آئی جی سندھ کو ‘اغوا’ کر کے کیپٹن صفدر کو گرفتار کرایا گیا: پی ڈی ایم کا الزام


مریم نواز اور اُن کے خاوند کیپٹن (ر) صفدر نے اتوار کو کراچی کے دورے کے موقع پر مزارِ قائد پر حاضری دی تھی۔

پاکستان میں حزبِ اختلاف کی گیارہ جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے الزام عائد کیا ہے کہ آئی جی سندھ کو رینجرز نے اغوا کرنے کے بعد اُنہیں کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے احکامات پر دستخط کرنے پر مجبور کیا جس کے بعد کیپٹن صفدر کی گرفتاری عمل میں آئی۔

پی ڈی ایم کے صدر ​مولانا فضل الرحمٰن نے الزام عائد کیا ہے کہ آئی جی سندھ نے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے انکار کیا تو اُنہیں اغوا کرنے کے بعد مقتدر قوتوں کے دفتر میں چار گھںٹے تک یرغمال بنائے رکھا۔

اس سے قبل اس طرح کا الزام سابق گورنر سندھ اور مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے بھی ایک مبینہ آڈیو میں عائد کیا تھا۔

کیپٹن صفدر کی گرفتاری پر پیر کو پریس کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج جو حرکت کی گئی ہے وہ بدمعاشی ہے۔ یہ جبر اور ظلم کی حکومت ہے جو خود کو آئین کی پاسداری کا پابند نہیں سمجھتی۔

پی ڈی ایم کے صدر کا کہنا تھا کہ رینجرز کے اس عمل کے بعد اب بتائیں ملک میں حکومت کس کی ہے؟ ملک میں جبر اور ظلم کی حکومت ہے جب کہ سیاست دان آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کرنے نکلے ہیں۔

اُن کے بقول، “ایک سازش کے تحت سندھ میں کیپٹن صفدر کو گرفتار کرنے کی حرکت کی گئی تاکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان بداعتمادی پیدا کی جائے۔ جن لوگوں کا خیال تھا کہ پی ڈی ایم میں دوریاں پیدا کر دیں گے آج اُنہیں مایوسی ہو گی۔”

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری سے بھی بات ہوئی ہے۔ انہوں نے کیپٹن صفدر کی گرفتاری پر افسوس اور شرمندگی کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج صرف مسلم لیگ (ن) پر نہیں بلکہ پوری پی ڈی ایم پر حملہ کیا گیا ہے۔ ہم اپنی حرمت کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ جن لوگوں نے بدمعاشی کر کے آئین و قانون کو ہاتھ میں لے کر کیپٹن صفدر کو گرفتار کیا انہیں بہت شرمندگی ہو گی۔

کراچی سے ہماری نمائندہ سدرہ ڈار کے مطابق پی ڈی ایم کی مشترکہ پریس کانفرنس دو بار تاخیر کا شکار ہوئی۔ تقریباً چار بجے پریس کانفرنس کی سربراہی جے یو آئی (ف) کے سربراہ فضل الرحمٰن نے کی۔ اس سے قبل پی ڈی ایم رہنماؤں نے ایک اجلاس کے دوران مشاورت بھی کی۔

‘اپنے فیصلوں میں جلد بازی نہیں کریں گے’

پریس کانفرنس کے دوران مریم نواز نے کہا کہ صبح میڈیا پر جب یہ خبر دیکھی کہ سندھ حکومت نے مریم نواز کو بلا کر گرفتار کر لیا لیکن مجھے ایک لمحے کے لیے نہیں لگا کہ یہ کارروائی سندھ حکومت کی ہے۔

اُن کے بقول پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کیپٹن صفدر کی گرفتاری پر غصے میں تھے، انہوں نے کال کر کے کہا کہ آپ ہماری مہمان اور بہن ہیں ہم سوچ نہیں سکتے تھے کہ ایسا ہو گا۔

رینجرز کی جانب سے آئی جی سندھ کے اغوا سے متعلق جب صحافیوں نے سوال کیا تو مریم نواز نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے احتیاط سے کام لیا لیکن میں بتاتی ہوں کہ آئی جی سندھ کو اغوا کے بعد رینجرز کے سیکٹر کمانڈر کے دفتر میں لے جا کر کہا گیا کہ گرفتاری کے احکامات پر دستخط کریں۔

مریم نواز نے کہا کہ اگر کسی نے صفدر کو سندھ میں گرفتار کر کے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ اس عمل سے پی ڈی ایم میں دوریاں پیدا ہو جائیں گی تو ایسا نہیں ہو سکتا، ہم الرٹ ہیں۔

مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ کیپٹن صفدر کے خلاف مقدمے کے مدعی وقاص احمد خان خود دہشت گردی کی عدالت کا مفرور ہے۔ ایسے مدعی لائے گئے جس کا اپنا کرمنل ریکارڈ ہے۔ ایف آئی آر کے لیے ایسے لوگ کیوں لائے جاتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ ” جب پرویز مشرف کا دور ختم ہوا تھا تو اُس وقت ان سے پے درپے غلطیاں ہوئیں، آج موجودہ حکومت کا بھی حال ویسا ہی ہے۔ ہم جو بھی فیصلہ کریں گے سوچ سمجھ کر کریں گے، ہمیں کوئی جلدی نہیں ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ جب آپ طاقت کے نشے میں اندھے ہوتے ہیں تو دماغ سے نہیں سوچتے اور ایسی غلطیاں کرتے ہیں۔ ہمارا کام آپ نے آسان کر دیا ہے اور موقع دیا کہ قوم کے سامنے یہ بات رکھیں کہ ریاست کے اندر ریاست اور حکومت کے اندر حکومت موجود ہے۔ جب نواز شریف یہ کہتے ہیں کہ تو صحیح کہتے ہیں۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ کیپٹن صفدر کی گرفتاری سے لاعلم تھے: راجا پرویز

