پیمرا نے گالا بسکٹ کے اشتہار پر پابندی لگا دی، ”لوگ ٹویٹر پر تنقید کر رہے ہیں“۔


پیمرا نے گالا بسکٹ کے حالیہ اشتہار پر پابندی لگا دی ہے۔ اس اشتہار میں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی پانے والی مہوش حیات رقص کر رہی ہیں اور اس پر سینئیر صحافی انصار عباسی نے تنقید کرتے ہوئے ٹویٹ کی تھی کہ

بسکٹ بیچنے کے لیے اب ٹی وی چینلز پر مجرا چلے گا۔ پیمرا
@reportpemra
نام کا کوئی ادارہ ہے یہاں؟ کیا
@ImranKhanPTI
اس معاملہ پر کوئی ایکشن لیں گے؟ کیا پاکستان اسلام کے نام پر نہیں بنا تھا؟

اس کے جواب میں وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین نے ٹویٹ کی

آپ اور علی 24 گھنٹے فحاشی کیوں سرچ کرتے رہتے ہے ہیں؟ کوئی Productive کام کیا کریں

لیکن اگلے دن ہی پیمرا نے گھٹنے ٹیک دیے اور اشتہارات کے متعلق ”ایڈوائس“ جاری کی جس میں کہا گیا کہ یہ نہایت تشویش سے دیکھا جا رہا ہے کہ عام صارفین کی اشیا جیسے بسکٹ، سرف وغیرہ کے متعلق ٹی وی چینل پر اشتہار دیے جا رہے ہیں جو ان اشیا کے استعمال کے متعلق نہیں ہیں۔ اس ٹرینڈ کی وجہ سے دیکھنے والوں میں بے سکونی اور ان کے رویوں میں ہلچل پیدا ہو رہی ہے کیونکہ یہ نہ صرف شائستگی کے تسلیم شدہ معیارات کے خلاف ہیں بلکہ پاکستانی معاشرے کی اقدار کے بھی خلاف ہیں۔

اس تناظر میں دیکھنے والے ٹویٹر، سوشل میڈیا اور وٹس ایپ پر پیمرا پر تنقید کر رہے ہیں کہ وہ ٹی وی چینلز کو ایسا غیر اخلاقی مواد نشر کرنے کی اجازت کیوں دیتا ہے۔ نیز ناظرین کا یہ خیال ہے کہ کنزیومر پراڈکٹ جیسے بسکٹ وغیرہ کے اشتہارات کو اس عجیب انداز میں دکھایا جاتا ہے جس سے ان اشیا کے استعمال کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

اس تناظر میں مختلف اشتہاری اور براڈ کاسٹنگ تنظیموں کو یہ ایڈوائس دی جاتی ہے کہ وہ اپنے ممبران کو اشتہارات کے تھیم اور مواد کے بارے میں اور خصوصاً گالا بسکٹ کے اشتہار کے کانٹینٹ کے بارے میں پبلک کی حساسیت سے آگاہ کریں۔ نیز تمام سٹیک ہولڈر کو مزید ایڈوائس دی جاتی ہے کہ وہ ایسے تھیم اور کانٹینٹ کا بے محابہ استعمال مت کریں جو پراڈکٹ کی قسم کے مطابق نہ ہو۔

پیمرا کے اس نوٹیفیکیشن پر انصار عباسی نے ٹویٹ کی

”الحمدللہ! پیمرا نے عوامی احتجاج پر بسکٹ کو بیچنے کے لیے مجرے پر مبنی اشتہار چلانے پر تمام TV چینلز، PBA اور متعلقہ اداروں کو ایڈوائزری جاری کر دی ہے اور کہا کہ ہماری اقدار کا خیال رکھا جائے۔ اس کامیابی پر میں ان تمام افراد کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی۔“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).