محسن داوڑ کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی کسی بھی قائمہ کمیٹی کلا پہلا اجلاس


علی وزیر اور محسن

پاکستان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی کی انسانی حقوق سے متعلق قائمہ کمیٹی نے بچوں کے ساتھ ہونے والے غیر انسانی سلوک کے واقعات کی تفتیش کی نگرانی کسی مرد افسر کی بجائے خاتون پولیس افسر سے کروانے کی منظوری دے دی ہے۔

قائمہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ بچوں کے ساتھ ہونے والے جنسی تشدد کے واقعات کی تفتیش جب مردپولیس اہلکار کرتا ہے تو متاثرہ بچے عدم تحفظ کا شکار ہو جاتے ہیں۔

قومی اسمبلی میں انسانی حقوق سے متعلق قائمہ کمیٹی کی سب کمیٹی کا اجلاس پشون تحفظ موومنٹ سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کی سربراہی میں منگل کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ قومی اسمبلی کی ویب سائٹ پر محسن داوڑ اور علی وزیر کو کسی جماعت کا رکن ظاہر نھیں کیا گیا بلکہ آزاد ارکان کی حثیت دی گئی ہے۔

قومی اسمبلی کی کسی بھی قائمہ کمیٹی کلا پہلا اجلاس ہے جس کی سربراہی محسن داوڑ نے کی۔

محسن دواڑ اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی علی وزیر پر سیکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے یہ الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جو ملک کے مفاد میں نہیں ہیں۔

محسن داوڑ کو چند روز قبل کوئٹہ ائرپورٹ پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس وقت روک لیا تھا جب وہ پشتونوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرنے کے لیے جارہے تھے۔

منگل کے روز انسانی حقوق سے متعلق قومی اسمبلی کی سب کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے علاوہ اسلام اباد کی ضلعی انتظامیہ سے بھی بچوں کو جنسی تشدد کا شکار بنانے سے روکنے کے حوالے سے زینب بل کے نام سے جو قانون سازی ہوئی تھی اس پر عمل درآمد سے متعلق آئندہ اجلاس میں تفصیلات طلب کرلی ہیں۔

سب کمیٹی کے کنوینر نے کہا کہ چونکہ بچوں کے تحفظ اور گھریلو تشدد کے واقعات قانون نافد کرنے والے اداروں سے متعقلہ ہیں اس لیے وزارت داخلہ کے ارکان ائندہ اجلاس میں شریک ہوں اور ان قوانین پر عمل درآمد سے متعلق اگر انھیں کوئی مشکلات ہیں تو وہ اس بارے میں آگاہ کریں۔

مزید پڑھیے:

محسن داوڑ چند گھنٹے کی حراست کے بعد رات گئے رہا

پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ کو بلوچستان سے بے دخل کر دیا گیا

حکومت نے محسن داوڑ اور علی وزیر کو کابل جانے کی اجازت دے دی

محسن داوڑ اور علی وزیر جیل سے ضمانت پر رہا

اجلاس میں گھریلو تشدد روکنے سے متعلق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے جو بل پیش کیا تھا اس پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں یہ تجویز بھی دی گئی کہ گھریلو تشدد کو روکنے کے ساتھ ساتھ سنیئیر سیٹزن کے حقوق کے تحفظ کے لیے بھی قانون سازی کی جائے کیونکہ ملک میں ایسے بہت سے واقعات ہو رہے ہیں جس میں والدین اور عمر رسیدہ لوگوں سے جائیداد ہتھیانے کے لیے انہیں نہ صرف تشدد کا نشانہ بناتے ہیں بلکہ اُنھیں ذہنی معذور بھی قرار دے دیتے ہیں۔

اجلاس میں وفاتر میں خواتین کو ہراساں کرنے کے بل پر بھی غور کیا گیا۔ یہ بل فوڈ سیکورٹی کے وفاقی وزیر فخر امام نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں بطور پرائیویٹ ممبر پیش کیا تھا۔ کمیٹی نے اس معاملے کو وزارت قانون کو بھجوا دیا ہے اور اس کے ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ وفاقی محتسب سیکرٹریٹ اس معاملے کو دیکھ رہا ہے۔

محسن دواڑ کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے وزارت قانون اور وزارت داخلہ کے معاملات میں کسی حد تک مداخلت کرکے ہی قانون سازی کی جاسکتی ہے۔

اُنھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ مذکورہ وزارتین اس معاملے میں تعاون کریں گی۔

اجلاس میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوچ شریں مزاری شریک نہیں ہوئیں تاہم اُنھیں پیغام دیا گیا کہ وہ آئندہ اجلاس میں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں۔

اجلاس کے بعد بی بی سی سے بات کرتے ہوئے محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ ان کی اولین ترجیع یہ ہے کہ وہ ملک میں انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

اُنھوں نے کہا کہ اگرچہ خود ان کے حقوق پامال کیے گئے ہیں لیکن وہ چاہیں گے کہ ملک میں بسنے والے تمام لوگوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

پشتون تحفظ موومنٹ سے تعلق رکھنے والے محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ ان کی خواہش تھی کہ وہ خارجہ امور اور انسانی حقوق سے متعلق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے رکن بنیں۔ انھوں نے کہا کہ خارجہ امور سے متعلق قائمہ کمیٹی کا رکن تو نہیں بننے دیا گیا تاہم حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز نے اپنے ایک رکن کی نامزدگی واپس لی جس کی وجہ سے ان کی انسانی حقوق کی قائمہ کمیٹی کا رکن بننے کی راہ ہموار ہوئی۔

انسانی حقوق سے متعلق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سابق حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32541 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp