کاون کی نئے گھر کے لیے تربیت جاری: کچھ گانے، کچھ چہل قدمی اور ڈھیر سارا پانی


کاون کے نام سے اب تک آپ بھی آشنا ہو چکے ہوں گے جو اس وقت دنیا کے سب سے مشہور ہاتھیوں میں سے ایک ہے اور اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر میں گذشتہ 35 برس سے مقیم ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے کاون کی کمبوڈیا منتقلی کے فیصلے کے بعد سے ان کی منتقلی کے لیے انتظامات تیز ہو گئے ہیں اور اس وقت ان کی باقاعدہ تربیت کی جا رہی ہے۔

اس طویل سفر کے لیے کاون کو تیار کرنے میں مصر کے ماہرِ حیوانات ڈاکٹر عامر خلیل ایک اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور اسے نہ صرف پیار اور محبت دے رہے ہیں بلکہ فرینک سیناٹرا کے گانے بھی سنوا رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کاون فرینک سیناٹرا کے گانے پسند کرتے ہوئے اپنی سونڈ ہلا رہا ہے۔ تاہم اب کاون کی پلے لسٹ میں پاکستانی گلوکار اریب اظہر کی آواز کا بھی اضافہ ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

مرغزار چڑیا گھر کے زخمی ریچھ کی فریاد

کیا کاون اسلام آباد سے بنا کسی خطرے کمبوڈیا جا پائے گا؟

’کاون‘ کی منتقلی: امریکی گلوکارہ پاکستانی حکومت کی شکرگزار کیوں؟

چڑیا گھر میں ’اموات کے ذمہ داران کو کیوں نہ جانوروں کے پنجروں میں بند کر دیا جائے‘

اریب کی جانب سے سوشل میڈیا پر لگائی گئی ویڈیو میں وہ کاون کو ’ساغر کنارے سے موتی چنوں، ساز سنتی رہوں‘ گا کر سنا رہے ہیں اور کاون یہ سن کر جھوم رہا ہے۔ یوں لگتا ہے کہ کاون کو بھی کئی سالوں کے بعد اتنی توجہ حاصل کر کے خوشی محسوس ہو رہی ہے۔

ایک اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اریب سالوں تک نظرانداز کیے گئے اس ہاتھی کے سامنے آٹم لیوز یعنی خزاں کے پتے نامی مشہور گانا گا رہے ہیں۔

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=10158697891673638&id=742243637&sfnsn=scwspwa&extid=eb6TGGtMUvH8zBHR

اور یہ واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ کاون اس گانے سے لطف اندوز ہو رہا ہے یہاں تک کہ وہ گلوکار اریب اظہر کی جانب اپنی سونڈ بھی دوستانہ انداز میں بڑھاتا ہے۔

بی بی سی سے گفتگو میں اریب اظہر نے کاون کے سامنے گانے کو ایک بہت منفرد تجربہ قرار دیا۔

کاون

انھوں نے گانے کے دوران کاون کی جانب سے سونڈ کے ذریعے تھپکی ملنے پر کہا کہ کئی سال پہلے انھیں مشہور گلوکارہ ریشماں نے کہا تھا کہ وہ اچھا گاتے ہیں، اور اس کے بعد آج انھیں یہ تعریف ملنے پر نہایت خوشی ہوئی ہے۔

اریب اظہر نے کہا کہ کاون ایک بالکل مختلف قسم کا اور بہت تعریف کرنے والا سامع تھا اور وہ دیگر افراد کے ساتھ مل کر منصوبہ بندی کر رہے ہیں کہ جب تک کاون کی منتقلی کا دن نہیں آ جاتا تب تک ہر ہفتے کسی نہ کسی گلوکار کو بلوا کر کاون کو محظوظ کیا جائے۔

ان کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلوں کے بعد لوگوں میں جانوروں کے حقوق کے حوالے سے آگاہی پھیلنا شروع ہوئی ہے اور امید ہے کہ آنے والے دنوں میں اس حوالے سے لوگوں میں مزید شعور بیدار ہوگا۔

https://twitter.com/Faryalhaque/status/1308780090378125313

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ڈاکٹر عامر خلیل کو اس مرغزار چڑیا گھر کے جانوروں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کے لیے اپنا مشیر مقرر کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر عامر خلیل کی جانب سے کاون کی جو دیکھ بھال کی جا رہی ہے اسے دنیا بھر سے پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔

جانوروں کو ریسکیو کرنے والی کارکن فریال حق نواز نے ٹویٹ کی کہ ڈاکٹر عامر اور ان کی تنظیم فور پاز انٹرنیشنل کو چڑیا گھر میں موجود کاون سمیت دیگر جانوروں کی مدد کرنے کے لیے مزید دو ماہ دے دیے گئے ہیں۔

انھوں نے کاون اور ڈاکٹر عامر کی کئی تصاویر بھی شیئر کیں جس میں وہ اسے نہلاتے ہوئے اور اس کی سونڈ پر پیار کرتے نظر آ رہے ہیں۔

https://twitter.com/IsbZooFriends/status/1309617192170852353

کاون کی منتقلی کب تک ممکن ہو گی؟

ڈاکٹر عامر خلیل کہتے ہیں کہ جب انھوں نے کاون کو دیکھا تو انھیں ایک شدید ذہنی بیمار اور جارح ہاتھی نظر آیا جسے توجہ اور دیکھ بھال کی سخت ضرورت تھی۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ وہ چند دن قبل کاون کی دیکھ بھال کر رہے تھے تو انھوں نے گانا گنگنانا شروع کیا، اور انھیں ایسا محسوس ہوا کہ ہاتھی بھی اس میں دلچسپی لے رہا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے اپنے فون پر بھی گانا پلے کیا اور اب وہ اور کاون دونوں روز مرّہ کے معمولات کے دوران موسیقی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ برسوں تک تنہا رہنے کی وجہ سے کاون ذہنی طور پر متاثر ہو چکا ہے اور اس کا مزاج سخت جارح اور تنہائی پسند ہو چکا تھا حالانکہ ہاتھی ایک نہایت سماجی جانور ہے۔

ڈاکٹر عامر خلیل کے مطابق کاون کی منتقلی کا مرحلہ ابھی مزید کئی ہفتے لے سکتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ کاون کو منتقل کرنے کے لیے ایک خصوصی کنٹینر اور زنجیریں تیار کی جائیں گی جبکہ اس کے لیے ایک بڑے سائز کا کارگو طیارہ منگوایا جائے گا جس میں اس کا کنٹینر سما سکے۔

یاد رہے کہ سنہ 1985 میں سری لنکا کی حکومت نے کاون تحفے میں پاکستان کو دیا تھا اور اس کے شریک کے طور پر ایک ہتھنی کو بنگلہ دیش سے منگوایا گیا تھا۔

مگر 2012 میں ہتھنی کی موت کے بعد سے کاون تنہا ہے اور جانوروں کے حقوق کے کارکنوں اور جانوروں کی صحت کے متعدد ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ کاون شدید ذہنی امراض کا شکار ہے۔

ڈاکٹر عامر خلیل نے بتایا کہ اگلے دو ہفتوں میں کاون کی تربیت شروع ہوگی جو کہ چار سے پانچ ہفتے تک جاری رہے گی اور نومبر کے اختتام یا دسمبر کے وسط تک اس کی منتقلی ممکن ہو سکے گی۔

تربیت کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ اس میں کاون کو روزانہ اس کے لیے بنوائے گئے کنٹینر سے مانوس کروایا جائے گا تاکہ جہاز میں سوار کروانے پر وہ گھبرا نہ جائے۔

سوشل میڈیا پر صارفین کا ردِ عمل

فیصل امین خان نے لکھا کہ ان کی کاون اور ڈاکٹر عامر سے ملاقات ہوئی جس میں ڈاکٹر عامر ان کے لیے گانا گا رہے تھے۔ انھوں نے لکھا کہ آزادی اس خوبصورت مخلوق کا حق ہے اور انھیں امید ہے کہ دیگر ہاتھیوں کے ساتھ کسی محفوظ جگہ جانے سے وہ اتنے طویل عرصے تک گزاری گئی تنہائی اور برے وقت کو بھول جائے گا۔

https://twitter.com/FaisalAminKhan/status/1306566006530355200

فوزیہ نامی صارف نے وزیرِ اعظم عمران خان کو ٹوئٹر پر ٹیگ کرتے ہوئے ان سے درخواست کی کہ پاکستان میں موجود تمام چڑیا گھروں کا فی الفور خاتمہ کر دیا جائے۔

https://twitter.com/Fauziahm/status/1309737310578192384

سید حسنین رضا نامی صارف نے لکھا کہ کاون کا دھیان رکھنے والے مہاوتوں نے اسے سنبھالنے کے لیے نہایت غلط طریقے اپنائے، اور یہاں تک کہا کہ ان کے علاوہ کاون کو کوئی چہل قدمی کے لیے نہیں لے جا سکتا۔

حسنین نے اس کے ساتھ ہی کاون کی ویڈیو پوسٹ کی جس میں وہ ڈاکٹر عامر کے ساتھ مزے سے چہل قدمی کرتے ہوئے جا رہا ہے۔

https://twitter.com/hasnain_sunny/status/1309546333402025987

صارف ڈیبی بلوہم نے لکھا کہ کاون اب خوش ہوگا اور اسے تنہا اور خراب حالت میں دیکھ کر گلوکارہ شر بھی خوش ہوں گی کہ کاون کے لیے مستقبل میں اس کی آزادی کتنی خوشیاں لائے گی۔

https://twitter.com/DebbieBlohm11/status/1309631259631661056

یاد رہے کہ امریکی گلوکارہ شیر نے بھی کاون کی رہائی کے لیے متعدد اپیلیں کی تھیں اور وہ مسلسل اس حوالے سے اپنے فالوورز کی توجہ مبذول کروائے رکھتی ہیں۔

https://twitter.com/cher/status/1308129563751280640

چند دن قبل بھی انھوں نے ایک ٹویٹ میں ڈاکٹر عامر کی تعریف کرتے ہوئے لکھا تھا کہ وہ کاون کو تربیت دے رہے ہیں تاکہ جب اسے کمبوڈیا جانے کے لیے طیارے میں سوار کروایا جائے تو وہ محفوظ محسوس کرے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32538 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp