جب ہزاروں آسمانی بجلیاں زمین پر گریں


قرا ان پاک کی سورۃ الرعد میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ترجمہ ”اور رعد اور فرشتے سب اس کے خوف سے اس کی تسبیح و تحمید کرتے رہتے ہیں اور وہی بجلیاں بھیجتا ہے پھر جس پر چاہتا ہے گرا بھی دیتا ہے۔ جبکہ وہ اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں اور وہ بڑی قوت والا ہے۔“ اسی طرح مسند کی حدیث میں ہے کہ ”قیامت کے قریب بجلی بکثرت گرے گی یہاں تک کہ ایک شخص اپنی قوم سے آ کر پوچھے گا کہ صبح کس پر بجلی گری؟ وہ کہیں گے فلاں فلاں پر“ قدرتی آفات اور وبائی امراض عذاب الٰہی کی مختلف اشکال ہیں۔

شاید قیامت کا دن نزدیک آتا جا رہا ہے اسی لئے دنیا میں قدرتی آفات زلزلے، سیلاب، آسمانی بجلی اور وبائی امراض ڈینگی، کانگو، نگلیریا اورکورونا جیسی بیماریاں پھیل رہی ہیں اور مزید خطرناک بیماریاں بھی جنم لے رہی ہیں۔ ابھی دنیا کورونا کے عذاب سے نکل نہیں پائی تھی کہ امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا پر گرنے والی آسمانی بجلیوں نے دنیا کو پھر سے خبردار کر دیا ہے کہ ابھی عذاب ٹلا نہیں۔ قدرتی آفت آسمانی بجلی عذاب الٰہی نہیں تو اور کیا ہے؟

امریکا کی ریاست کیلی فورنیا میں صرف 72 گھنٹوں میں آسمانی بجلی گرنے کے تقریباً 11 ہزار واقعات ہوئے جس کے نتیجے میں ہونے والی آتشزدگی کے باعث ہزاروں افراد بے گھر جبکہ 5 ہلاک ہوگئے۔ شمالی کیلی فورنیا میں لگی آگ نے سان فرانسسکو کے قریب موجود 1250 مربع کلومیٹر پر موجود سبزہ، دیہی علاقوں اور گھنے جنگلات کو لپیٹ میں لے لیا۔ اسسٹنٹ ڈپٹی ڈائریکٹر کے مطابق آگ کے نتیجے میں گھروں سمیت 175 مقامات تباہ ہوچکے ہیں جبکہ مزید 50 ہزار کے تباہ ہونے کا خدشہ ہے جبکہ آگ بجھانے کے عمل کے دوران 33 شہری اور فائر فائٹرز زخمی ہوئے۔

یہ کیا خدائی قہر تھا؟ کیلی فورنیا میں آسمان سے ہزاروں بجلیاں گریں اور تین لاکھ ایکڑ اراضی شدید آگ کی لپٹوں سے راکھ کا ڈھیر بن کر رہ گئی۔ دیہی علاقوں اور گھنے جنگلات کی جلی ہوئی سیاہ راکھ اور آگ کادھواں جب ہوا میں پھیلا تو مقامی لوگوں کا سانس لینا بھی مشکل ہوگیا، ہر طرف اڑتی ہوئی سیاہ راکھ اور دھوئیں نے منظر سے سب کچھ غائب کر دیا تھا۔ لوگ اپنی سانسوں کو برقرار رکھنے کے لئے دیوانہ وار ادھر ادھربھاگ رہے تھے لیکن کسی کوسامنے کچھ نظر نہیں آ رہا تھا۔ دنیا بھر کے نیوزچینلز پرلوگوں نے زمین پر قیامت کا منظر براہ راست دیکھا۔ آگ بجھانے کے لئے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے پانی اور کیمیکلز کا چھڑکاؤ کیا جا رہا تھا لیکن آگ بجھنے کی بجائے ایک قہر کی صورت میں بڑھتی جارہی تھی، قیامت خیزآگ کی لپٹوں میں آکر ایک پائلٹ بھی ہلاک ہوگیا۔

آسمانی بجلی گرنے کے اسی طرح کے واقعات پچھلے سال بھارت میں ہوئے تھے جس کے نتیجہ میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں 2018 میں 2300 افراد آسمانی بجلی گرنے سے ہلاک ہوئے تھے، جبکہ 2005 سے 2019 تک ہر سال کم از کم 2000 افراد ہلاک ہوتے رہے ہیں۔ اسی طرح آسمانی بجلی گرنے ایک عجیب اورخوفناک واقعہ 1998 میں کانگو میں کھیلے جانے والے ایک فٹبال میچ کے دوران اس وقت پیش آیا جب گراونڈ میں آسمانی بجلی گری اور باسانگا کے گیارہ کے گیارہ کھلاڑی جو میچ کھیلتے ہوئے گراونڈ میں بھاگ رہے تھے یک دم زمین پر گر گئے۔

آسمانی بجلی نے کھلاڑیوں کو موت کی نیند سلا دیا تھا حیرت کی بات یہ بھی تھی کہ میزبان ٹیم اس حادثے سے مکمل طور پر محفوظ رہی۔ اسی طرح برٹش میڈیکل جرنل 2016 میں بتایا گیا تھا کہ طوفان کے دوران ایک 15 سالہ لڑکی موبائل فون استعمال کر رہی تھی جونہی آسمانی بجلی گری لڑکی کو دل کا دورہ پڑا اور کان کا پردہ بھی پھٹ گیا، فوری طبی امداد کے بعد لڑکی کی جان تو بچ گئی مگر اسے ایک سال تک وہیل چیئر پر ہی رہنا پڑا۔

آسمانی بجلی ہو یا سیلاب، زلزلے یا وبائی امراض، جب بھی کسی قوم پر اللہ کا عتاب، غضب، لعنت اور عذاب آتا ہے تو اس میں ان کے اپنے عمل کا دخل ہوتا ہے۔ جب بھی کوئی قوم راہ حق سے بھٹک کر غلط کاموں میں اس قدر مگن ہوجاتی ہے کہ انھیں خدا بھی یاد نہ رہے تو ان کو ہدایت دینے کے لئے ایسے عذاب آتے ہیں تاکہ وہ قوم اپنی اصلاح کرکے اللہ کی طرف رجوع کرلے اور آخرت کے عذاب سے بچ جائے جو دنیا میں آنے والے عذاب سے کہیں زیادہ ہولناک ہوگا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).