ریا چکرورتی: بالی وڈ اداکارہ کو سشانت سنگھ کی ہلاکت سے منسلک منشیات کے مقدمے میں مشروط ضمانت مل گئی


ریا
ممبئی ہائی کورٹ نے بالی وڈ اداکار سشانت سنگھ کی ہلاکت سے منسلک منشیات کیس میں اداکارہ ریا چکرورتی کی درخواست ضمانت منظور کر لی ہے۔

ان کے علاوہ سیموئیل مرانڈا اور دیپش ساونت کی بھی مشروط ضمانت منظور کی گئی ہے تاہم عدالت نے ریا کے بھائی شووک کی درخواست ضمانت مسترد کر دی ہے۔

جسٹس سارنگ وی کوتوالی کے بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’ریا منشیات فروشوں کے کسی بھی گروہ کا حصہ نہیں ہیں اور انھوں نے مبینہ طور پر حاصل کردہ منشیات کسی اور کو پیسہ بنانے یا کسی اور مقصد کے لیے نہیں دیے۔

’ان کا کوئی مجرمانہ ماضی نہیں ہے اس لیے یہ یقین کرنے کی معقول وجوہات ہیں کہ وہ ضمانت پر رہتے ہوئے کوئی جرم نہیں کریں گی۔‘

یاد رہے کہ انڈیا میں انسدادِ منشیات کے محکمے نے نوستمبر کو ریا چکرورتی کو ان کے سابق بوائے فرینڈ اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی موت سے منسلک منشیات کے ایک مقدمے میں گرفتار کیا تھا۔

34 سالہ سشانت راجپوت 14 جون کو ممبئی میں اپنے فلیٹ میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔ پولیس کے مطابق انھوں نے خودکشی کی تھی۔

تاہم ان کے خاندان نے ریا چکرورتی کے خلاف سشانت کو خودکشی پر اکسانے اور اس میں مدد دینے کا مقدمہ درج کروایا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

سُشانت سنگھ کی ’گرل فرینڈ‘ ریا چکرورتی کون ہیں؟

سوشانت کی گرل فرینڈ کا ’میڈیا ٹرائل‘: ’ریا انٹرویو نہیں، تفتیش کی مستحق ہیں‘

’میڈیا ایک لڑکی کو شیطان کے طور پر پیش کر رہا ہے‘

سوشانت سنگھ کی موت اور ’اقربا پروری‘، بالی وڈ اور سوشل میڈیا منقسم

ضمانت ملنے کے بعد ریا اور ان کے بھائی شووک کے وکیل ستیش مان شندے نے کہا کہ ’ہم ہائی کورٹ کے ضمانت منظور کرنے کے فیصلے سے خوش ہیں۔ عدالت نے ہمارے دلائل قبول کیے جو حقائق پر مبنی ہیں۔‘

ریا کے وکیل نے عدالت میں دلیل دی تھی کہ ریا کی جانب سے دوسرے ملزموں یعنی گھر میں کام کرنے والے افراد کو پناہ دے دینے کی بات غلط ہے کیونکہ وہ سوشانت سنگھ راجپوت کے ساتھ ان کے گھر میں ہی رہتے تھے۔

ادھر نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) کے وکیل انیل سنگھ کی دلیل تھی کہ صرف منشیات کا برآمد ہونا قانونی کارروائی کی بنیاد نہیں ہے اگر نشیلی ادوایات استعمال کی جاتی ہیں اور اسے خفیہ رکھا جاتا ہے تب بھی یہ معاملہ 1985 کے ‘این ڈی پی ایس ایکٹ’ کے تحت آتا ہے۔

خیال رہے کہ ضمانت کی درخواست پر سماعت گذشتہ ماہ 29 تاریخ کو ہوئی تھی اور قانونی ماہرین کے مطابق انھوں نے ممبئی ہائی کورٹ میں آج تک اتنی لمبی سماعت نہیں دیکھی جو صبح گیارہ بجے سے شروع ہوئی اور شام سات بجے تک جاری رہی۔

سوشانت

ممبئی کی سڑکوں پر لگے ایک بینر میں سشانت سنگھ کے لیے انصاف کی اپیل کی گئی ہے

این سی بی کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ

ریا کو اسی قانون کی دفعہ آ ٹھ سی ، 22 ، 27 اے ، 28 اور 29 کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ نارکوٹکس کنٹرول بیورو نے ریا اور دیگر ملزمان پر منشیات سمگل کرنے، منشیات لینے اور دھوکہ دہی میں ملوث ہونے کی سازش کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

این سی بی کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس قانون کا مقصد نوجوان نسل کو منشیات کے چنگل سے بچانا ہے۔

اس معاملے میں این سی بی نے اب تک ریا اور ان کے بھائی سمیت کل 10 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ بدھ کے روز ضمانت ملنے والوں کے علاوہ اس مقدمے میں مبینہ طور پر منشیات فراہم کرنے والے زید ولاتارا، باسط پریہار، انوج کیسانی، کیزان ابراہیم، عباس علی لکاھنی اور کرن اروڑہ کے نام شامل ہیں۔

سشانت کی موت کے حوالے سے قتل کے الزامات بھی عائد کیے جاتے رہے ہیں لیکن حال ہی میں دہلی میں واقع آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس یا ایمز کے فارنزک ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر سدھیر گپتا کی سربراہی میں میڈیکل ٹیم نے واضح کیا ہے کہ سوشانت کی موت دم گھٹنے سے ہوئی ہے۔ انھوں نے اپنی رپورٹ میں قتل کے امکان سے انکار کیا ہے۔

ڈاکٹر سدھیر گپتا نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے اپنی ٹیم کی تحقیقاتی رپورٹ ایک مہر بند لفافے میں سی بی آئی کو پیش کی ہے۔ تاہم سشانت سنگھ راجپوت کے والد کے کے سنگھ اس رپورٹ سے مطمئن نہیں ہیں۔

ریا

ریا کے مطابق سشانت کے اہل خانہ نے اسے ایسے وقت میں تنہا چھوڑ دیا جب سشانت کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں تھی اور وہ ‘بائی پولر ڈس آرڈر’ کا شکار تھے

ایمز کی رپورٹ سے سوشانت سنگھ کا خاندان ناخوش

ایڈوکیٹ وکاس سنگھ ریا چکرورتی کے خلاف جاری کیس میں سوشانت کے والد کی پیروی کر رہے ہیں۔

وکاس سنگھ نے سی بی آئی کو خط لکھ کر نیا میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سشانت کے اہلِ خانہ ایمز کی رپورٹ سے مطمئن نہیں ہیں۔

ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ ایمز کی ٹیم نے پوسٹ مارٹم نہیں کیا ہے ان کی طرف سے جو رپورٹ آئی ہے وہ موقع سے لی گئی تصاویر اور ثبوتوں پر مبنی ہے۔

دریں اثنا راجیہ سبھا کے رکن پارلیمان اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے معروف وکیل سبرامنیم سوامی نے بھی ایمز کی رپورٹ پر اعتراض کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے 19 اگست کو سی بی آئی کو پورے معاملے کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی تھی۔ اب اس تحقیقات میں متعدد ایجنسیاں شامل ہیں۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ، این سی بی اور سی بی آئی بھی اپنی اپنی سطح پر تحقیقات کر رہی ہیں۔

اس کیس کو سی بی آئی کے حوالے کرنے سے پہلے ممبئی پولیس نے تفتیش کے دوران مجموعی طور پر 56 افراد کے بیانات قلمبند کیے تھے۔

ممبئی پولیس کمشنر پرم ویر سنگھ نے بتایا تھا کہ سوشانت ایک ذہنی مریض تھے اور ان کا علاج بھی ہو رہا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں سشانت کی بہنوں کے بیانات بھی درج کیے گئے ہیں۔ ممبئی پولیس نے بالی ووڈ میں اقربا پروری کے سوال کے حوالے سے بھی بہت سارے پروڈیوسروں اور ہدایت کاروں سے پوچھ تاچھ کی تھی۔

لاک ڈاؤن کا اثر سوشانت کے دماغ پر پڑا: ریا

ضمانت کے لیے ممبئی ہائی کورٹ میں دائر اپنی درخواست میں ریا نے الزام لگایا کہ متعدد تفتیشی ایجنسیاں ‘ان کے اور ان کے بھائی کے پیچھے پڑی ہیں جبکہ کسی کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہ ثابت کرے کہ جو کچھ سشانت سنگھ راجپوت کے ساتھ ہوا اس سے ان کا کوئی تعلق ہے؟

انھوں نے اپنی درخواست میں یہ بھی الزام لگایا تھا کہ سشانت نے اپنے قریبی ہر فرد کو منشیات کے لیے استعمال کیا۔

ریا کے مطابق سشانت کے اہل خانہ نے اسے ایسے وقت میں تنہا چھوڑ دیا جب سشانت کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں تھی اور وہ ‘بائی پولر ڈس آرڈر’ کا شکار تھے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ کورونا وائرس کے سبب ہونے والے ‘لاک ڈاؤن’ میں سشانت کی ذہنی حالت اور بھی بگڑ گئی تھی۔

ریا چکرورتی کو عدالت نے ایک لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے پر ضمانت دیتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں گریٹر ممبئی سے باہر جانے کے لیے بھی تفتیشی افسر کو اطلاع کرنی پڑے گی۔ اس کے علاوہ انھیں اپنا پاسپورٹ بھی جمع کرانے کے لیے کہا گیا ہے۔

اسی دوران این سی بی کے وکیل اور ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل انیل سنگھ نے کہا ہے کہ وہ ریا کو دی گئی ضمانت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سشانت سنگھ کی موت کے معاملے میں ابھی تک بہت سارے سوالات برقرار ہیں اس لیے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنا ضروری ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp