صفحہ ابھی تک عمران خان کے لیے محفوظ ہے



عمران خان کی جانب سے اپنی اور عوام کی تسلی کے لیے یہ بیانات آتے رہیں ہیں کہ، تمام ادارے ایک صفحے پر ہیں۔ جس کا سادہ سا مطلب یہ نکلتا ہے کہ حکومت اور فوج کے درمیاں تعلقات اچھے ہیں، ماضی کے مقابلے میں کوئی بھی تناؤ اب باقی نہیں ہے۔ جب کہ اپوزیشن کی گیارہ جماعتوں کی جانب سے تشکیل دیا گیا اتحاد، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ بھی یہ کہہ رہا ہے کہ جس صفحے کی آپ بات کر رہے ہو، وہ اب پھٹ چکا ہے۔ عام طور پہ دیکھا جائے تو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آتے ہی، عمران خان نے فوج کی طرف بڑا ہی جھکاؤ والا نرم لہجہ اختیار کیا ہوا ہے۔

جب آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پہ سپریم کورٹ نے اعتراضات اٹھائے، تو عمران خان نے جھٹ سے بازی پلٹتے ہوئے، اس سارے مسئلے کو قانونی شکل دینے کے لیے، پارلیمنٹ کا اجلاس بلا کر بل پیش کیا، اور اسے منظور کر کے قانون میں شامل کر دیا۔ جس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان اعتماد پہ پورا اتر رہا ہے۔ اس کے بدلے میں ملکی اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کا ہر موڑ پہ بھرپور ساتھ دیا ہے، جس کی وجہ سے عمران خان کئی غلطیاں کرنے کے باوجود ابھی سیف زون میں ہے۔

تحریک انصاف کے لیے بیرونی فنڈنگ کا کیس ہو، بنی گالا کی جائیداد پہ اعتراضات ہوں، ان کی بہن علیمہ خان کی ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ لینے والا مسئلہ ہو، یا ناکام معاشی پالیسیاں ہوں، عمران خان کو سہارا دینے کے لیے ایک بہادر کندھا ہر وقت موجود رہا ہے، جو اس کو وقتاً فوقتاً ہدایات بھی جاری کرتا رہتا ہے۔ بلکہ ابھی حال ہی میں اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران خان کو پارلیمنٹ حملہ کیس میں بری کر دیا ہے۔

تاہم پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسوں کی تقریروں میں اپوزیشن کی جانب سے یہ باتیں ہو رہی ہیں کہ عمران خان کی حکومت اب جانے والی ہے، اس کے پاس جنوری تک کا وقت ہے، پھر صفحہ پلٹ جائے گا، اور مائنس ون فارمولا اپنانے کے بجائے، نئے عام انتخابات ہوں گے، جس کے نتیجے میں نئی حکومت قائم ہو گی۔ ان باتوں کی تردید کرنے اور ان امکانات کو رد کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کو منتخب کیا گیا ہے، جو اپوزیشن کے کیے گئے تمام لفظی حملوں کا جواب بڑی توانائی سے دیتا آیا ہے۔

جب آل پارٹیز کانفرنس ہوئی تھی، تب شیخ رشید کی دھماکہ خیز انکشافات سے بھری پریس کانفرنس کسی بارودی حملے سے کم نہیں تھی۔ جس میں انہوں نے آرمی چیف کے ساتھ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے سیاستدانوں کی خفیہ ملاقات کو میڈیا اور عوام کے سامنے رکھ دیا۔ شیخ رشید کا یہ وار اپوزیشن پہ کافی سخت تھا، کیونکہ ایک خفیہ ملاقات کر کے تمام معاملات طے کرنا، اور اس سے عوام کو بے خبر رکھنا، واقعی بہت سارے سوالات کو جنم دے رہا ہے۔

اپوزیشن جماعتوں نے اپنی عزت بچانے کے لئے کہا کہ انہیں گلگت بلتستان کے بارے میں گفتگو کرنے کے لئے ملاقات میں بلایا گیا تھا پر اصل گفتگو کا متن ابھی تک ظاہر ہی نہیں ہو پایا۔ جس سے یہ عیاں ہوتا ہے کہ، صفحہ بس ایک ہی ہے، جس پہ آنے کی خواہش تمام سیاستدان رکھتے ہیں۔ جب کہ خوش قسمتی سے اس صفحہ پر ابھی موجودگی عمران خان کی ہے۔ بیشک وہ خود کو بہت بڑا خوش نصیب سمجھتا ہوگا، جو تمام تر ناکامیوں کی وجہ سے آج بھی ان قوتوں کا لاڈلا ہے، جن کے پاس تمام اختیارات اور ڈوریں ہیں۔

تاہم جیسا کہ اپوزیشن جماعتیں عندیہ دے رہی ہیں، ممکنہ طور پہ عمران خان اور مسلم لیگ نون کی لڑائی دراڑ پیدا کر سکتی ہے، جس سے عمران خان کو اس صفحے سے نکالا بھی جا سکتا ہے۔ اگر مسلم لیگ نون کے سربراہ نواز شریف اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو نیب اور دوسری عدالتوں سے کوئی ریلیف مل جاتا ہے، تو یہ عمران خان کے لیے خوش آئند بات ہو گی، کیونکہ مسلم لیگ نون کی صلح میں ہی عمران خان کی بھلائی ہے۔ ماضی میں اسٹیبلشمنٹ اور مسلم لیگ نون کی لڑائیاں تو بہت ہوتی رہی ہیں، جس کی وجہ سے نواز شریف نے اپنا اقتدار بھی قربان کیا ہے، پر یہ لڑائی دیر تک نہیں چلتی، اور ساس بہو کے جھگڑے کی طرح، روٹھ کے پھر ایک دوسرے کو منا لیتے ہیں۔

دوسری طرف عمران خان کا مسلم لیگ نون کی طرف مسلسل سخت رویہ اسے کسی بڑے خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ نواز شریف کو اگر برطانیہ سے واپس لا کر پھر گرفتار کیا جاتا ہے، تو خود عمران خان کے خلاف پنجاب کے اندر ایک بڑی تحریک اٹھ سکتی ہے، جس سے وہ خود کو بچا نہیں پائے گا۔ پچھلے سال اکتوبر میں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں دھرنا دے کر، عمران خان کے تخت کو الٹنا چاہا تھا، پر وہ مکمل ناکام رہا۔

اگر عمران خان کو مکمل سپورٹ نہ ہوتی، اگر وہ اس صفحہ سے ہٹ چکا ہوتا یا صفحہ ہی پھٹ چکا ہوتا، تو اس کا اقتدار اس کے پاس باقی نہ ہوتا۔ عمران خان کی حکومت کو آئے اڑھائی سال گزر چکے ہیں، پر تمام تر مشکلات کی وجہ سے، قومی اسمبلی میں چند ہی ووٹوں کی برتری ہونے کے باوجود، وزارت اعظمیٰ کا عہدہ لینے والے کپتان، ابھی تک اس صفحہ پر محفوظ نظر آ رہے ہیں، جس سے ان کو ہٹانے کی بہت کوشش کی جا رہی ہے۔ پی ڈی ایم اتحاد والے سر ڈھر کی بازی تو لگا رہے ہیں، پر جب تک عمران خان کے سر پہ اوپر والوں کا آشیرواد ہے، تب تک صفحہ عمران خان کے لیے محفوظ پناہ گاہ ہے، اور اس کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).