کراچی پی آئی اے طیارہ حادثہ: پائلٹ اور کو پائلٹ دونوں کی توجہ لینڈنگ کے بجائے کورونا وائرس کے موضوع پر مرکوز تھی، وزیر ہوا بازی کا قومی اسمبلی میں بیان


غلام سرور

وزیر ہوابازی غلام سرور جائے وقوعہ کا معائنہ کرتے ہوئے (فائل فوٹو)

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ہوابازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں مئی کے مہینے میں پاکستان کی قومی فضائی کمپنی کے تباہ ہونے والے حادثے کی ابتدائی رپورٹ پیش کی جس میں انھوں نے کہا کہ پائلٹ اور معاون پائلٹ دونوں کی توجہ لینڈنگ کے بجائے کورونا وائرس کے موضوع پر مرکوز تھی۔

غلام سرور خان نے کہا کہ پی کے 8303 کے حادثے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق جہاز میں کسی قسم کا کوئی نقص نہیں تھا اورنہ ہی پائلٹ نے کنٹرول ٹاور (اے ٹی سی) کو ایسی کوئی بات بتائی کہ جہاز میں مسئلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاز اتارتے وقت جہاز اور اے ٹی سی نے مروجہ اصولوں کی پابندی نہیں کی۔

اس بارے میں مزید پڑھیے

طیارہ حادثے کے آخری لمحات، اہم سوالات اور ان کے ممکنہ جوابات

’امید ہے کہ چند افراد پر ذمہ داری ڈال کر فائل بند نہیں کر دی جائے گی‘

’لوگوں نے شور مچایا کہ جہاز آ رہا ہے، اس میں سے دھواں نکل رہا ہے‘

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے غلام سرور نے بتایا کہ انھوں نے وائس ریکارڈر کی مدد سے کاک پٹ میں ہونے والی تمام گفتگو کی سنی۔

‘تاہم یہ بتاتے ہوئے بہت افسوس ہو رہا ہے کہ پورے وقت جو گفتگو چل رہی تھی پائلٹ اور معاون پائلٹ کے درمیان، وہ کورونا کے بارے میں تھی۔ ان دونوں کی توجہ نہیں تھی اور ذہنوں پر کورونا وائرس سوار تھا اور اس کے بارے میں بات کر رہے تھے۔’

غلام سرور خان نے بتایا کہ حالانکہ اے ٹی سی نے پائلٹ کو پیغام دیا گیا کہ جہاز کی بلندی کم ہوتی جا رہی ہے لیکن انھوں نے معاملے کو سنجیدہ نہیں لیا اور کہا کہ وہ سنبھال لیں گے۔

‘پائلٹ کی توجہ نہیں تھی۔ اور یہ بتاتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ جہاز ٹھیک تھا، لینڈنگ کا خود کار نظام لگا ہوا تھا لیکن پائلٹ نے اسے ہٹا کر اپنے کنٹرول میں لے لیا۔’

خیال رہے کہ چند روز قبل ایک انکوائری رپورٹ کے حوالے سے مقامی ذرائع ابلاغ پر خبریں نشر ہوئی تھیں تاہم حکام نے ان کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ حقاق پر مبنی نہیں۔ البتہ بدھ کو وزیر ہوابازی کی قومی اسمبلی کی تقریر میں کئی نکات ایسے تھے جو مقامی میڈیا پر نشر ہو چکے تھے۔

٭اس خبر میں مزید تفصیلات شامل کی جائیں گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp