عمران خان کا مارک زکربرگ کو خط، اسلام مخالف مواد پر پابندی کا مطالبہ
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے فیس بک کے بانی مارک زکربرگ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ‘اسلام فوبیا’ پر مبنی مواد پر پابندی لگائیں۔ پاکستان نے فرانس میں پیغمر اسلام کے خاکوں کی تشہیر اس کی حمایت پر ملک میں تعینات فرانسیسی سفیر کو بھی دفترِ خارجہ طلب کر لیا ہے۔
عمران خان نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلتا ہوا اسلام فوبیا انتہا پسندی اور تشدد کی حوصلہ افزائی کا باعث بن رہا ہے۔
انہوں نے فیس بک کے بانی مارک زکر برگ کو لکھے گئے خط میں کہا کہ اسلام فوبیا پر مبنی مواد پر اس طرح پابندی عائد کی جائے جس طرح فیس بک نے ہولو کاسٹ پر عائد کر رکھی ہے۔
فیس بک نے رواں ماہ کہا تھا کہ وہ ہولوکاسٹ سے انکار یا اسے توڑ مروڑ پر پیش کرنے سے متعلق نفرت انگیز بیانات پر پابندی کی پالیسی کو اپ ڈیٹ کر رہا ہے۔
عمران خان نے اپنے خط میں فرانس کی صورتِ حال کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام کو فرانس میں دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
My letter to CEO Facebook Mark Zuckerberg to ban Islamophobia just as Facebook has banned questioning or criticising the holocaust. pic.twitter.com/mCMnz9kxcj
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) October 25, 2020
اس سے قبل عمران خان نے اتوار کو اپنے کئی ٹوئٹس میں کہا تھا کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میخواں نے پیغمبرِ اسلام کے کارٹون کی حمایت کر کے اسلام پر حملہ کیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ توہین آمیز کارٹونز کی تشہیر کر کے اس اقدام کی حوصلہ افزائی کر کے اسلام اور پیغمبر اسلام پر حملہ کیا گیا ہے۔ اسلام کو سمجھے بغیر فرانسیسی صدر میخواں نے یورپ اور پوری دنیا میں بسنے والے لاکھوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔
Hallmark of a leader is he unites human beings, as Mandela did, rather than dividing them. This is a time when Pres Macron could have put healing touch & denied space to extremists rather than creating further polarisation & marginalisation that inevitably leads to radicalisation
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) October 25, 2020
دوسری جانب فیس بک کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کمپنی ہر قسم کی نفرت پر مبنی مواد کے خلاف ہے اور ان کے پلیٹ فارم پر نسلی، ذاتی یا مذہب پر ہونے والے حملوں کی تشہیر کی اجازت نہیں دی جاتی۔
فرانس میں چند روز قبل تاریخ کے استاد سمیوئل پیٹی کا سرِ قلم کیے جانے کے واقعے کے بعد صدر ایمانوئل میخواں نے ایک تقریب سے خطاب کے دوران استاد کو خراجِ تحسین پیش کیا تھا۔ میخواں کا کہنا تھا کہ ان کے ملک میں بنیاد پرست مسلمانوں کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں۔
سمیوئل پیٹی نے کلاس روم میں آزادیٔ اظہار پر لیکچر کے دوران پیغمبر اسلام کے خاکے بنائے تھے جنہیں ایک 18 سالہ نوجوان نے قتل کر دیا تھا۔ بعدازاں اس واقعے کے خلاف فرانس میں کئی روز تک بھرپور احتجاج کیا گیا۔
فیس بک کے ترجمان نے خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ “ہم اس نفرت انگیز تقریر سے متعلق معلومات کے بعد اسے اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیں گے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ہمیں اس طرح کے معاملات پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔”
فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ
فرانسیسی صدر کی جانب سے پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کی حمایت کرنے پر مسلم دنیا کی جانب سے فرانس کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔
مشرقِ وسطیٰ کے کئی ملک فرانس کی مصنوعات، خاص طور پر کھانے پینے کی اشیا کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔ سپر اسٹورز میں فرانس کی مصنوعات پر پردے ڈال کر اُن پر بائیکاٹ کے پیغامات لکھے گئے ہیں یا شیلفس سے فرانس کی مصنوعات ہٹا لی گئی ہیں۔
Kuwait started who’s next #إلا_رسول_الله#Koweit #kuwait pic.twitter.com/0t7wEE5DRq
— عـبداللـه عـبيد العويهان (@a_alowaihan1) October 24, 2020
فرانس نے عرب ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کو ختم کریں۔
فرانس کی وزارتِ خارجہ نے اتوار کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ عرب ملکوں کی جانب سے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا کوئی جواز نہیں ہے اور اسے فوری طور پر ختم کر دینا چاہیے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بہت تھوڑے سے بنیاد پرست فرانس پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔
اتوار کو فرانسیسی صدر نے بھی اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ہم کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
We will not give in, ever.
We respect all differences in a spirit of peace. We do not accept hate speech and defend reasonable debate. We will always be on the side of human dignity and universal values.— Emmanuel Macron (@EmmanuelMacron) October 25, 2020
اُن کے بقول ہم امن کے جذبے کے تحت تمام اختلافات کا احترام کرتے ہیں تاہم نفرت انگیزی کو قبول نہیں کریں گے۔
میخواں نے مزید کہا کہ ہم ہمیشہ انسانی وقار اور عالمی اقدار کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے اور معقول مباحثے کا دفاع کرتے ہیں۔
دوسری جانب ترک صدر رجب طیب ایردوان نے فرانسیسی صدر کو دماغ کا علاج کرانے کا مشورہ دیا ہے۔ ترک صدر کے اس بیان کے بعد فرانس نے احتجاجاً انقرہ سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ کسی ریاست کے سربراہ کے متعلق کیا کہا جائے جسے عقائد کی آزادی کا فہم نہیں اور جو اپنے ہی ملک میں بسنے والے کسی دوسرے مذہب (مسلمانوں) کے لوگوں سے متعلق یہ خیالات رکھتا ہو کہ ان کی وجہ سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).