پیپلز پارٹی کے رہنما راجا پرویز اشرف نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے واقعے پر پیپلز پارٹی اور صوبائی حکومت انتہائی دکھی ہے۔کوئی معاشرہ ایسی حرکت کی اجازت نہیں دیتا۔ اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیرِ اعلیٰ کو لاعلم رکھا گیا، ہماری حکومت بے خبر تھی، یہ واقعہ بتاتا ہے کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور ان کے پاؤں تلے زمین کھسک گئی ہے۔

راجا پرویز اشرف کے مطابق پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو اس واقعے پر شدید رنج پہنچا ہے اور انہوں نے وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ کو اس کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

محمد زبیر کی آڈیو پیغام

سوشل میڈیا پر محمد زبیر کے وائرل ہونے والے ایک مبینہ آڈیو بیان کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اُنہیں بتایا کہ کیپٹن صفدر کی گرفتاری سے انکار پر آئی جی سندھ کو رینجرز کے اہلکاروں نے صبح چار بجے مقامی ہوٹل سے ‘اغوا’ کیا اور اُنہیں سیکٹر کمانڈر کے دفتر لایا گیا۔

محمد زبیر کا دعویٰ تھا کہ آئی جی سندھ کے بعد ایڈیشنل آئی جی سندھ کو بھی وہاں لایا گیا اور پھر رینجرز اور فوج کی نگرانی میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کیا۔

لیکن اس کے ساتھ ہی محمد زبیر کی ایک اور ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں میڈیا نمائندگان اس مبینہ آڈیو کے حوالے سے پوچھتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ حامد میر سے پوچھیں۔

محمد زبیر کے دعوے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین ریاستی اداروں کے کردار پر تنقید کر رہے ہیں جب کہ بعض صارفین اس اقدام کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔

پاکستان میں ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ #CaptainSafdar ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے۔

معروف صحافی حامد میر نے اپنے ایک ٹوئٹ میں اس واقعے کو بدقسمتی قرار دیا ہے۔

پشتون تحفظ تحریک کی رہنما بشریٰ گوہر نے بھی کہا ہے کہ جمہوریت کے حق میں نعرے لگانے پر کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری بوکھلاہٹ کی نشانی ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان مصطفی نواز کھوکھر نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اگر یہ درست ہے تو ڈی جی رینجرز کو فوری طور پر اپنے اختیارات سرنڈر کرنے چاہیے بلکہ سندھ حکومت کو اُنہیں ناپسندیدہ شخص قرار دے کر صوبہ بدر کر دینا چاہیے۔ ریاست سے بالاتر ریاست اور جنگل کا قانون اب مزید نہیں چلے گا۔

بی قادر نامی ایک صارف نے اپنی ٹوئٹ میں ایک تصویر شیئر کی ہے جس میں لوگ بانیِ پاکستان کے مزار پر چڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہوتا۔ لیکن جب کیپٹن (ر) صفدر جمہوریت کے حق میں نعرے لگاتے ہیں تو اُنہیں گرفتار کر لیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر عمار علی جان نے ٹوئٹ کی ہے کہ آئی جی سندھ کے ‘اغوا’ سے اندازہ ہو جانا چاہیے کہ ہماری قوم گزشتہ 70 سال سے کس المیے سے گزر رہی ہے۔

ماریہ رشید نامی صارف نے لکھا ہے کہ اگر کیپٹن (ر) صفدر نے ملک کا قانون توڑا ہے تو پھر آئی جی سندھ کو ‘اغوا’ کرنے والے بھی قانون توڑنے کے مرتکب ہوئے۔ کیا اُنہیں سزا ملے گی؟

تاہم سید وارث علی ترمذی نامی صارف نے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون کے مطابق اُنہیں تین سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

وفاقی وزیر علی زیدی نے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ یہ کیسا مذاق ہے، پہلے سندھ پولیس گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے ٹوئٹ کر کے اسے ڈیلیٹ کر دیتی ہے۔ پھر محمد زبیر اپنے دعوے سے مکر جاتے ہیں۔ اپنے کرپٹ لیڈروں کو بچانے کے لیے یہ لوگ کس حد تک چلے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے تحت اتوار کو کراچی کے باغِ جناح میں اپوزیشن جماعتوں نے جلسہ کیا تھا جس سے قبل مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر اور سیکڑوں کارکن ریلی کی شکل میں مزارِ قائد گئے تھے اور فاتحہ خوانی کی تھی۔

اس موقع پر کیپٹن (ر) صفدر نے مزارِ قائد کے احاطے میں ‘ووٹ کو عزت دو’ اور ‘مادرِ وطن زندہ باد’ کے نعرے لگوائے تھے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa