پاکستان میں لاک ڈاؤن کے بتدریج خاتمے کا فیصلہ مگر۔ ۔ ۔


کورونا وائرس کا زور الحمد للہ پاکستان میں کافی حد تک ٹوٹ چکا ہے اور معمولات زندگی جو کافی عرصہ سے جمود کا شکار تھے اب نارمل کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ ملک کے اندر کورونا کے کیسز روز بروز کم ہو رہے ہیں۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ پاکستان میں کورونا کا پھیلاؤ اس قدر شدید نہیں ہوا جتنا ماہرین کا اندازہ تھا یا جس قدر ہمارے دیگر ہمسایہ ممالک کو سامنا کرنا پڑا ہے۔ پاکستان کے اندر سمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی بہت موثر اور کامیاب رہی ہے کہ جس کو دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے۔

پاکستان کی پوری دنیا میں تعریفیں کی جا رہی ہیں۔ فلپائن کے اخبارات نے پاکستانی قوم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کے خلاف پاکستانی حکومت اور قوم کی حکمت عملی قابل ستائش ہے۔ اللہ پاک کا خصوصی کرم ہوا اور اب روزانہ کے حساب سے مریضوں کی تعداد ہزاروں سے سینکڑوں میں آ گئی ہے۔ پنجاب میں عید الاضحٰی سے قبل ایک دن ایسا بھی آیا کہ جس دن کورونا سے کوئی مریض بھی جاں بحق نہ ہوا جو کہ انتہائی خوش آئند بات ہے۔

اگر ہم صوبہ سندھ کی صورت حال دیکھیں تو گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران تقریباً ساڑھے بارہ ہزار ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 478 لوگوں میں کورونا پازیٹو آیا۔ الغرض ملک بھر کے اندر کورونا کیسز میں واضح کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ لہٰذا ایسے میں حکومت پاکستان نے بھی نرمی کا فیصلہ کرتے ہوئے دس اگست سے ملک کے اکثر شعبہ ہائے زندگی کو بتدریج کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر عملدرآمد دس اگست سے شروع کر دیا جائے گا۔ لہٰذا اب ملکی معیشت کا پہیہ دوبارہ سے چلنا شروع ہو جائے گا۔

ایئرلائنز کو بھی کھولا جا رہا ہے، غیر ملکی پروازوں کی آمد و رفت بھی شروع ہو جائے گی، اس طرح نقل و حمل بھی معمول کی طرف آنا شروع ہو جائے گی۔ ایک اور فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ بس کے اندر کھڑے ہو کر سفر نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت کا لاک ڈاؤن کے بتدریج خاتمے کا فیصلہ انتہائی خوش آئند ہے اور لائق تحسین ہے۔ پاکستان جیسا کمزور معیشت والا ملک جس کی آبادی کی اکثریت دہاڑی دار اور محنت کش طبقہ پر مشتمل ہے جو روز کما کر اپنے خاندان کا پیٹ پالنے والا پسا ہوا طبقہ ہے بہت لمبے لاک ڈاؤن اور کاروباری پابندیوں کا متحمل نہیں ہو سکتا تھا۔

حکومتی اقدامات کے بعد ماہرین کے مطابق پاکستان میں کورونا کا زور ٹوٹنے کی وجوہات میں سب سے پہلی تو معجزہ ہی ہے، دوسرے نمبر پر پاکستان کی آبادی کی اکثریت نوجوانوں اور کم عمر افراد پر مشتمل ہے اس وجہ سے بھی کورونا نے اس قدر تباہی نہیں مچائی جس قدر یورپ، امریکہ اور ہمارے ہمسایہ ممالک میں ہوا ہے، تیسرا یہ کہ پاکستان کے لوگوں میں قوت مدافعت دیگر ممالک کے مقابلے میں کچھ زیادہ ہے، چوتھا یہ کہ پاکستان کے طرز رہن سہن کا بھی اس میں کافی عمل دخل سمجھا جا رہا ہے۔ پانچواں یہ کہ ماہرین کے مطابق کورونا کے زور ٹوٹنے میں پاکستانیوں کی مضبوط قوت مدافعت کے ساتھ ساتھ موسم کا بھی کافی کردار ہے۔ بہرحال یہ کوئی حتمی آرا نہیں ہیں بلکہ ماہرین کے اپنے تجربات کی روشنی میں پیش کیے گئے کچھ مشاہدات ہیں۔

اوپر بیان کردہ ساری بحث سے قطع نظر ایک حقیقت یہ ہے کہ کورونا کا خطرہ ابھی ٹلا ہرگز نہیں بلکہ جوں کا توں موجود ہے۔ ماضی قریب میں کئی یورپی ممالک میں بھی کورونا کے اعداد و شمار بہت کم ہوئے لیکن پھر یک دم ایک لہر آئی اور کورونا کے کیسز بڑھنا شروع ہو گئے اور انھیں مجبوراً دوبارہ لاک ڈاؤن کی طرف جانا پڑا۔ ہم نے حال ہی میں پہلے عید الاضحٰی کا مذہبی تہوار منایا ہے اور اس کے بعد پانچ اگست کو کشمیر کے ساتھ یکجہتی کے لئے اجتماعات منعقد ہوئے ہیں اور ریلیاں بھی نکالی گئی ہیں۔

ظاہر ہے میل جول بھی ہوا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کے نتائج آئندہ ایک سے دو ہفتوں میں واضح ہوں گے۔ لیکن امید یہ کی جا رہی ہے کہ کورونا کا زور آنے والے دنوں میں کافی حد تک کم ہو جائے گا۔ چونکہ اب پاکستان میں بھی لاک ڈاؤن چونکہ بتدریج ختم کیا جا رہا ہے لہٰذا اب نہ صرف حکومت پاکستان پر بلکہ تمام صوبائی حکومتوں سمیت پوری پاکستانی عوام پر بھی بہت زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ طبی ماہرین بار بار یہ وارننگ دے رہے ہیں کہ اب بھی کورونا وائرس کا خطرہ بدستور موجود ہے۔

ہمیں کورونا سے غافل نہیں ہونا چاہیے۔ کورونا کا خطرہ اس وقت تک موجود رہے گا جب تک ملک بھر میں کورونا کا ایک کیس بھی موجود ہے۔ ہمیں حکومت پاکستان اور اپنی صوبائی حکومتوں کی جانب سے جاری کیے گئے ایس او پیز پر اب بھی اگلے کم از کم ایک ماہ تک سختی سے عمل کرنا ضروری ہے۔ آگے جمعہ والے دن 14 اگست جشن آزادی کا تہوار بھی آ رہا ہے جس دن ملک بھر کے اندر اجتماعات بھی ہوں گے اور اس کے بعد ہفتہ اتوار دو چھٹیاں بھی ہیں۔

لہٰذا ہمیں ابھی بہت احتیاط سے چلنا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چودہ اگست کے حوالے سے ایس او پیز پر کام جاری ہے جو کہ جلد ہی جاری کر دیے جائیں گے۔ ہمیں حکومت کے جاری کردہ ہدایات پر سختی سے عمل کرنا ہے ورنہ ہماری عدم توجہی اور بے احتیاطی کی وجہ سے خدانخواستہ اگر کورونا کی لہر دوبارہ آ گئی تو حکومت کے ساتھ ساتھ ہماری عوام کے لئے بہت مشکلات پیدا ہو جائیں گی جن کا ہم اب متحمل نہیں ہو سکتے۔ احتیاط میں ہی سمجھداری ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).