۔

اگر ادب کے حوالے سے ہمارا مستقبل تاریک معلوم ہو بھی رہا ہے تو اس کی بے شمار وجوہات ہیں جن میں سے ہر ایک توجہ طلب ہے۔

ہم شاعر، ادیب لوگ کیوں یہ بھول جاتے ہیں کہ فی زمانہ مقبول عام ہمیشہ کرسپی، سادہ اور نوجوان نسل کو بھلا لگنے والا آرٹ اور کلام ہی ہوتا ہے۔

پاپ یعنی پاپولر سنگرز کو ہم قبول کر چکے اور ان پر اب پہلے کی طرح اعتراض بھی نہیں کرتے تو پاپ شاعر کو کیوں اس کی جگہ دینے کے لیے تیار نہیں!

شہرت حاصل کرنے کے لیے اگر کوئی شاعر یا چند شعراء شاعری کے ساتھ ساتھ دو دہائیوں سے زیادہ عرصے تک مسلسل کوشش بھی کرتے رہے ہیں اور انہوں نے زمانے کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی پی آر بھی بڑھائی ہے، لوگوں سے تعلقات بھی پیدا کیے اور شاعری کے ذریعے کمایا بھی ہے تو ہمیں یہ خواہش کیوں ہے کہ شاعر ہمیشہ غالب کی طرح قرض کی مے پیتا ہوا ہی پایا جائے!

اگر آپ کے خیال میں کوئی اپنے لیے صرف شہرت کا راستہ اختیار کر چکا ہے اور اس کو اچھی یا بری شہرت کے فرق سے بھی کوئی لینا دینا نہیں، یہاں تک کہ اس نے شہرت کے لیے اپنی ادبی قامت تک خود اپنے ہاتھوں کم کر لی ہے پھر اس سے ادبی حلقوں یا ادبی ماحول کو کیا خطرہ پڑا ہوا ہے! اگر کسی نے اپنے فن کو شہرت پر قربان کر دیا ہے تب تو اس کا اپنا ہی وجود اپنے ہاتھوں سب سے بڑے خطرے کے دہانے پہ کھڑا ہے تو مجھے یا آپ کو اس سے کیا خطرہ ہے اور کیا اعتراض ہے بھلا!

یوں بھی شاعری کوئی جاب تو ہے نہیں، جس کے لیے کوئی مخصوص کوالیفیکیشن درکار ہو، پھر ایسا کیسے ممکن ہے کہ اس کوالیفیکیشن کے نہ ہونے کے باوجود کوئی نا اہل اس کرسی پہ بٹھا دیا جائے اور کسی حقدار کی حق تلفی ہو گئی ہو؟

یہ تو خالصتاً قاری اور سامع کی پسند کا معاملہ ہے کہ وہ کسے قبول کرتا ہے اور کسے رد۔

تو پھر کیا وجہ ہے کہ گنتی کے دو چار شعراء کی ایسی شہرت پر اتنے بڑے بڑے نام جو اپنے فن کی وجہ سے اپنا ایک منفرد اور نمایاں مقام رکھتے ہیں وہ ایسا شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں!

مجھے نہیں سمجھ آتا کہ معتبر ادبی حلقے وقتاً فوقتاً پیدا ہونے والے اس معمولی انتشار کی وجہ سے اتنے تحفظات کا شکار کیوں ہو جاتے ہیں۔ آپ کو معلوم ہو تو رہنمائی فرما دیجیے۔

نیلم ملک
Latest posts by نیلم ملک (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments