شہباز شریف کی گرفتاری، مریم نواز کی پریس کانفرنس اور سوشل میڈیا صارفین کا ردِ عمل
پاکستان میں ستمبر کے مہینے کے وسط سے حزب مخالف کی جماعتوں کے متحرک ہونے سے سیاسی ماحول خاصا گرم ہو گیا تھا تاہم پیر کو شہباز شریف کی گرفتاری اور مریم نواز کی جانب سے شدید ردِعمل سامنے آنے پر اس سیاسی گہما گہمی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
یوں تو اس سے پہلے بھی حزبِ مخالف کے متعدد رہنماؤں کو گرفتار کیا جاتا رہا ہے تاہم شہباز شریف کی گرفتاری سے پہلے ہونے والے واقعات کے ایک تسلسل اور اس کے بعد آنے والے ردِ عمل نے اس گرفتاری کو ایک بڑی خبر بنا دیا ہے۔
میاں نواز شریف کی ‘ووٹ کو عزت دو’ کے نعرے کے ساتھ ٹوئٹر پر آمد ہو یا ان کی آل پارٹیز کانفرنس میں کی جانے والی ‘دھواں دار’ تقریر، اپوزیشن اراکین کی عسکری رہنماؤں سے ملاقاتوں کی خبریں ہوں یا عمران خان کی صحافیوں سے کی جانے والی وضاحتی گفتگو، ستمبر کے مہینے میں پاکستانی سیاست میں ایک کے بعد ایک بڑی پیش رفت سامنے آتی رہی ہے۔
تاہم پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے کی گئی پریس کانفرنس کے بارے میں سوشل میڈیا پر خاصی بحث جاری ہے۔
اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مریم نواز نے اپنے والد نواز شریف کی طرح وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات اور پاک چین اقتصادی راہداری کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کا احتساب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس حوالے سے مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’آج واضح ہو گیا کہ شہباز شریف اور ان کی پارٹی قانونی جنگ ہار چکی ہے‘ اور مریم اورنگزیب کی جانب سے گرفتاری کے فوراً بعد کی جانے والی ’تنقید توہینِ عدالت کے ضمرے میں آتی ہے‘۔
انھوں نے کہا کہ مریم نواز نے ’آج شہباز شریف کی سیاست ختم کر دی ہے‘ اور ’اپنے چچا پر کاری ضرب لگاتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کی سیاست مفاہمت کی سیاست ہے‘۔
بھتیجی نے آج چچا کی سیاست کا باب بند کر دیا۔۔۔ وزیراطلاعات سینیٹر شبلی فراز اور مشیر داخلہ شہزاد اکبر کی میڈیا بریفنگ
2/2@shiblifaraz @ShazadAkbar pic.twitter.com/96oloorwMa— PTV News (@PTVNewsOfficial) September 28, 2020
ادھر اپنی پریس کانفرنس میں مریم نواز نے اپنے والد کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس میں خطاب کے دوران ‘میری جدوجہد عمران خان کے خلاف نہیں، ان کو لانے والوں کے خلاف ہے’ کے بیانیے کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر میڈیا کو آپ دبائیں گے اور عدلیہ پر دباؤ ڈالیں گے تو اس سے زیادہ کوئی چیز اداروں کو متنازع نہیں بنا سکتی‘۔
آج شہباز شریف کو گرفتار کر کے اس کٹھ پتلی نظام نے APC کی قرارداد کی توثیق کی ہے۔ شہباز شریف نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ وہ جیل کے اندر ہوں یا باہر، APC میں کئیے گئے تمام فیصلوں پر عمل درآمد ہو گا۔ کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے ہمیں جھکایا جا سکتا ہے۔
— Nawaz Sharif (@NawazSharifMNS) September 28, 2020
سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ آج شہباز شریف کو گرفتار کر کے ’اس کٹھ پتلی نظام نے APC کی قرارداد کی توثیق کی ہے‘۔
انھوں نے کہا ’شہباز شریف نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ وہ جیل کے اندر ہوں یا باہر، APC میں کیے گئے تمام فیصلوں پر عمل درآمد ہو گا۔ کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے ہمیں جھکایا جا سکتا ہے۔‘
اس کے ساتھ ہی مریم نواز نے ٹوئٹر پر اپنی تصویر بدل کر نواز شریف اور شہباز شریف کی تصویر لگا دی۔
I condemn the arrest of #PMLN president Mian Shahbaz Sharif. The govt is unnerved and have started victimising the political leadership.This would add fuel to the #PDM movement which the selected govt will not be able to control #ShehbazSharif pic.twitter.com/ijwpobevy1
— Aftab Khan Sherpao (@AftabSherpao) September 28, 2020
اس حوالے سے ٹوئٹر پر شہباز شریف کی گرفتاری سے متعلق تو بحث جاری ہی لیکن اب مریم نواز اور عاصم باجوہ بھی ٹرینڈ کر رہے ہیں۔
بعض تجزیہ نگار اور صارف شہباز شریف کی گرفتاری کو ‘حکومت اور اداروں کی غلطی’ قرار دے رہے ہیں جبکہ کچھ صارفین کا یہ بھی خیال ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن صرف تقریروں پر اکتفا کیوں کر رہی ہے اور اس حوالے سے خود قانونی چارہ جوئی کیوں نہیں کر لیتی۔
صحافی عباس ناصر نے اس حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ مقتدر حلقوں نے شہباز شریف کو گرفتار کر کے ایک بہت بڑی غلطی کر دی ہے کیونکہ شہباز کی صورت میں ان کے پاس ایک مفاہمت پسند رہنما موجود تھا جبکہ ان کی غیر موجودگی میں سخت بیانیہ رکھنے والوں کو جگہ ملے گی۔
The vindictive joke of accountability in Pakistan has costs far beyond the binary political contest between PTI and the opposition.
A day that should have been all about Dr Abdullah Abdullah, Afghanistan and the peace talks in Doha is now about domestic politics.
😔
— Mosharraf Zaidi (@mosharrafzaidi) September 28, 2020
انھوں نے مریم نواز کی تقریر سے متعلق تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز آج فارم میں نظر آئیں لیکن شاید یہ آخری دفعہ ہو گا کہ ہم انھیں ٹی وی سکرینز پر دیکھیں۔
تجزیہ نگار مشرف زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے احتساب کے نام پر انتقام لینے کی پالیسی اب ایک مذاق بن گئی ہے۔
Shahbaz Sharif's arrest looks like another glaring own goal by the bybrid regime. They have taken away an appeasement advocate and left the field open for hardliners.
— Abbas Nasir (@abbasnasir59) September 28, 2020
‘جو دن ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ، افغانستان اور دوحا امن مذاکرات سے متعلق ہونا چاہیے تھا وہ اب مقامی سیاست کی نذر ہو گیا ہے۔’
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کا یہی رویہ حزبِ مخالف کو مزید طاقتور بنا دے گا۔
اس حوالے سے متعدد سیاسی رہنماؤں کی جانب سے شہباز شریف کی گرفتاری کی مذمت بھی کی گئی۔
You can gauge how just and accountable the people of PML-N are.
When Shebaz was arrested today, Maryam Nawaz said that Asim Bajwa should also be arrested
This means that if shehbaz Sharif had not been arrested, 1/2
— Umar Farooq (@mepatriotic) September 28, 2020
عمر پاشا نامی ایک صارف نے پاکستان مسلم لیگ ن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آپ یہیں سے اس بات کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس پارٹی کے نزدیک احتساب کی کیا اہمیت ہے کہ اگر آج شہباز شریف کو گرفتار نہیں کیا جاتا تو مریم نواز عاصم باجوہ کے بارے میں بھی خاموش رہتیں۔
Well-articulated, well-timed and…well-played. Maryam Nawaz Sharif emerges with the ability to unsettle the house of cards called Ihtesab. #PMLN #ShahbazSharif #MaryamNawaz
— Sana Bucha (@sanabucha) September 28, 2020
صحافی ثنا بچہ کا کہنا ہے کہ مریم نواز نے آج ایک واضح، عین وقت پر ایک اچھی تقریر کی ہے۔ انھوں نے یہ دکھایا ہے کہ مریم نواز کے اندر یہ صلاحیت ہے کہ وہ احتساب نامی اس ہاؤس آف کارڈز کو گرا سکیں۔
مریم نواز کی جانب سے عاصم باجوہ پر لگائے جانے والے الزامات سے متعلق صارفین ان کی تعریف کرتے بھی دکھائی دیے تاہم کچھ صارفین کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ کو عاصم باجوہ سے اتنا ہی مسئلہ ہے تو وہ خود کیوں انھیں عدالت نہیں لے جاتے۔
یاد رہے کہ امریکہ میں مقیم پاکستانی صحافی احمد نورانی نے حال ہی میں اپنی ایک خبر میں باجوہ خاندان کے مالی مفادات کے بارے میں الزامات عائد کیے تھے۔ لیفٹیننٹ جرنل ریٹائرڈ عاصم باجوہ وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ہونے کے ساتھ ساتھ پاک چین اقتصادی راہداری کے سربراہ بھی ہیں اور انھوں نے ان تمام الزامات کی سختی سے تردید کی تھی اور تفصیلی پریس ریلیز میں خود پر لگائے گئے الزامات کا تفصیلی جواب دیا تھا۔
- شیر افضل مروت کا سعودی عرب پر الزام عمران خان کی جماعت کے لیے کتنا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے؟ - 18/04/2024
- ایلون مسک اور ’ناقابل فہم‘ 56 ارب ڈالر تنخواہ کا تنازع: ’چھ سال سے ان کو کام کے بدلے کوئی پیسہ نہیں ملا‘ - 18/04/2024
- پاکستان میں مرغی کے گوشت کی قیمت کو پر لگنے کی وجہ چوزوں کی افغانستان برآمد ہے یا مہنگی فیڈ؟ - 18/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).