امریکی صدارتی انتخاب 2020: ٹرمپ اور بائیڈن کا آخری صدارتی مباحثہ، قومی سلامتی پر گفتگو میں دونوں امیدواروں کے ایک دوسرے پر الزامات


بائیڈن، ٹرمپ
تین نومبر کو امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے ریپبلکن امیدوار اور موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق نائب صدر جوبائیڈن سے ہو گا۔ اسی سلسلے میں دونوں امیدواروں کے درمیان دوسرا اور آخری صدارتی مباحثہ ریاست ٹینیسی کے شہر نیشول میں ہوا۔

نوے منٹ کے اس مباحثے کی میزبانی این بی سی نیوز چینل کی صحافی کرسٹن ویلکر نے کی اور فرداً فرداً دونوں امیدواروں سے سوالات پوچھے اور جواب کے لیے انھیں دو دو منٹ کا وقت دیا گیا۔

اس مباحثے کے آغاز سے پہلے دونوں صدارتی امیدواروں نے مصافحہ نہیں کیا جس کی وجہ کورونا وائرس کی وجہ سے سماجی دوری کے ضابطے پر عمل کرنا ہے۔

دوسرے اور آخری مباحثے میں کووڈ 19، قومی سلامتی، امریکی خاندانوں، نسل پرستی، موسمیاتی تبدیلی اور قائدانہ صلاحیتوں کے موضوعات پر بحث کی گئی۔

یہ بھی پڑھیے

ڈونلڈ ٹرمپ بمقابلہ جو بائیڈن: پہلا صدارتی مباحثہ کس کے نام رہا؟

ٹرمپ اور جو بائیڈن کا پہلا مباحثہ بدنظمی اور تند و تیز تکرار کی نذر

امریکی الیکشن 2020: ڈونلڈ ٹرمپ آگے ہیں یا جو بائیڈن؟

یاد رہے کہ امریکا میں صدارتی انتخاب کے امیدواروں کے درمیان بحث و مباحثے کے کمیشن نے اس مباحثے کے لیے ایک نیا ضابطہ اپنایا، جس کے تحت ابتدائی خطاب کے دوران دوسرے امیدوار کے مائیک کو دو منٹ کے لیے بند کر دیا گیا تاکہ حریف امیدوار بغیر کسی دخل اندازی کے اپنی بات پوری کر سکیں۔

بائیڈن، ٹرمپ

’ہم کورونا کے ساتھ جینا نہیں مرنا سیکھ رہے ہیں‘

دوسرے اور آخری صدارتی مباحثے کا آغاز کورونا وائرس کے سوال سے ہوا۔ جس کے جواب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کچھ ہی دنوں میں کورونا وائرس کی ویکسین آ جائے گی۔

انھوں نے کہا کہ اس وائرس سے خود متاثر ہونے کے بعد انھوں نے اس بارے میں کافی کچھ سیکھا ہے۔

’99 فیصد نوجوان اس سے صحت یاب ہوئے ہیں، 99 فیصد لوگ صحت یاب ہوئے، ہمیں صحت یاب ہونا ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا: ’ہم وائرس کے ساتھ جینا سیکھ رہے ہیں۔ ہم جو بائیڈن کی طرح خود کو کسی تہہ خانے میں بند نہیں کر سکتے، لوگ ایسا نہیں کر سکتے۔‘

جس کے جواب میں جو بائیڈن نے کہا ’لوگ اس کے ساتھ مرنا سیکھ رہے ہیں۔‘

جو بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ اس بحران کی ذمہ داری نہیں لیتے جس کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ وہ ذمہ داری لیتے ہیں لیکن فوارً ہی انھوں نے اس بحران کا ذمہ دار چین کو ٹھہرا دیا۔

صدر ٹرمپ نے کہا: ’وہ(چین) اسے دنیا میں پھیلنے سے نہیں روک سکے۔‘

ٹرمپ

ٹرمپ کا بائیڈن پر روس سے پیسے لینے کا الزام

قومی سلامتی پر گفتگو غیر ملکی سیاسی اثر و رسوخ کے بارے میں ایک مباحثے میں تبدیل ہو گئی اور دونوں صدارتی امیدوار ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے رہے۔

ٹرمپ نے جو بائیڈن کے خاندان پر روس کے ریاستی عہدیداروں سے پیسے لینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے روس سے کبھی پیسے نہیں لیے، میں نے روس سے کوئی پیسہ نہیں لیا۔‘

صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے اپنے دور صدارت میں نیٹو ممالک کو روس سے حفاظت کے لیے رقم جمع کرنے کے لیے رضا مند کیا۔

انھوں نے کہا ’روس کے معاملے میں مجھ سے زیادہ سخت کوئی نہیں۔‘

انھوں نے جو بائیڈن کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا: ’وہ آپ کو بہت زیادہ رقم دے رہے تھے اور ممکنہ طور پر ابھی تک دے رہے ہیں۔‘

صدر ٹرمپ نے اس لیپ ٹاپ پر پائی جانے والی ’خوفناک ای میلز‘ کا بھی ذکر کیا، جو مبینہ طور پر جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر کی ملکیت تھا۔ واضح رہے کہ جو بائیڈن کی نائب صدارت میں ان کے بیٹے یوکرین کی ایک گیس کمپنی میں کام کر رہے تھے۔

جس کے جواب میں بائیڈن نے کہا: ’میں نے کبھی بھی کسی ملک سے ایک پیسہ نہیں لیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کو چینیوں سمیت غیر ملکیوں نے مالا مال کیا۔

بائیڈن

امریکہ میں نسل پرستی

قانون نافذ کرنے والوں اداروں کی وکالت کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ نہیں مانتے کہ امریکی پولیس میں نسل پرستی ایک داخلی مسئلہ ہے۔

دوسری جانب بائیڈن جو نسل پرستی کو ایک منظم مسئلہ سمجھتے ہیں نے کہا کہ ’امریکہ میں ادارہ جاتی نسل پرستی ہے۔‘

ٹرمپ نے سیاہ فام امریکیوں کے لیے بہترین صدر ہونے کے اپنے تصور کو بھی دہرایا۔ انھوں نے کہا کہ بائیڈن برسوں سے سیاست میں ہیں لیکن انھں نے سیاہ فام کمیونٹی کے لیے کچھ نہیں کیا۔

بائیڈن کا کہنا تھا کہ تشدد کے خاتمے کے علاوہ سیاہ فام کمیونٹی کو تعلیم، مالی مدد اور سکیورٹی جیسی چیزوں تک بہتر رسائی حاصل ہونی چاہیے۔

دونوں امیدوار موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے کیسے نمٹیں گے؟

موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے سوال کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انھیں ماحول سے محبت ہے اور وہ صاف ترین پانی اور ہوا چاہتے ہیں۔

انھوں نے کہا ’ہمارے پاس کاربن کے اخراج کی سب سے بہترین کم تعداد ہے۔‘ اس کے برعکس انھوں نے چین اور روس پر ’غلیظ‘ ہونے کا الزام بھی لگایا۔

مباحثے کے اس حصے میں بائیڈن کا کہنا تھا کہ یہ ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے کہ ہم آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کی حکمت عملی تیار کریں۔ انھوں نے یہ بھی کہا مزید چار برس کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے سے ہمیں اس سلسلے میں حقیقی پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

جو بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ صدر منتخب ہونے کی صورت میں ان کا آب و ہوا کا منصوبہ ’لاکھوں روزگار پیدا کرے گا۔‘

واضح رہے کہ ایجنڈے میں صدارت کے لیے تین مباحثوں میں سے پہلا مباحثہ 30 ستمبر کو اوہائیو میں ہوا جبکہ 15 اکتوبر کو فلوریڈا کے شہر میامی میں ہونے والے دوسرا مباحثہ منسوخ کر دیا گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp