کال ریکارڈ ہو رہی ہے ناں؟


یہ نہ بہار کے دن تھے نہ گرمی کے مگر ٹھنڈی ہوائیں چل رہیں تھیں۔ اس نے پنکھا بند کیا اور کمرے کے کھڑکیاں دروازے کھول دیے۔ آرام کر سی پہ بیٹھی موبائل گود میں رکھے ٹوٹیاں لگائے اپنا پسندیدہ گیت سن رہی تھی تم چلے آؤ پہاڑوں کی قسم۔ ۔ ۔ کہ اچانک ایک نامعلوم نمبر سے فون آتا ہے۔ آواز آدھی مردانہ آدھی زنانہ ہے۔

یہ آپ کا نمبر ہے؟
جی

مبارک ہو آپ کا پانچ لاکھ کا انعام نکلا ہے کال ہم اپنے نمائندے کو ٹرانسفر کر رہے ہیں تاکہ آپ کی ضروری تفصیلات لکھی جا سکیں

سر کال ریکارڈ ہو رہی ہے ناں؟
جی جی
اور ٹھک سے موبائل سکرین پہ نمبر تبدیل ہو تا ہے۔ ساتھ ہی ایک زنانہ آواز سنائی دیتی ہے

مادام آپ کو یو فون کی طرف سے بہت بہت مبارک ہو۔ آپ کا پانچ لاکھ کا انعام نکلا ہے
جی بہت شکریہ

مادام کال ہمارے سینئر نمائندے کو ٹرانسفر کی جا رہی ہے تا کہ آپ تک انعام پہنچایا جا سکے
وہ زیر لب مسکرائی
جی ضرور۔ ۔ ۔

اور پھر ٹھک سے تیسرا نمبر سکرین پہ نمودار ہوتا ہے۔ یہ یو فون کا نمبر ہے۔ ایک مردانہ آواز سنائی دیتی ہے۔

مادام سب سے پہلے تو آپ کو ہماری اور یو فون کی طرف سے بہت بہت مبارک ہو آپ کا پانچ لاکھ کا انعام نکلا ہے۔ اب آپ یہ بتائیے کہ انعام آپ کے گھر پہنچایا جائے یا آپ اپنے بنک میں منگوانا پسند کریں گی؟

بھائی خیر مبارک۔ بھائی یہ تو بعد کی بات ہے کہ انعام بنک میں منگوانا ہے یا گھر پہ پہلے مجھے ایک بات سمجھ نہیں آ رہی کہ یہ جاز والے مجھے یو فون کا انعام کیوں دے رہے ہیں؟
بس یہ جملہ ادا ہو نے کی دیر تھی کہ ٹھک سے فون بند ہو گیا۔

اور تیز ٹھنڈی ہوا جیسے قہقہے لگانے لگی
پہلا نمبر جاز کا تھا۔ دوسرا وارد اور تیسرا یو فون مگر تم ہی تو نہیں تھے۔

بالکل اسی طرح ہماری سمارٹ حکومت اور ان کے سمارٹ نمائندوں کو معیشت تعلیم طب بجٹ میڈیا لاک ڈاؤن کی سمارٹ پالیسیوں کی سمجھ نہیں آ رہی کہ کس کا محکمہ کو نسا ہے اور کام کہاں کر نا ہے۔

ڈاکٹر یاسمین حمید کا محکمہ طب کا مگر قوم جاہل ہے کہہ کر وہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی رپورٹ پیش کر دیتی ہیں۔
زر تاج گل کا محکمہ موسمیات کا ہے۔ مگر وہ کووڈ 19 کی منفرد تعریف پیش کرتے ہوئے طب کے نئے نظریات پیش کر رہی ہیں۔
فواد چوہدری کا محکمہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ہے۔ مگر وہ فرماتے ہوئے کہ پہلے ہم ڈالر باہر بھیج رہے تھے اب ہم باہر سے ڈالر کما رہے ہیں ملکی اقتصادیات پہ چوٹ کرتے ہیں۔

اسی طرح موجودہ لاک ڈاؤن ان علاقوں میں لگایا گیا ہے۔ جہاں آبادی اور کرونا کم ہے۔ ہم سمجھے تھے حکومت پنجاب جاگ گئی ہے مگر یہ ہمارا گمان بد تھا۔ اور لاک ڈاؤن نیت بد کی تصویر ہے۔ جس کے کچھ اور سیاسی سماجی مقاصد تو ہو سکتے ہیں مگر حاصل مقاصد سے اس کا کوئی خاص تعلق دکھائی نہیں دیتا۔

اور اب نہلے پہ دہلا سمارٹ نے یہ بھی فر ما دیا ہے کہ صوبے اگر مجھ سے پوچھ لیتے تو مکمل لاک ڈاؤن نہ ہونے دیتا۔

سر نہ تو یہ کوئی کھیل کا میدان ہے نہ یہ کوئی چند گز کا ہسپتال ہے۔ اس کو چلانے کے لئے سب سے اہم کام پالیسی میکنگ ہے۔ یہاں کوئی چھکا نہیں لگتا۔ نہ کوئی بال گم ہو تی ہے نہ کسی بلے پہ دستخط کرنے سے امداد ملتی ہے نہ خطاب سے کسی کی گھبراہٹ کم ہوتی ہے نہ دعوؤں سے زمین سے پٹرول نکلتا ہے۔
لہذا ہمیں بھی اس لڑکی کی طرح سمجھ نہیں آ رہی جاز والے وارد سے ہوتے ہوئے ہمیں یو فون کا انعام کیسے دے سکتے ہیں؟ lلیکن شکر ہے کہ ہمیں یہ تسلی ہے کہ یہ کال بھی ریکارڈ ہو رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments