وہ اتنظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں


حضور والا!

ہم بھی عدلیہ بحالی تحریک کے بڑے حامی تھے، ججز کے لیے مور پاور کے متمنی تھے، افتخار محمد چوہدری کی بحالی سے لے کر عنایت اللہ بھٹو کے فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے پر ہر وقت ہم نے عدلیہ کا ساتھ دیا تھا۔

ہم نے اس کے دوراں اپنے اچھے اچھے دوست کھوئے، محبتوں کو نفرتوں میں بدلتے دیکھا۔
لیکن افسوس، وہ اتنظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں

یہ وہ سحر تو نہیں جس کی خاطر تاریک راتوں کے تازیانے برداشت کیے ، عدلیہ ایجنٹ کے الزام سہے، یہ منہ اور مسور کی دال جیسی جگتیں برداشت کیں۔

حضور والا!

کل جب لوئر جوڈیشری کا ایک مجسٹریٹ اٹھ کر سوموٹو کی بے رحم تلوار سے لوگوں کی عزت نفس کا قتل عام کرتا ہے، جب ذاتی پروٹوکول کے لیے عوام کی زندگی اجیرن کرتا ہے، جب انا کے سرکش گھوڑے پر سوار ہوکر عوام کو نعلوں تلے روندتا ہے، جب خود ہی مدعی، خود ہی وکیل، خود ہی منصف، خود ایڈمنسٹریٹر بن کر لا محدود اختیارات کا ناجائز استعمال کرتا ہے۔ تو مجھے عدلیہ سے بھی ڈکٹیٹرشپ کی بو آنے لگتی، خود سے گھن آنے لگتی ہے کہ ان چند لڑکوں کو شہنشاہ بنانے کے لیے ہم نے یہ سب کچھ برداشت کیا تھا؟

مجھے رونا آیا واٹر بورڈ کے اس ملازم پر جو کہتا تھا سر جو کام ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں وہ کرنے کے لئے مجبور کیے جاتے ہیں اگر یہ جواب داخل کرائیں کہ یہ کام ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں تو کورٹ روم میں ہتھکڑیاں لگا کر لاک اپ کیے جاتے ہیں۔ ہم بھی انسان ہیں ہم بھی پاکستانی ہیں، پھر یہ غلاموں اور غیروں والا سلوک کیوں؟

آکاش کی کتنی ہی بلندی کیوں نہ ہو لیکن کلیم کی معراج وہاں سے شروع ہوتی ہے جہاں آکاش کی انتہا ہوتی ہے۔

ایسے کئی آکاش کلیم کی پرواز پر قربان کر دیں۔
حضور والا!

میرا سیاسی مرشد جاوید ہاشمی ہیں، جو فطرتاً حریت پسند ہیں اور باغی مشہور ہیں۔ مرشد نے جناح ٹرمینل پر جناب عمران خان کو کہا کہ چیئرمین صاحب میں باغی ہوں اس لیے جس دن آپ کو بھی غیر آئینی قدم اٹھاتے دیکھا تو سب سے پہلے میں ہی آپ کے خلاف کھڑا ہوں گا۔

حضور والا!
یہ بچے یہ مت سمجھیں کہ وہ مطلق العنان ہیں۔

جو عوام مشرفی مارشل لا (ایمرجنسی) میں ڈنڈے کھاکر بھی عدلیہ کے لیے تحریک چلا سکتی ہے وہ عوام عدلیہ کی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف بھی اٹھ سکتی ہے۔

ہم کسی کے زر خرید نہیں، ہم چلتے پھرتے روبوٹس نہیں، ہم آئین کے پاسبان ہیں، 3 نومبر کو آئین کی بحالی کے لئے نکل سکتے ہیں تو کل آئین پر عمل درآمد کے لیے بھی یہ تحریک چلانے کا جگرا رکھتے ہیں۔

حضور والا
عوام کی قربانیوں کی قدر کریں، پولیس کسٹڈی کے بل بوتے پر عوام کو کب تلک خوفزدہ رکھو گے؟

اگر عوام پر راج کرنے کا شوق ہے تو اپنے حلف کی پاسداری کریں، آئین سے وفاداری دکھائیں، بر وقت اور سستا انصاف فراہم کر کے سائلین کے دلوں کو جیتیں۔

جناب دلوں کو جیتنا سیکھیں مسخر کرنے کا شوق اچھا نہیں۔

جب انا کا عفریت انگڑائی لے تو اتنا یاد رکھنا کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ دشمن کے سینے پر سوار ہیں عین اس وقت وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی کرتا ہے، آپ اس وقت اس سے دور ہو جاتے ہیں کہ اس وقت میرا عمل اپنی ذات کے لیے ہوگا۔ شاید یہ سوچ کر آپ انا اور ہٹ دھرمی سے ہٹ کر انصاف بھرا فیصلہ کر سکیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).