واہیات ڈرامے اور رشتوں کے تقدس کی پامالی


پاکستانی ڈراموں میں بے ہودہ پن اور عریانی اس قدر بڑھ چکی ہے کہ اب بظاہر معاشرے کا ماڈرن طبقہ بھی کانوں کو ہاتھ لگا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر ان واہیات ڈراموں کے ٹرینڈ چل رہے ہیں اور بتایا جا رہا ہے کہ پاکستانی ڈرامہ اب مکمل طور پر جنسیت، مختصر لباس، ناجائز تعلقات اور بے ہودگی و لچر پن کے گرد گھوم رہا ہے۔ ڈراموں کو ملٹی نیشنل کمپنیوں کی سپورٹ اور دھڑا دھڑ بنائے جا رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں میں چند ڈرامے تو اتنے مشہور ہوئے کہ ان کو بڑی سکرین پر دکھایا گیا جہاں بڑی تعداد میں شائقین مہنگی ٹکٹیں خرید کر انہیں دیکھا۔

دوسری جانب پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری ان دنوں کچھ ایسے موضوعات کے زیر اثر ہے جو کہ ہمارے معاشرت و ثقافت کے اظہار کی بجائے ایک بے ہودہ لبرل کلچر بنا رہے ہیں اور اسی کے اثرات ہیں کہ معاشرے میں منفی رجحانا ت فروغ پا رہے ہیں۔ مختصر لباس، مغربی و ہندو ملبوسات، ڈانس، شراب، بوس و کنار کے علامتی مناظر، کثرت سے سگریٹ کا استعمال حتی کہ ناجائزجنسی تعلقات کا اظہار۔ جی ہاں یہی سب کچھ دکھایا جا رہا ہے آج کل کے پاکستانی ڈراموں میں۔ پاکستانی ڈرامے اس قدر بے ہودہ اور لچر پن کا شکار ہیں کہ اب تو دینی حلقوں کی بجائے ماڈرن طبقات بھی اس پر آواز اٹھا رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر پیمرا سے ان واہیات ڈراموں کو بند کرانے کے مطالبات کئے جا رہے ہیں۔ یقینا یہ عوامی پسند نہیں کیونکہ عوام نے تو ترک ڈرامے ارطغرل کو پسند کیا ہے۔ اسے سب سے زیادہ پسندیدگی ملی ہے۔ اس کا سیدھا سادھا مطلب یہ ہے کہ عوام تو اچھی کہانیاں دیکھنا چاہتے ہیں لیکن ایک خاص ایجنڈے کے تحت انہیں یہ سب بے ہودگی دکھائی جا رہی ہے۔

حالیہ مشہور ترین ٹی وی ڈرامہ ” میرے پاس تم ہو” کا مرکزی خیال ایک ماں کا منفی کردار تھا۔ ایک ماں اپنے بچے اور شوہر کوصرف و صرف دولت اور شاہانہ زندگی کی خاطر چھوڑ دیتی ہے۔ بغیر شادی کے امیر باس کے گھر میں رہتی ہے۔ یہ ایک مقدس رشتے کی توہین تھی لیکن ایسا صرف ایک ڈرامے میں نہیں کیا گیا۔ حال ہی میں ریلیز ہونے والے منال خان کے ڈرامے جلن میں بہنوئی کا اپنی سالی کے ساتھ معاشقہ دکھایا گیا ہے۔

عشق ممنوع نامی ڈرامے میں چچا اور بھتیجی کی لو سٹوری کو موضوع بنایا گیا ہے۔ “پیار کے صدقے” ڈرامے کا مرکزی موضوع سسر اور بہو کے درمیان تعلقات ہیں۔”رشتے کچھ ادھورے سے” ڈرامے کا مرکزی خیال دو سگی بہنوں کا ایک ہی مرد کے ساتھ معاشقہ ہے۔ ایک کا منگیتر دوسری بہن کے ساتھ خفیہ نکاح رچا لیتا ہے۔ “بند کھڑکیوں کے پیچھے” ڈرامے میں گھریلو خواتین کو منفی انداز میں پیش کیاگیا ہے۔ ایسے مناظر شوٹ کئے گئے ہیں کہ عام گھریلو خواتین جنسی ہوس کا شکار ہوتی ہیں۔ گھریلو زندگی کو انتہائی غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ “صدقے تمہارے” نامی ڈرامے کا موضوع شادی سے پہلے جنسی تعلقات کو بنایا گیا ہے۔ اسی طرح دیوانگی ڈرامے میں باس کا معاشقہ اپنے ہی آفس کے ایک کولیگ کی بیوی کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ دلربا ڈرامے میں ایک ایسی لڑکی کو دکھایا گیا ہے جو ایک ساتھ چار سے پانچ مردوں کے ساتھ تعلقات رکھتی ہے۔

اسی طرح دیگر ڈراموں جن میں ” چپ رہو”، “کسے چاہوں”۔۔ اور “بے شرم” شامل ہیں۔ ان ڈراموں میں جنسی بے راہ روی، بے تحاشہ ریپ سین اور مرد و خواتین کے کئی کئی معاشقوں کو موضوع بنایا گیا ہے۔ ایک ڈرامہ شرط انتہائی بے ہودہ مناظر پر مشتمل ہے۔ اس میں بار بار علامتی جنسی سین فلمبند کئے گئے ہیں۔ سگریٹ نوشی کو آزادانہ تعلقات کے مناظر شامل کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ “کتنی گرہیں باقی ہیں” کا موضوع ہم جنس پرستی کو بنایا گیا ہے۔ ڈرامہ ” الف اللہ اور انسان” میں ایک خواجہ سرا کی پیار و محبت کی داستان اور تعلقات کو موضوع بنایا گیا ہے۔ ایک چربہ ڈرامہ ناگن بنایا گیا ہے جس میں ہندو کلچر دکھایا گیا ہے۔ کریکٹرز نے مکمل طور پر ہندو وانہ ملبوسات پہنے ہیں۔خاص مذہبی رسومات اور ناگن کے مناظر ہیں۔ “بنٹی آئی لو یو” نامی ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ ایک بڑی عمر کی عورت ایک نوجوان پر فدا ہے اور وہ اس کی خاطر تمام حدیں پار کر جاتی ہے۔ ان ڈراموں کے علاوہ ان کے ایوارڈ شوز بھی بے ہودگی اور فحاشی و عریانی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ بالی وڈ سے متاثر ہوکر بنائے جانے والے ان شوز میں لباس اور حرکتوں کے حوالےسے ہر حد پار کی جاتی ہے۔

ان بے ہودہ ڈراموں کے خلاف ایکشن کون لے گا؟ یہ ملکی تہذیب وثقافت کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں۔ حکومت اور معاشرے کے سنجیدہ حلقوں کو اس بارے میں غور کرنا ہو گا ورنہ بہت جلد یہ معاشرے میں تباہی و بربادی کا باعث بنیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments