پریمی، پریمیکا اور کورونا


آپ نے اکثر یہ محاورہ سنا ہوگالڑکا لڑکی راضی تو کیا کرے گا قاضی، اب صورتحال کچھ بدل گئی ہے لڑکا لڑکی اور قاضی تینوں راضی ہیں لیکن کو روناراضی نہیں۔ کسی کو کیا پتہ تھا کہ یہ جملہ سال 2020 میں تبدیل ہو کر کچھ یوں بن جائے گا ”لڑکا لڑکی راضی، کورونا لے گیا بازی“

کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا میں ہزاروں یا شاید لاکھوں لوگوں کی شادیاں ملتوی ہوئی ہوں گی۔ کورونا نے دنیا میں بہت کچھ بدل کر رکھ دیا ہے جن میں سے ایک شادی بیاہ اور اس کی رسمیں ہیں۔ لڑکے لڑکی کا رشتہ دیکھنے سے لے کر دلہن کی رخصتی تک، کورونا نے سے سب کچھ بدل دیا ہے۔ کورونا سے قبل شادی بیاہ کی تقریبات بڑے دھوم دھام سے بڑے بڑے ہوٹلز، شادی ہالوں اور کھلے میدانوں میں بڑے بڑے ٹینٹ لگا کر ہوا کرتی تھیں۔ شادی کی یہ تقریبات کئی کئی ہفتوں تک جاری رہتیں تھیں ان تقریبات میں منگنی، ابٹن اور مہندی کی رسمیں نمایاں حیثیت رکھتی تھیں۔

ابٹن اور مہندی لگاتے ہوئے دولہا دلہن کو زبردستی بڑے بڑے گلاب جامن اور رس گلے کھلانا، بارات اور ولیمہ میں کھانوں کی بے شمار ڈشیں، گھر کے در و دیوار کو پھولوں اور برقی قمقموں سے سجانا، مسہری کی بیش قیمت سجاوٹیں، دولہا دلہن اور باراتیوں کے بیش قیمت لباس وغیرہ کسی بھی شادی کے لازمی جزو بن چکے تھے، ان میں سے کسی ایک چیز کی کمی کا تصور بھی کسی نے کبھی سوچا نہ ہوگا لیکن کورونا وائرس نے دل کے ارمان لاک ڈاؤن میں بہا دیے۔ یہ مہلک وائرس جہاں اب تک لاکھوں افراد کی جانیں نگل چکا ہے وہیں اس نے کئی دلوں کے ایک ہونے کے خواب بھی چکنا چور کر دیے ہیں۔ وبا کی وجہ سے کئی شادیاں بھی ملتوی ہو گئیں تاہم ایسے جوڑے بھی ہیں جنھوں نے اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے کورونا وائرس کو آڑے نہیں آنے دیا۔

سال ٹوئنٹی ٹوئنٹی کا نمبر منفرد ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں بہت سے جوڑوں نے اپنی شادیوں کے پروگرام اس سال بنارکھے تھے۔ ایک بین الاقوامی سروے کے مطابق اگراس سال کورونا نہ آتا تو یہ سال شادیوں کے حوالے سے ایک نئی تاریخ رقم کرتا، بدقسمتی سے ریکارڈ اب بھی بنا لیکن یہ ریکارڈ کورونا کی وجہ سے شادیاں نہ ہونے اور شادیوں کی رسمیں تبدیل ہونے کا بن گیا۔ سروے کے مطابق کورونا ویکسین کا سب سے زیادہ شدت سے انتظار ایسے جوڑوں کو ہے جو کورونا کی وجہ سے رشتہ ازدواج میں بندھ نہیں سکے۔

اگرچہ کورونا نے دلوں کو ملنے سے روکنے کی پوری کوشش کی لیکن محبت کے دیوانے موت سے بھلا کہاں ڈرتے ہیں۔ کورونا کی وبا کے اس دور میں بھی شادیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ یہاں تک کے ایک پریمی جوڑا موت کے منہ میں ہونے کے باوجودپیار کے بندھن میں بندھ گیا، اس امید کے ساتھ کہ دنیا سے کنوارے جانے کا غم نہ ہو۔ ایسی انوکھی شادی بریڈ فورڈ کے ایک ہسپتال ہوئی جہاں کورونا کا نوجوان مریض چند گھنٹے کا مہمان تھا، اس نے نرس کو اپنے پیار کی کہانی سنا رکھی تھی کہ اس کی منگنی پندرہ سال قبل ہوئی لیکن شادی کے لئے وقت اور پیسہ نہیں تھا۔

نرس نے اس کی آخری خواہش کو پورا کرنے کے لئے دونوں کی شادی کا اسپتال میں انتظام کیا، تمام تر حفاظتی انتظامات کے ساتھ دونوں کی شادی کی گئی، اسپتال عملے نے دونوں کا فوٹو شوٹ کروایا جبکہ دلہا دلہن نے کیک بھی کاٹا۔ شادی کے وقت نوجوان کی سانسیں اکھڑ رہی تھیں۔ دونوں کو قبول ہے کہ کہنے میں مشکل پیش آئی کیونکہ کورونا کے نوجوان مریض کی حالت خراب تھی جب کہ لڑکی کی آواز رونے کی وجہ سے نہیں نکل رہی تھی۔ شادی کے چند گھنٹے بعد دولہا اپنی شادی کی حسین یادیں چھوڑکر دنیا سے رخصت ہوگیا۔

ایک طرف یہ موت کی دہلیز پر کھڑا یہ پریمی جوڑا تھا تو دوسری طرف ایک ایسا پریمی جوڑا بھی سامنے آیا جس نے کورونا کی وجہ شادی نہ ہونے کی وجہ سے خود کشی کرلی۔ یہ افسوسناک واقعہ بھارتی ریاست تلنگانہ کے ایک گاؤں میں ہوا جہاں 22 سالہ لڑکا پیندر گنیش اور 20 سالہ لڑکی سوئم سیتابائی ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے کچھ عرصہ قبل ان کی منگنی ہوئی تھی، کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے خاندان والوں کو بار بار شادی ملتوی کرنا پڑی کیونکہ جب بھی شادی کی نئی تاریخ رکھی جاتی لاک ڈاؤن کی مدت میں توسیع ہوجاتی۔ شادی بار بار ملتوی ہونے پر گنیش اور سیتا دلبرداشتہ ہو گئے اور کھیت میں جا کر زرعی سپرے پی کر زندگیوں کا خاتمہ کر لیا۔

ان وجوہات کی بنا پر کورونا وبا کے دور میں بھی شادیاں ہو رہی ہیں بلکہ دیکھا جائے تو کورونا نے شادیوں کا پراسس بالکل سادہ اور آسان بنا دیا ہے۔ بے جا رسمیں، لین دین اور نمود و نمائش کا سلسلہ بند ہوگیا ہے۔ دولہا چند باراتیوں کے ہمراہ دلہن بیاہ لاتا ہے۔ لڑکی والے باراتیوں کی خاطر تواضع گھر میں بنائے گئے کھانے سے کرتے ہیں، دولہا اور باراتیوں کا ویلکم سینی ٹائزر لگا کر اور ماسک پہنا کر کیا جاتا ہے۔ دلہن کے ابا جان کو شادی بیاہ کے لئے قرضہ بھی نہیں لینا پڑتا، کورونا کی وجہ سے منگنی، مہندی اور دیگر بے جا رسمیں بھی ختم ہو گئیں ہیں۔

یوں شادی جیسا اہم فریضہ اسی طرح سادگی سے انجام پارہا ہے جیسے اسلام میں اس کی وضاحت کی گئی تھی۔ دنیا کورونا کو عذاب الٰہی کہہ رہی ہے لیکن یہ اللہ تعالیٰ کے اس بڑے عذاب سے بچنے کے لئے ایک وارننگ ہے جب توبہ کے دروازے بھی بند ہو جاتے ہیں۔ کورونا نے دنیا کو یاد دلایا کہ کس طرح باپردہ رہنا ہے، کس طرح سادگی سے شادی کرنی ہے، کس طرح صفائی رکھنی ہے، کس طرح مشکل اور مصیبت کی گھڑی میں مستحقین کی مدد کرنا ہے، کس طرح بزرگوں کا بہت خیال رکھنا ہے، کس طرناچ گانوں میں پڑ کر خیالی زندگی گزارنے کی بجائے عبادات کر کے حقیقی زندگی کی تیاری کرنا ہے۔ اس لئے غور کریں اس جدید دور میں کو روناکے آنے کا اصل سبب کیا ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments