جنوبی کوریا کا شمالی کوریا پر اپنے ایک اہلکار کو ہلاک کر کے لاش جلانے کا الزام


شمالی کوریا، جنوبی کوریا

جنوبی کوریا کا جزیرہ ییئون پیونگ شمالی کوریا کی سرحد کے نزدیک ہے

جنوبی کوریا کی وزارتِ دفاع نے الزام عائد کیا ہے کہ شمالی کوریا کے فوجیوں نے جنوبی کوریا کے ایک سویلین اہلکار کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے بعد اس کی لاش جلا دی ہے۔

جنوبی کوریا کی جانب سے اس ‘ظالمانہ اقدام’ کی مذمت کی گئی ہے۔

جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ اُس کے ایک اہلکار سرحد کے نزدیک گشت پر مامور ایک کشتی سے غائب ہو گیا تھا اور بعد میں اس کی لاش شمالی کوریا کے پانیوں میں ملی ہے۔

وزارت نے الزام لگایا ہے کہ شمالی کوریا کے فوجیوں نے اہلکار کو گولی ماری اور اس کے بعد پورے جسم پر تیل چھڑک کر آگ لگا دی۔

وزارت کا کہنا ہے کہ وہ اس نتیجے پر اپنی ‘وسیع تر انٹیلیجنس معلومات’ کے تجزیے سے پہنچے ہیں۔

شمالی کوریا کی جانب سے اب تک اس معاملے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

شمالی کوریا کے دوڑتے باڈی گارڈز

شمالی کوریا سے خطرہ، جنوبی کوریا میں امریکی دفاعی نظام

شمالی کوریا کا منحرف فوجی جنوبی کوریا پہنچ گیا

دونوں کوریائی ممالک کے درمیان سرحد پر کڑی نگرانی کی جاتی ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ شمالی کوریا نے ملک میں کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سرحد پار کرنے کی کوشش کرنے والوں کو ‘گولی مار کر ہلاک کرنے’ کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔

جنوبی کوریا نے کیا کہا؟

ملک کی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ محکمہ ماہی گیری کے لیے کام کرنے والا یہ اہلکار پیر کو شمالی کوریا سے 10 کلومیٹر دور ییئون پیونگ کے جزیرے کے نزدیک اپنی کشتی میں گشت کر رہا تھا جب وہ غائب ہوگیا۔

دو بچوں کے 47 سالہ والد کے جوتے کشتی سے ملے ہیں۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ جنوبی کوریا سے منحرف ہو کر شمالی کوریا جانے کی کوشش کر رہے تھے۔

جنوبی کوریا نے مزید کہا کہ گشت پر مامور شمالی کوریا کی ایک کشتی نے منگل کو دوپہر ساڑھے تین بجے ایک شخص کو لائف جیکٹ پہن کر تیرتے ہوئے پایا۔

انھوں نے گیس ماسک پہن کر ان سے فاصلے سے ہی پوچھ گچھ شروع کر دی جس کے بعد ‘[ایک] اعلیٰ شخصیت نے حکم دیا’ کہ انھیں قتل کر دیا جائے، چنانچہ انھیں پانی میں ہی مار دیا گیا۔

جنوبی کوریا کی وزارتِ دفاع نے الزام لگایا ہے کہ شمالی کوریا کے اہلکاروں نے بعد میں لاش کو سمندر میں ہی آگ لگا دی۔

جنوبی کوریا کے مطابق ہو سکتا ہے کہ یہ کورونا وائرس کے خلاف کیا گیا اقدام ہو۔

شمالی کوریا، چین

شمالی کوریا اور چین کی بھی سرحدیں آپس میں ملتی ہیں

اس معاملے پر کیا ردِعمل آیا ہے؟

جنوبی کوریا نے اس ’ظالمانہ اقدام‘ کی سخت مذمت کی ہے اور شمالی کوریا پر زور دیا ہے کہ وہ اس کی وضاحت کرے اور ذمہ داروں کو سزا دے۔

ملک کی قومی سلامتی کونسل نے کہا کہ شمالی کوریا ‘ہمارے غیر مسلح شہری کو قتل کرنے اور اس کی لاش کو جلانے کا جواز نہیں پیش کر سکتا۔’

جنوبی کوریا کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری جنرل سو چو سُک نے کہا کہ ‘یہ فوجی اقدام بین الاقوامی ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔’

انھوں نے کہا کہ ‘ہم شمالی کوریا کی جانب سے اپنے لوگوں کی جان اور تحفظ کے خلاف کسی بھی اقدام پر سخت ردِعمل دیں گے۔’

اس سے قبل ایک نیوز کانفرنس میں جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کے حکام نے کہا تھا کہ انھوں نے ‘وسیع تر انٹیلیجنس کا تجزیہ کیا ہے’۔ مگر یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ انھوں نے یہ معلومات کیسے جمع کیں۔

شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے درمیان عسکری ہاٹ لائن جون میں منقطع کر دی گئی تھی اور دونوں اطراف کو رابطے میں مدد دینے کے لیے بنایا گیا ملٹری آفس شمالی کوریا نے تباہ کر دیا تھا۔ مگر خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جنوبی کوریا کی فوج کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے ریڈیو رابطوں کو سنتے ہیں۔

یہ ایسا دوسرا واقعہ ہوگا کہ جب شمالی کوریا کے فوجیوں نے جنوبی کوریا کے کسی شہری کو گولی مار کر ہلاک کیا ہو۔ اس سے قبل جنوبی کوریا کے ایک سیاح کو جولائی 2008 میں کوہِ کمگانگ پر ایک فوجی نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔

واقعے کا پس منظر کیا ہے؟

بی بی سی کی سیؤل میں نامہ نگار لورا بیکر کہتی ہیں کہ شمالی کوریا کے حکام ملک کو کورونا وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے ممکنہ طور پر اپنے بس میں موجود تمام اقدامات کر رہے ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ حکام 10 اکتوبر کو حکمران جماعت ورکرز پارٹی کے قیام کی 75 ویں سالگرہ منانے کے لیے ایک بڑی فوجی پریڈ منعقد کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔

شمالی کوریا پر مہارت رکھنے والے خبر رساں ادارے کوریا رسک گروپ کے سی ای او چیڈ او کیرل نے ٹوئٹر پر کہا: ‘اس پریڈ سے وائرس [پھیلنے] کا بہت بڑا خطرہ موجود ہے۔ لگتا ہے کہ اس خطرے سے متعلق ذہنی کیفیت کا گولی مار کر ہلاک کرنے کی پالیسی کی وجہ ہے۔’

شمالی کوریا نے جنوری میں وائرس کو ملک میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے چین سے اپنی سرحد بند کر دی تھی۔

جولائی میں شمالی کوریا کے ریاستی میڈیا نے کہا تھا کہ ملک میں ہنگامی صورتحال کو بلند ترین سطح پر لے جایا گیا ہے۔

جنوبی کوریا میں امریکی افواج کے کمانڈر رابرٹ ابرامز نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ شمالی کوریا نے چین کے ساتھ سرحد پر ایک سے دو کلومیٹر کا ایک نیا ‘بفر زون’ قائم کیا ہے اور یہ کہ ملک نے سرحد پار کرنے والے کسی بھی شخص کو ‘گولی مار کر ہلاک کرنے’ کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32507 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp