آخری قسم


ببلو آج بہت دن بعد میرے پاس آیا اورسلام دعا کیے بغیر کہنے لگا کہ ”میں قسم کھاتا ہوں کہ اب کسی سے بھی محبت نہیں کرونگا۔“

” کیا ہوا، کیوں قسم کھا رہے ہو، پہلے بھی تم قسمیں کھا چکے ہو، یہ کون سی قسم ہے؟“

میرے اتنے سوالوں پر ببلو ایسے مچلا جیسے بن جل مچھلی تڑپتی ہے۔ کہنے لگا ”یار محبت راس نہیں آتی۔ دو دن، چار دن بعد پھر وہی داغ جدائی، بس اب نہیں۔“

” تو اس سے پہلے جو تم نے محبت نہ کرنے کی قسمیں کھائیں تھیں، ان کا کیا ہوا؟“ میرے سوال پر مجھے دیکھے بغیر پیر کے انگھوٹھے سے زمین کو کریدتے ہوئے ببلو نے کہا ”یہ میری ساتویں اور آخری قسم ہے، میں نے محبت سے توبہ کرلی ہے۔“

رکئے آپ تو ببلو کو جانتے نہیں، چلیں پہلے اس کا تعارف کروا دیتا ہوں، ببلو میرا بچپن کا دوست اورکلاس فیلو ہے۔ بظاہر خوش مزاج لیکن شکل و صورت میں مار کھا گیا۔ چھوٹا قد، موٹے ہونٹ، چھچھندر جیسی آنکھیں، موٹے ہاتھ۔ ۔ ۔ پیر اتنے بڑے کہ شاید ہی کسی دکان سے اس کے سائز کے جوتے مل جائیں۔ اسکول و کالج کے دنوں میں مجھ سے اکثر پریم پتر لکھواتا تھا۔ ۔ ۔ خط بھی ایسے کہ سر چکرا جائے۔ کبھی محبوبہ کے نام لو لیٹر لکھواتا اورکبھی ان خطوط کے جواب لکھنے پر مجبور کرتا۔

میرے انکار پر ایسے گھورتا جیسے ابھی کے ابھی مجھے کچا چبا جائے گا۔ ویسے میں اس کے اصرار پر خطوط لکھ کر اچھا لکھاری بن گیا تھا۔ ببلو کے مردانہ اور زنانہ پریم پتر لکھنے سے مجھے اس وقت چھٹکارا ملا جب انٹرنیٹ کا چلن عام ہوگیا۔ ببلو نے مختلف سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر اپنی آئی ڈیز بنا کر بے تحاشا لڑکیوں سے دوستی کرلی تھی۔ اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ تمام ڈی پیز پر اس نے اپنی جگہ پسندیدہ اداکاروں کی تصاویرلگا رکھی ہیں۔ ببلو ہمیشہ میرے پاس کچھ انوکھا ہونے پراچانک وارد ہوجاتا ہے اوراپنی بپتا بتائے بغیر ٹس سے مس نہیں ہوتا۔ جیسے آج بن بلائے مہمان کی طرح آ گیا ہے۔

ہاں تو ببلو نے آج ایک بار پھر محبت نہ کرنے کی قسم کھا لی۔ جب میرے پوچھنے پر اس نے قسمیں اٹھانے کی تعداد بتا دی تو میں نے کہا ”یار تو پھر یہ بھی تم کو یاد ہوگا کہ وہ کب کب اور کیوں کیوں قسمیں کھائی تھیں؟ ’

”میں نے پہلی اور دوسری قسم اس وقت کھائی تھی جب ثنا اور خورشید مرد نکل آئے تھے۔ تیسری قسم صبا کو کئی بار ایزی لوڈ کروانے کے بعد بیزار ہوکر اس کی آئی ڈی بلاک کرتے وقت کھائی تھی۔ چوتھی قسم پڑوسی ملک کی لڑکی سے دوستی اور پھر محبت میں ناکامی کے وقت کھائی تھی۔ پانچویں اور چھٹی قسم لڑکیوں کی فیک آئڈیز بلاک ہو جانے پر کھائی تھی۔ لیکن یہ میری آخری قسم ہے۔ اس کے بعد کوئی محبت نہیں۔“ ببلو نے پورا بہی کھاتا کھول کر رکھ دیا۔

” ببلو یار ابھی کیا ہوا، جو تم اتنے سنجیدہ ہوکر آئندہ محبت نہ کرنے پر ڈٹ گئے ہو؟“ میری بات پر وہ افسردہ ہوگیا اور میری طرف دیکھے بغیر کہنا لگا۔ ”یار تم جانتے ہو میں ٹھہرا سادہ انسان، ہمیشہ لوگوں نے میری سادگی کا غلط مطلب نکالا اور مجھے دھوکا دیا ہے“ ببلو کچھ دیر چپ رہنے کے بعد پھر کہنے لگا۔ ”میری پچھلے تین مہینوں سے ایک لڑکی سے دوستی ہوئی۔ ۔ ۔ میں پہلی نظر میں اس پر فریفتہ ہوگیا، لیکن وہ ملنا چاہ رہی تھی۔

میرے انکار پر وہ بضد ہوگئی۔ ۔ ۔ ۔ میں نے اسے کہا کہ اگر ہم ملے تو آپ اس کے بعد مجھ سے کبھی بات نہیں کروگی۔ میں نے اس کو کبھی اپنی تصویر بھی نہیں دکھائی۔ لیکن پھر میں اس کے سامنے مجبور ہوگیا اور ملنے کی حامی بھرلی۔ ۔ ۔ ابھی میں وہیں سے آ رہا ہوں۔ ۔ ۔ ۔ ہم ملے صرف پانچ منٹ۔ ۔ ۔ اس کے بعد وہ اچانک کچھ یاد آنے پر چلی گئی۔ اور اب اس نے مجھے بلاک کر دیا ہے۔“ ببلو نے اپنی بپتا رندھی ہوئی آواز میں ختم کی۔

”میں اس کی باتیں خاموشی سے سن رہا تھا۔ ۔ ۔ ببلو چپ ہوگیا پر میرے پاس الفاظ نہ تھے، جو میں اس کی دل جوئی کرتا، اس کے ٹوٹے دل کو تسلی یا حوصلہ دیتا۔“

ببلو مجھے چپ دیکھ کر کہنے لگا۔ ۔ ۔ ۔ ”محبت کے لئے خوبصورتی لازمی ہے، اچھا دل، اچھی سیرت کوئی معنیٰ نہیں رکھتے۔ ۔ ۔“ اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔

” یار دل سب کے ٹوٹتے ہیں، دنیا میں ایسا کوئی نہیں ہوگا جس کا دل نہ ٹوٹا ہو۔“ میں نے کہا۔

ببلو کچھ دیر چپ رہنے کے بعد اچانک اچھل کر کہنے لگا۔ ”آج کے بعد محبت نہیں صرف اور صرف فلرٹ ہوگا۔ ۔ ۔ نہ سچی محبت کسی سے کریں گے نہ دل ٹوٹے گا اور نہ ہی صدمہ ہوگا۔“

ببلو یہ کہہ کر کرسی سے اٹھا، بغیر الوادع کیے کمرے سے باہر نکل گیا اور میں اسے دور تک دیکھتا رہا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments