استاد سے سوال


مولا کائنات امام علی علیہ السلام باب علم نے فرمایا کہ ”جس نے تمہیں ایک لفظ پڑھایا وہ تمہارا آقا ہے“ ۔ اس قول کی رو سے کیا ایک غیرمسلم استاد کو بھی آقا ماننا ٹھیک ہے اور اگر آپ اسے آقا مانتے ہیں تو پھر آپ اس کی غلط بات کو بھی تسلیم کریں گے چاہے وہ آپ کے مذہب اور اخلاقیات کے خلاف ہو؟

ایک استاد جو آپ کے مذہب سے تعلق رکھتا ہے۔ وہ مذہب جس میں فرقہ واریت اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ سنی شیعہ کا اور شیعہ سنی کا گلا کانٹنے کو تیار ہے۔ اس مذہب میں اگر آپ سنی استاد کے شیعہ شاگرد ہیں تو کیا آپ اپنے استاد کی عزت اس وجہ سے نہیں کریں گے کہ وہ سنی ہے؟

اگر آپ غیر مسلم استاد کے مسلم شاگرد ہیں تو کیا آپ اس کی عزت اس لیے نہیں کریں گے کہ وہ مسلم نہیں، جبکہ حدیث میں فرمایا گیا کہ ”علم حاصل کرو چاہے تمہیں چین ہی کیوں نہ جانا پڑے“ اب چین میں اس دور میں تو کیا شاید آج بھی مسلم استاد موجود نہ ہو۔

علامہ اقبال کے استادوں میں ایک استاد کا نام آرنلڈ تھا۔ لیکن علامہ صاحب اپنے مذہب سے کبھی دور نہیں ہوئے جس کی مثال ان کی شاعری ہے۔ اور یہاں تک کہ علامہ صاحب کی شاعری نے انقلاب ایران میں اہم کردار ادا کیا۔ جہاں تک میرا ناقص علم ہے آج بھی علامہ صاحب کے فارسی کے اشعار ایران کی دیواروں پر لکھے ہوئے ہیں۔

غیر مسلم استاد اگر کوئی ایسی بات کرتا ہے جو آپ کے مذہب اور اخلاقیات کے خلاف ہے۔ تو بجائے اس کے کہ آپ اس کی عزت کرنا چھوڑ دیں یا اسے قتل کر دیں آپ اس بات پر ریسرچ کریں اور ان سے دلائل کے ساتھ بات کریں۔ جس سے شاید وہ آپ سے متاثر ہوں اور آپ کی قدر بھی استاد کی نظروں میں بڑھے گی۔

اور جہاں تک تعلق ہے ناجائز بات ماننے کا تو میرا نہیں خیال کہ استاد کبھی شاگرد کو غلط راستہ دکھاتا ہے۔ اور اگر بطور انسان جو کہ خطا پتلا ہے ایسی کوئی بات جو آپ کو ناجائز اور غلط لگے وہ مسلم استاد کرے یا غیر مسلم آپ دلائل کے ساتھ بات کریں۔ نا کہ استاد کے کی عزت و ناموس کو معاشرے میں اچھالیں۔

معلم کی عظمت کبھی چند الفاظ میں بیان نہیں کی جا سکتی۔ معلم آپ کو صرف راستہ دیکھاتا ہے۔ منزل ڈھونڈنا آپ کا کام ہے

محمد علی ساجد
Latest posts by محمد علی ساجد (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments