اقوام عالم سے انصاف مانگتی مظلوم بچے کی تصویر!


مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کوئی نئی بات نہیں، مودی سر کار نے اپنے فوجیوں کو کشمیریوں پر مظالم ڈھانے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے، مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی انتہا ہے کہ حاملہ عورتوں کے پیٹ چاک کیے گئے اور جوان اوربوڑھی عورتوں تک کے ساتھ اجتماعی زیادتیاں کی گئی، نوبیاہتا دلہنوں کو اٹھا کر لے گئے اور نوجوانوں کا قتل عام تو بے حساب ہے، لیکن اب ایک ایسی غیر انسانی کارروائی کی گئی کہ دنیائے انسانی کی ہر آنکھ آشک بار ہے۔

ایک چھوٹے سے تین سالہ بچے کے سامنے اس کے دادا کو شہید کر دیا گیا، یہ بھارتی فوج کے مظالم کے سامنے کوئی نیا ظلم نہیں ہے، ظلم تو یہ ہے کہ دادا کو قتل کرکے اس کی لاش پر پوتے کو بٹھا کر تصویر کھینچی گئی، خون میں لت پت لاشے پر بیٹھے تین سالہ نواسے کی تصویر نے پوری دنیا کو رلا دیا ہے، اگر نہیں روئی تو صرف اقوام متحدہ نہیں روئی ہے۔ اس تصویر کو دیکھ کر کئی سوالات جنم لے رہے ہیں کہ کیا اقوام متحدہ نام کا کوئی ادارہ اپنے فرائض منصبی پورے کر رہا ہے۔

کیا سلامتی کونسل کشمیریوں کے قتل عام کو روکنے کے لئے کبھی متحرک ہو گی، آخر انسانی حقوق کے تحفظ کے دعویدار یہ ادارے کس مرض کی دوا ہیں؟ اگر یہ ادارے اتنے بے بس ہو چکے ہیں تو کہ کچھ بھی نہیں کر سکتے تو اس کا اعلان کر دیں، تاکہ محکوم ’کمزور اور نحیف طبقات آزاد سانس لینے کی آرزو چھوڑ کر غلامی کا طوق گلے میں سجا ئے زندگی گزارتے رہیں۔

یہ امرواضح ہے کہ عالمی اداروں کی بے حسی نے بھارت کے جاریحانہ عزائم کو تقویت دی ہے، مودی سرکار نے پہلے کشمیریوں کو کرفیو لگا کر گھروں میں قید کیا پھر ان کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لئے بھارتی شہریوں کو وہاں کا ڈومیسائل جاری کیا اوراب ان کی جائیدادوں پر قبضے شروع کر دیے گئے ہیں۔ اس سارے کھیل میں عالمی برادری خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتی نظر آتی ہے۔ عالمی تنظیموں اور اداروں کو بھارتی بربریت کا نوٹس لیناچاہیے تھا، مگر انہیں اپنے اپنے مفادات زیادہ عزیز ہیں۔

امریکہ سمیت یورپی ممالک کو کشمیریوں کی آواز سن کر حق خود ارادیت دلانا چاہیے تھا، لیکن ان کی خاموشی اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ وہ مظلوم کی بجائے ظالم کی طرف داری کر رہے ہیں۔ وہ زبانی کلامی ثالثی کی باتیں کرتے ہیں، مگر عملی طور پر بھارتی کے مظالم پر آنکھیں بند کی ہوئی ہیں، یہ عالمی قوتوں کے قو ل و فعل کا تزادایک دن دنیا ئے امن کو تباہ کر کے رکھ دے گا۔

دنیائے عالم پہلے ہی اپنی بے انصافانہ پا لیسیوں کے سبب تباہی کے دہانے کے قر یب ہے، ایک نہتے کشمیری کوشہد کرکے اس کی لاش پر بچے کو بٹھاکر تصویر لینا کہاں کا انصاف ہے۔ بھارتی فوج اور مودی سر کار دنیا کو اس تصویر کے ذریعے کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔ لداخ میں چینی افواج نے بھارتی فوجیوں کی جس طرح درگت بنائی، اس کی تصاویردنیا دیکھ چکی ہے، اس خفت کو مٹانے کے لئے ہی مودی سرکار نہتے کشمیریوں کا قتل عام کر رہی ہے۔

اس کے ساتھ کنٹرول لائن پر بھی بھارتی اشتعال انگیزی میں اضافہ ہوچکا ہے، پاک فوج دشمن افواج کو بروقت منہ توڑ جواب دے رہے ہیں، لیکن عالمی امن کے ٹھیکیدار بڑھتی کشیدگی پر ٹس سے مس نہیں ہو رہے۔ خدانخواستہ اگر عالمی برادری نے ایسے ہی چپ سادھے رکھی تو پھر خطے کے حالات کو پرتشدد ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا اور اس کی سب سے زیادہ ذمہ دار بھی عالمی برادری ہو گی۔

اس میں شک نہیں کہ امریکہ کے معاشی مفادات بھارت کے ساتھ، جبکہ سیاسی مفادات پا کستان کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ اگر امریکہ افغانستان سے پر امن طور پر انخلا چاہتا ہے تواسے مسئلہ کشمیر حل کروانا ہو گا، کیو نکہ اس خطے کا امن کشمیریوں کی آزادی کے ساتھ جڑا ہے، جبکہ اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر بھارت نے پہلے ہی تسلیم کر رکھا ہے

کہ وہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دے گا۔ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور عالمی برادری پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بھارت پر زور ڈال کر کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلائے، تاکہ خطے کے حالات معمول پر آسکیں۔ اگر عالمی برادری نے اب بھی اپنی ذمہ داری پوری نہ کی تو پھر اس خطے میں حالات کو معمول پر رکھنا نہ صرف مشکل ہو گا، بلکہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ کے خطرے کو بھی خارج از امکان نہیں کہا جا سکتاہے۔ اس لئے عالمی طاقتیں کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلا کر بھارت کو ان کی نسل کشی سے روکنا ہو گا۔

عالمی برادری اپنے اقتصادی مفادات اور نظریہ ضرورتحت جتنا مرضی آنکھیں بند کیے رکھے، مگر ایک مظلوم بچے کی تصویر نے مقبوضہ کشمیر کی وادی میں ظلم و بربریت کا پردہ چاک کر کے رکھ دیا ہے جو کام مل کر کوئی ملک اور حکومتیں نہ کر سکیں، وہ تین چار سالہ معصوم بچے نے کر دکھایا ہے، اس بچے کی تصویر کے ذریعے دنیا کے کونے کونے تک یہ خبر پہنچ چکی ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر پر قابض ہے اور نہتے کشمیریوں کو گولیوں کا نشانہ بنا رہا ہے۔

یہ ایسی تصویر ہے کہ جس کی وجہ سے بھارتی میڈیا کو بھی سانپ سونگھ گیا اور وہ مقبوضہ کشمیر میں سب اچھا ہے کی رپورٹ دینے کے قابل نہیں رہا ہے، مگر عالمی طاقتیں پھر بھی بے حسی کی غنودگی سے بیدار نہیں ہو رہی ہیں۔ ایک معصوم مظلوم کشمیری بچے کی تصویر اقوام عالم سے محض ہمدردی نہیں، با آواز بلند انصاف مانگ رہی ہے، اقوام عالم میں ہے کوئی اداراہ یا سپر پاورجو اس معصوم بچے کو انصاف دلاسکے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments