ڈیٹنگ ایپس پر پابندی: پاکستان میں پانچ ڈیٹنگ ایپس پر پابندی کے بعد سوشل میڈیا پر ملا جُلا ردِعمل


ٹنڈر

گذشتہ روز مختلف ایپس پر پابندیوں کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے ملک میں ٹنڈر سمیت پانچ ڈیٹنگ ایپس پر ‘غیر اخلاقی اور غیر مہذب مواد کے پیش نظر’ پابندی عائد کر دی تھی۔

مذکورہ ایپس میں ٹِنڈر، ٹیگڈ، سکاؤٹ، گرائنڈر اور ’سے ہائے‘ شامل ہیں۔

پابندی لگائے جانے کے اس فیصلے پر ردِ عمل دیتے ہوئے ٹنڈر کی جانب سے پی ٹی اے سے ’معنی خیز بات چیت‘ کی امید ظاہر کی گئی ہے۔

گذشتہ روز پی ٹی اے کی جانب سے ایک پریس ریلیز کے ذریعے کیے جانے والے اس اعلان کے بعد سے سوشل میڈیا پر ملا جلا ردِ عمل سامنے آ رہا ہے۔

کچھ صارفین اس حوالے سے برہمی کا اظہار کر رہے ہیں جبکہ جو افراد اس فیصلے کی حمایت کر رہے ہیں ان میں سے چند ایسے بھی ہیں جن کا ’ٹنڈر پر تجربہ اچھا نہیں رہا‘ جبکہ اکثر ایسے تھے جنھوں نے اس خبر میں بھی مزاح کا پہلو ڈھونڈ لیا۔

گذشتہ روز پی ٹی اے کے ترجمان نے بی بی سی کے اعظم خان سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فیصلہ ان پلیٹ فارمز کی انتطامیہ کو کسی ‘اخلاقی اور قانونی دائرے’ میں لانے کے لیے کیا گیا ہے۔

ان کے مطابق ایسی کارروائی عوامی شکایات پر بھی شروع کی جاتی ہے تاہم اس حوالے سے پی ٹی اے کا اپنا بھی مانیٹرنگ کا میکنزم موجود ہے۔

ٹنڈر کا ردِعمل

ٹنڈر ایک بین الاقوامی آن لائن ڈیٹنگ ایپ ہے جو خاص کر نوجوان صارفین میں خاصی مقبول ہے۔ ویسے تو پاکستان میں ان پانچ ایپس کے علاوہ بھی ڈیٹنگ ایپس موجود ہیں لیکن ٹنڈر ان میں سب سے نمایاں ہے۔

اس ایپ کو استعمال کرنے کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ اگر صارفین نے ایک دوسرے سے بات کرنی ہے تو انھیں اگر دوسرے کو ’رائٹ سویپ‘ کرنا ہو گا۔ اگر ایک جانب سے بھی لیفٹ سویپ کیا جائے تو بات آگے نہیں بڑھ سکتی۔

ادھر ٹنڈر کی ویب سائٹ پر موجود پالیسی کے مطابق ان کی کمپنی ایپ پر پوسٹ کیے جانے والے مواد کی ’جانچ پڑتال کرنے والے بہترین سافٹ ویئر کا استعمال کرتی ہے‘ اور ’ایپ پر نازیبا مواد پوسٹ کرنے سے روکنے، اس کا جائزہ لینے اور اسے ہٹانے کے لیے بھرپور وسائل صرف کرتی ہے۔‘

پالیسی کے مطابق ‘ہم اس مرحلے کو مزید بہتر بنانے کے لیے نگرانی کرنے والوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے جہاں تک ممکن ہو اپنے صارفین کو محفوظ رکھنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔‘

تاہم گذشتہ روز پی ٹی اے کی جانب سے پابندی عائد کرنے کے بعد ٹنڈر نے نمائندے نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی پراڈکٹ اور مواد کا جائزہ لینے کی کوششوں کے بارے میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے ساتھ بات کریں گے اور اس حوالے سے معنی خیز بات چیت کی امید بھی رکھتے ہیں۔‘

ٹنڈر

’پاکستانی مردوں کے لیے تو ہر ایپ ہی ٹنڈر ہے‘

کچھ سوشل میڈیا صارفین نے اس فیصلے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے مضحکہ خیز قرار دیا اور حکومت کی دوہرے معیار کی جانب نشاندہی کی جبکہ کچھ افراد کے مطابق یہ ایک ’اچھا اور دوراندیش‘ فیصلہ ہے۔

ایک صارف نے مزاح کا سہارا لیتے ہوئے لکھا کہ بہت اچھا ہوا کہ ٹنڈر پر پابندی لگ گئی کیونکہ ایسی ایپ کا کیا فائدہ جہاں میرے تمام کزنز کو ذاتی طور پر میری موجودگی کا علم ہے۔

ایک صارف نے ایپ پر پابندی لگائے جانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ڈراموں میں خواتین کی مار پیٹ عام ہے لیکن پی ٹی اے کو صرف ٹنڈر پر پابندی لگانے کی پڑی ہے۔

موسیٰ نامی ایک صارف نے لکھا کہ یہاں تو ہر چیز پر پابندی لگائی جا رہی ہے، میں وی پی این کے ذریعے ٹنڈر تک رسائی حاصل کرنے کا سوچ رہا تھا لیکن یہ تو وی پی این پر بھی پابندی لگانے کا سوچ رہے ہیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل پی ٹی اے کی جانب سے پب جی نامی موبائل گیم پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی جسے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کے بعد ہٹا دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ٹک ٹاک کو وارننگ دی جا چکی ہے جبکہ سٹریمنگ ایپ بیگو لائیو پر بھی پابندی عائد کی جا چکی ہے۔

ایک صارف نے لکھا کہ ٹنڈر پر کوئی لائیو سٹریمنگ نہیں ہوتی اور نہ ہی اس پر کوئی نازیبا مواد موجود ہوتا ہے، میں اسے گذشتہ تین برس سے استعمال کر رہا ہوں۔

انھوں نے لکھا کہ ’یہ اجنبی افراد سے رابطہ قائم کرنے کی ایپ ہے جسے پوری دنیا میں استعمال کیا جاتا ہے۔ گزارش ہے کہ اس پر سے پابندی ہٹا دیں۔‘

ایک صارف نے پی ٹی اے کو طنز کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ پی ٹی اے ’لڈو سٹار‘ پر پابندی لگانا بھول گیا۔

ایک صارف نے لکھا کہ شُکر ہے کہ میں نے اپنے شوہر سے ٹنڈر پر پابندی لگنے سے پہلے ملاقات کر لی تھی۔

پاکستان میں ٹنڈر پر بطور پلیٹ فورم اس سے قبل صارفین کی جانب سے بھی تنقید کی جا چکی ہے اور ان میں سے متعدد افراد نے یہاں اپنے خراب تجربے کے حوالے سے بھی بات کی ہے۔

تاہم ایک صارف نے لکھا کہ ’پہلے جس ایپ کو طعنے دیا کرتے تھے اب وہی ایپ پابندی لگنے کے بعد ’نئے افراد سے ملنے کی جگہ‘ بن گئی ہے۔

اسامہ نامی ایک صارف نے لکھا کہ ٹنڈر پر پابندی لگنے پر سب اتنے اداس کیوں ہیں، اسے استعمال کون کرتا تھا؟

سعدیہ شیخ نامی صارف نے لکھا کہ ٹنڈر پر پاکستان میں پابندی لگنا یہاں شادی شدہ اور غیر شادی شدہ مردوں کے لیے بہت بُری خبر ہے۔

علینہ نامی ایک صارف نے لکھا کہ پاکستانیوں کو ٹنڈر کی ضرورت نہیں ان کے لیے ہر ایپ ہی ٹنڈر ہے چاہے وہ لنکڈ اِن، فیس بک، انسٹاگرام ہو یا ٹوئٹر۔

اکثر صارفین کا کہنا تھا کہ وہ تو ٹنڈر کے علاوہ دیگر ایپس کے بارے میں جانتے تک نہیں۔

صباحت زکریا نے اس فیصلے پر تنقید تو کی تاہم ساتھ یہ امید بھی ظاہر کی کہ پاکستان میں نوجوانوں کے لیے ایک دوسرے سے ملنے کے دیگر مواقع سامنے آئیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32473 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp