اسرائیل: اقوامِ متحدہ کی گاڑی میں مبینہ سیکس کی ویڈیو پر ادارے کی تحقیقات، ایکشن کی یقین دہانی


اقوامِ متحدہ، اسرائیل، سیکس

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتیریس کے ترجمان سٹیفان ڈوجاریک نے 18 سیکنڈ کی اس ویڈیو میں نظر آنے والے رویے کو قابلِ نفرت قرار دیا ہے

اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل میں اپنے ادارے کی ایک گاڑی میں مبینہ طور پر سیکس کی ویڈیو پر ‘صدمے اور شدید اضطراب’ کے شکار ہیں۔

ویڈیو کلپ میں سرخ لباس پہنے ایک خاتون کو اقوامِ متحدہ کے نشانات والی ایک سفید جیپ کی پچھلی سیٹ میں ایک مرد کے اوپر بیٹھا دیکھا جا سکتا ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی یہ ویڈیو مبینہ طور پر تل ابیب کے ساحل کے قریب ایک مرکزی سڑک پر فلمائی گئی تھی۔

اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور ویڈیو میں نظر آنے والے لوگوں کی شناخت کرنے کے قریب ہیں۔ اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ ملوث افراد کے بارے میں خیال ہے کہ وہ اسرائیل میں ادارے کی ایک امن تنظیم کے ارکان ہیں۔

ایک اور مسافر کو اگلی نشست پر شخص کو نیم دراز دیکھا جا سکتا ہے تاہم گاڑی کے آگے بڑھ جانے پر ڈرائیور کو نہیں دیکھا جا سکا۔

یہ بھی پڑھیے

‘سیکس گرو اوشو میری محبت تھے‘

’دن میں پانچ مرتبہ سیکس بھی ناکافی تھا‘

سیکس کے نشے میں مبتلا افراد پر کیا گزرتی ہے؟

‘سیکس سے بچنے کے لیے مجھے بہانے بنانے پڑتے’

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتیریس کے ترجمان سٹیفان ڈوجاریک نے 18 سیکنڈ کی اس ویڈیو میں نظر آنے والے رویے کو قابلِ نفرت قرار دیا ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے جمعے کو کہا کہ ایسا رویہ ‘ہر اس چیز کے خلاف ہے جو ہم اقوامِ متحدہ کے عملے کے غلط رویوں کو روکنے کے لیے کر رہے ہیں۔’

جب ان سے پوچھا گیا کہ مبینہ سیکس کیا رضامندی سے کی گئی یا اس میں پیسوں کا لین دین شامل تھا، تو انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے تفتیش جاری ہے اور یہ سوالات اس کا حصہ ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی جنسی مِس کنڈکٹ کے خلاف پالیسیاں سخت ہیں۔

اگر ادارے کے کسی اہلکار کو ان ضوابط کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا جائے تو انھیں انضباطی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ملک سے نکالا جا سکتا ہے اور اُن کی اقوامِ متحدہ کے امن مشنز میں شمولیت پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔ تاہم یہ ان کے اپنے ملک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کے خلاف مزید انضباطی یا قانونی کارروائی کریں۔

اقوامِ متحدہ ایک طویل عرصے سے اپنے امن مشنز اور دیگر سٹاف پر جنسی مس کنڈکٹ کے الزامات کے سبب تنقید کی شکار رہی ہے۔

سیکریٹری جنرل گتیریس نے اقوامِ متحدہ میں جنسی مِس کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر ‘عدم برداشت’ کی پالیسی کا وعدہ کیا ہے۔

ترجمان کا اس ویڈیو پر کیا کہنا ہے؟

سٹیفان ڈوجاریک نے کہا کہ ‘ویڈیو میں جو کچھ نظر آ رہا ہے، اس پر ہمیں صدمہ اور شدید اضطراب ہے۔’

انھوں نے کہا کہ ایک اندرونی تفتیش ‘تیزی سے جاری ہے۔’ انھوں نے مزید کہا کہ واقعے کی جگہ کا پتہ لگا لیا گیا ہے اور ویڈیو میں نظر آنے والے افراد کی شناخت ‘مکمل ہونے کے قریب ہے۔’

اقوامِ متحدہ، اسرائیل، سیکس

حالیہ سالوں میں اقوامِ متحدہ کو اپنے عملے کے ارکان کی جانب سے جنسی مس کنڈکٹ کے الزامات کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے

ویڈیو میں نظر آنے والی عمارات کو دیکھنے پر بظاہر لگتا ہے کہ ویڈیو ہایارکون سٹریٹ میں فلمائی گئی ہے جو ساحل کے قریب ایک عمومی طور پر مصروف رہنے والا علاقہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ ‘ہمیں امید ہے کہ یہ مرحلہ جلد مکمل ہوگا اور ہم اس پر فوری طور پر مناسب اقدام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔’

سٹیفان ڈوجاریک نے کہا کہ یہ افراد ممکنہ طور پر اقوامِ متحدہ کی ٹروس سپرویژن آرگنائیزیشن (یو این ٹی ایس او) سے منسلک ہیں جو 1948 سے اس خطے میں کام کر رہی ہے۔

جنسی مس کنڈکٹ پر اقوامِ متحدہ کا ماضی کا ریکارڈ

ہیومن رائٹس واچ کی حقوقِ نسواں ڈویژن کی شریک ڈائریکٹر ہیدر بار نے کہا کہ وہ اسرائیل سے آنے والی اس ویڈیو پر ‘حیرت زدہ نہیں’ ہیں۔

ہیدر بُرونڈی اور افغانستان میں اقوامِ متحدہ کے لیے کام کر چکی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ‘یہ اچھا ہے کہ وہ اس کی تفتیش کر رہے ہیں مگر اقوامِ متحدہ میں مسئلہ اس ویڈیو سے زیادہ بڑا ہے۔’

انھوں نے کہا کہ ‘وہ مسئلہ اقوامِ متحدہ کے عملے کے ارکان کی جانب سے جنسی استحصال اور تشدد کے الزامات ہیں۔’

ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2019 میں اقوامِ متحدہ کے عملے کے ارکان پر جنسی تشدد اور استحصال کے 175 الزامات لگائے گئے۔ ان میں سے 16 کے بارے میں شواہد ملے، 15 کے بارے میں نہیں ملے، اور دیگر تمام پر ابھی تک تحقیقات جاری ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32191 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp