لوگوں کا خوف اور مصنوعی لبادے



ہمارے عوام کے عجیب طرح کے کمپلیکسز ہیں۔ روتے رہیں گے حکومت علاج معالجے کی سہولت نہیں دے رہی لیکن جہاں سہولت میسر ہو گی وہاں سرکاری ہسپتال نہیں جائیں گے جیب میں پیسہ ہو نہ ہو، پرائیویٹ ہسپتال سے علاج کروائیں گے کہ شو مار سکیں کہ ہم افورڈ کر سکتے ہیں۔

مہنگی سے مہنگی سوسائٹی میں گھر ڈھونڈیں گے چاہے آدھی سے زیادہ انکم کرائے میں نکل جائے اور روز مالک مکان سے لڑائی ہو۔ لیکن کسی ایسی سکیم میں نہیں رہیں گے جہاں رہنا اکنامیکل ہو کہ ہائے لوگ کیا کہییں گے۔ بھئی لوگ آپ کو پیسہ دیتے ہیں زندگی گزارنے کے لیے کہ ان کی اتنی فکر ہے۔ جو سہولت مل رہی ہے اس سے فائدہ کیوں نہیں اٹھاتے۔ خود کو ذلیل کرکے کون سا سکون ملتا ہے؟ جو اس مائنڈ سیٹ کابندہ ہو کہ آپ کو پیسے میں تولتا ہو اس پہ لعنت بھیجیں دوست بنانا تو دور کی بات۔

اپنے بچوں کو مہنگے سے مہنگے سکول میں داخل کروائیں گے چاہے فیس کے پیسے نہ ہوں اور ادھار کھاتے چل رہے ہوں۔ پھر روئیں گے کہ بچے کی بات، انداز فکر، آزادی کچھ سمجھ نہیں آ رہا۔ آئے گا بھی کیوں وہ ایک الگ دنیا سے انٹرایکشن میں ہے لیکن کمر تڑوا کے اسے وہیں پڑھائیں گے کہ لوگوں میں ٹہکا بنا رہے کہ ہم تو بہت امیر ہیں۔

برانڈڈ کپڑا، جوتا اوربیگ اٹھائیں گے کہ لگے بہت پیسے والے ہیں، چاہے بیگ اندر سے خالی ہی کیوں نہ ہو۔

شادی انتہائی ذاتی معاملہ ہے جس میں پورا جہاں اکٹھا کرنا قطعاً ضروری نہیں۔ لیکن نہ صرف اپنی شان و شوکت دکھانے کے لیے قیمتی سے قیمتی زیور اور کپڑا پہنیں گے بلکہ لوگوں کو متاثر کرنے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں مدعو کریں گے انہیں کھانے کھلائیں گے۔ بعد میں چاہے برسوں اس شادی کا قرض اتارتے گزر جائیں۔ بس صرف اس لیے کہ لوگوں کوشادی یاد رہے کہ کتنی دھوم سے ہوئی تھی۔ جبکہ شادی آغاز ہے، بعد کی زندگی کی پلاننگ اہم ہے جو دو افراد نے گزارنی ہے جس کی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے جیب میں کچھ ہونا ضروری ہے۔

اپنی چادر سے باہر پاؤں پھیلاتے ہوئے ہر کام کریں گے محض اس لیے کہ مصنوعی شان و شوکت کا رعب بنا رہے۔ لوگوں کے خوف سے کہ وہ کیا کہیں گے ساری زندگی فریب کی نذر کرنے والے یہ کیوں نہیں سوچتے کہ ان کی حیثیت لوگوں کے لئے محض ایک گپ شپ کی ہے کہ بات کرنے کا موضوع ملے ورنہ آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل۔

اپنی اصلیت کو چھپاتے مر جائیں گے، کھل کے نہیں جئیں گے محض اس لیے کہ لوگ، جاننے والے، دوست سب انہیں کوئی اونچی چیزسمجھتے رہیں۔

بھئی یہ زندگی آپ کی ہے، وسائل آپ نے خود پیدا کرنے ہیں، خود کو آپ نے خود سپورٹ کرنا ہے پھر یہ دنیا کی فکر کا بوجھ چہ معنی دارد۔؟ یارو اپنی زندگی جیو۔ ایسے فیک لوگوں سے بچو جو اپنی باتوں سے یا رویے سے آپ کو خود سے کمترثابت کرنے کی کوشش کریں، وہ آپ کی زندگی کے ٹھیکے دار نہیں ہیں۔ اپنی محبت، آمدن، فیملی لائف اور معاشی زندگی کو بالکل نجی رکھو اور کسی کو اس میں مداخلت کی اجازت نہ دو، نہ آپ نے دنیا کا ٹھیکہ اٹھایا ہے نہ دنیا نے آپ کا، کھل کے جیو، ہنسو، موجیں کرو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).