کنگنا رناوت کی جانب سے ٹوئٹر پر پاکستان کا نام لینے پر سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل


بدھ کی صبح بالی وڈ اداکارہ کنگنا رناوت نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ہیش ٹیگ #deathofdemocracy استعمال کرتے ہوئے دو تصاویر پوسٹ کیں اور ساتھ لکھا ’پاکستان۔۔۔۔‘

دونوں تصاویر ایک کمرے کی ہیں جہاں چہروں پر ماسک پہنے، خاکی رنگ کی وردیوں اور سول لباس میں ملبوس افراد اُس کمرے میں موجود اشیا کو الٹ پلٹ رہے ہیں۔ ان تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کمرے میں موجود چند افراد موبائل سے تصاویر بھی بنا رہے ہیں۔

اس ٹویٹ سے پہلے کنگنا نے اسی ہیش ٹیگ #deathofdemocracy کا استعمال کرتے ہوئے چار تصاویر ’بابر اور ان کی فوج‘ کے عنوان کے ساتھ پوسٹ کیں۔ ان تصاویر میں انڈین پولیس کے اہلکار، توڑ پھوڑ کرنے والے اوزاروں اور کارکنان کے ہمراہ کسی گھر کے باہر کھڑے ہیں۔

https://twitter.com/KanganaTeam/status/1303572126817857536

شروع میں تو ہمیں بھی کچھ سمجھ نہیں آیا کہ ان تصاویر میں ہو کیا رہا ہے اور اس کا پاکستان اور جمہورت کی موت سے کیا تعلق بنتا ہے۔

لیکن پھراس ٹویٹ کے نیچے چند پاکستانی صارفین کے کمنٹس پر نظر پڑی۔ جن میں سے کئی افراد انھیں کہتے نظر آئے کہ ’ابے او کنگنا، ہمارا اپنا بہت چل رہا ہے یار، ہمیں فالتو میں ہر جگہ ملوث نہ کرو۔‘

تو آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ یہ معاملہ اصل میں ہے کیا اور کنگنا نے کہاں کی تصاویر پوسٹ کیں ہیں اور ان کا پاکستان میں جمہوریت کی موت سے کیا تعلق بنتا ہے۔

دراصل معاملہ کچھ یوں ہے کہ ممبئی کی میونسپل کارپوریشن کی ایک ٹیم نے آج صبح اداکارہ کنگنا رناوت کے بنگلے کے کچھ حصوں کو غیر قانونی تعمیرات قرار دیتے ہوئے مسمار کرنے کی کارروائی شروع کی تھی۔

کنگنا رناوت نے اس ایکشن کی تصاویر ٹویٹ کیں اور ایک بار پھر ممبئی کا موازنہ ’پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر‘ سے کیا۔

ایک اور ٹویٹ میں گھر توڑے جانے کی تصویر کے ساتھ انھوں نے لکھا ’میں کبھی غلط نہیں ہوتی اور میرے دشمنوں نے بار بار یہ ثابت کیا۔ لہذا میرا ممبئی اب ’پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر‘ جیسا ہے۔‘

ایک ٹویٹ میں تو انھوں نے اپنے گھر کو رام مندر اور انڈین پولیس اور میونسپل کارپوریشن کے اہلکاروں کو مغل بادشاہ بابر کی فوج تک کہہ ڈالا۔

https://twitter.com/KanganaTeam/status/1303569152917946368

کنگنا نے لکھا ’مانیکرنیکا فلموں میں پہلی فلم ایودھیا کا اعلان کیا گیا، یہ میرے لیے ایک عمارت نہیں بلکہ خود رام مندر ہے، آج بابر یہاں آ گیا ہے۔۔ آج تاریخ خود کو دوبارہ دہرائے گی۔۔ رام مندر پھر ٹوٹ جائے گا لیکن بابر یاد رکھیں یہ مندر دوبارہ تعمیر ہو گا۔۔۔ یہ مندر دوبارہ تعمیر ہو گا، جئے شری رام، جئے شری رام، جئے شری رام۔۔۔‘

کنگنا رناوت نے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو متنبہ کیا ہے کہ ’آج میرا گھر ٹوٹ گیا ہے، کل آپ کا غرور ٹوٹ جائے گا۔‘

کنگنا نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا ’ادھو ٹھاکرے آپ کو کیا لگتا ہے کہ آپ نے فلم مافیا کے ساتھ مل کر میرا گھر توڑ کر مجھ سے بہت بڑا بدلہ لیا ہے۔ آج میرا گھر ٹوٹا ہے، کل آپ کا گھمنڈ ٹوٹے گا۔ یہ وقت کا پہیہ ہے، یاد رکھنا ہمیشہ ایک جیسا نہیں ہوتا ہے۔‘

ساتھ ہی وہ کہتی ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ آپ نے مجھ پر بڑا احسان کیا ہے، مجھے معلوم تھا کہ کشمیری پنڈتوں پر کیا بیتی ہو گی۔۔ لیکن آج میں نے محسوس کیا ہے۔ اور آج میں اس ملک سے وعدہ کرتی ہوں کہ میں نہ صرف ایودھیا بلکہ کشمیر پر بھی ایک فلم بناؤں گی اور اپنے ملک میں رہنے والوں کو جگاؤں گی کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ یہ ہمارے ساتھ ہو گا۔ لیکن یہ میرے ساتھ ہوا۔۔ اس کا کچھ مطلب ہے، اس کے کچھ معنی ہیں۔‘

ادھو ٹھاکرے کو مخاطب کرتے ہوئے وہ مزید کہتی ہیں، اچھا ہوا یہ ظلم میرے ساتھ ہوا کیونکہ اس کے کچھ معنیٰ ہیں۔۔ جئے ہند، جئے مہاراشٹرا۔‘

کنگنا جمعرات کے روز چندی گڑھ سے بذریعہ فلائٹ ممبئی پہنچی ہیں۔ جب وہ ایئر پورٹ پہنچیں تو کرنی سینا کنگنا کی حمایت اور شیو سینا کے خلاف احتجاج میں نعرے لگا رہی تھیں۔

کچھ دیر پہلے ممبئی ہائی کورٹ نے ممبئی میونسپل کارپوریشن کو کنگنا رناوت کے گھر/ دفتر میں کارروائی روکنے کا حکم دیا ہے، جسے سوشل میڈیا پر کنگنا کی فتح کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

ہائی کورٹ نے بی ایم سی سے بھی کنگنا کی درخواست پر جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔

کنگنا کے وکیل رضوان صدیقی کا کہنا ہے کہ بی ایم سی کی جانب سے دیے گئے نوٹس کا جواب پہلے ہی دیا جا چکا ہے۔

انھوں نے نامہ نگاروں کو بتایا ’بی ایم سی کی جانب سے دیا گیا ’کارروائی روکنے کا نوٹس‘ غیر قانونی ہے۔ کام روکنے کا نوٹس ان لوگوں کو دینا ہو گا جو گھر میں توڑ پھوڑ کر رہے ہیں۔ وہ غیر قانونی طور پر گھر میں داخل ہوتے ہیں اور محلے کے ہر فرد کو دھمکی دیتے ہیں۔ میں نے کل ہی اس نوٹس کا جواب دیا۔‘

اس سے قبل پیر کے روز، بی ایم سی کی ٹیم ممبئی میں کنگنا رناوت کے دفتر پہنچی تھی جس کے بعد کنگنا نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کا بنگلہ منہدم کیا جا سکتا ہے۔

کنگنا

Sonal/BBC

حال ہی میں، کنگنا رناوت نے کہا تھا کہ وہ ممبئی میں خود کو محفوظ محسوس نہیں کرتی ہیں۔ کنگنا نے ممبئی کا موازنہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے کیا، جس کے بعد مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ سے لے کر شیوسینا رہنما اور راجیہ سبھا کے ممبر پارلیمنٹ سنجے راوت نے کنگنا پر تنقید کی۔

بی ایم سی کی اس کارروائی کو شیوسینا کے ممبر پارلیمنٹ سنجے راوت اور کنگنا کے درمیان جاری تلخ کلامی سے جوڑا جا رہا ہے۔

دراصل کنگنا کچھ عرصے سے اداکار سوشانت سنگھ راجپوت کی موت کے حوالے سے بمبئی پولیس کے کردار پر مسلسل سوالیہ نشان لگا رہی ہیں۔

انھوں نے گذشتہ ہفتے ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ وہ ممبئی میں خود کو غیر محفوظ محسوس کرتی ہیں اور یہ بھی لکھا ہے کہ انھیں ممبئی پولیس پر اعتماد نہیں ہے۔

انھوں نے ممبئی کا موازنہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے کیا جس کے بعد سنجے راوت نے کنگنا پر مہاراشٹرا کی توہین کرنے کا الزام لگایا۔ اس کے بعد ان دونوں کے درمیان ٹوئٹر پر کافی تو تو، میں میں ہوئی۔

انڈیا کی وفاقی حکومت نے کنگنا رناوت کو اُن کی اِس شکایت کے بعد خصوصی سکیورٹی فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ردِعمل:

https://twitter.com/ashaqeens/status/1303591574346096640

سوشل میڈیا پر جہاں کئی افراد کنگنا کی اپنے گھر کی مسماری کی تصاویر کے ساتھ پاکستان لکھنے اور ممبئی کا موازنہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے ساتھ کرنے پر سیخ پا ہیں وہیں کچھ پاکستانی بھی سخت برہم ہیں اور انھیں سمجھاتے نظر آ رہے ہیں کہ ’بی بی یہ پاکستان نہیں۔۔۔ کچھ تو خدا کا خوف کریں۔۔۔ ہر جگہ پاکستان کا نام لینا ضروری ہے؟‘

وہیں کچھ منچلے پاکستانی صارفین اسے ہنسی مذاق میں اڑاتے ہوئے کہتے نظر آئے کہ ’الحمد اللہ، میجر عدنان سمیع کی کامیابی کے بعد ہماری نئی ایجنٹ کیپٹن کنگنا رناوت مہاراشٹر کو پاکستان کا علاقہ قرار دینے کے لیے اوور ٹائم کام کر رہی ہے۔ آپ زبردست کام کر رہی ہیں۔‘

قمر چیمہ تو یہ سمجھے کہ کنگنا پاکستان سے مدد مانگ رہی ہیں۔ ساتھ ہیں وہ کہتے ہیں ’ہم مظلوم لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘

ایک صاحب تو کنگنا کو یہ بھی کہہ رہے تھے کہ ’ہر ایک نے ماسک پہنا ہوا ہے۔۔ نا یہ پاکستان نہیں ہو سکتا۔‘

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32500 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp