سین کونری: شرارتی آنکھوں اور قاتل مسکراہٹ والا اداکار


پچاس سال تک ہالی ووڈ اور برطانوی فلم انڈسٹری پر راج کرنے والا ستارا آخر غروب ہو گیا۔ برطانوی سیکریٹ ایجنٹ جیمز بانڈ کو زندہ و جاوید کرداربنانے والا اداکار ہمیشہ کے لئے سکون کی نیند سو گیا۔ سر سین کونری نوے سال کی عمر میں 31 اکتوبر 2020 کو بہاماس میں آنجہانی ہو گئے۔ سین کونری کی موت نے سنیما کو ایک ایسے حقیقی ہیرو سے محروم کر دیاجو ایک چنچل ہیرو تھا، جس کی آنکھیں شرارت بھری اور مسکراہٹ بہت ہی قاتل تھی۔

تھامس سین کونری سکاٹ لینڈ برطانیہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا بچپن بڑا مشکل اور بہت ہی تکلیف دہ حالات میں ایڈنبرا کے فاونٹین برج کے علاقے میں گزرا۔ 14 سال کی عمر میں انہیں سکول چھوڑ کر دودھ بیچنے کے کاروبار میں کام کرنا پڑا۔ 1948 انہوں نے برطانیہ کی رائل نیوی میں شمولیت اختیار کی، لیکن جلد ہی انہیں طبی بنیادوں پر وہاں سے فارغ کر دیا گیا۔ نیوی سے فارغ ہونے کے بعد اٹھارہ سال کی عمر میں انہوں نے تن سازی کا آغاز کیا۔

اس دوران اپنی بنیادی ضرورتیں پوری کرنے کے لئے وہ چھوٹی موٹی ملازمتیں میسن۔ سیمنٹ مکسر اور دوسری محنت مزدوری کرتے رہے۔ ان ہی دنوں میں ان کو ایک جگہ لائف ماڈل کی ملازمت ملی جہاں انہیں اداکاری میں دلچسپی ہوئی۔ 3591 میں انہوں نے لندن میں ہونے والے مسٹر ورلڈ کے مقابلہ میں حصہ لیا۔ اگرچہ سین کونری لندن میں ہونے والا یہ مسٹر ورلڈ کا مقابلہ تو نہ جیت سکے لیکن انہوں نے لندن کے اس دورے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سٹیج پلے کے لئے آ ڈیشن دیا اور انہیں سٹیج پر کردار مل گیا۔ اس کے بعد ان کی اداکاری کا باقاعدہ آغاز ہوا۔

فلم انڈسٹری میں کام حاصل کرنے کے لئے بہت پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔ کسی بھی فلم میں کردار حاصل کرنا ایک بہت ہی صبر آزما اور انتظارکا کام ہے۔ انہوں نے ابتدا میں چھوٹے موٹے کردار ادا کیے، اس کے بعد ٹی وی شوز میں ً ڈکسن آف ڈارک گرین اورجیک بینی پروگرام میں انھیں کام ملا۔ 1950 ء کی دہائی کے اداکاروں سے سین کونری کو اس کا کسرتی بدن اور لوچ دار آواز ممتاز کرتی تھی۔ پہلی بار ان کو 1957 میں فلم ً نو روڈ بیک ً میں ایک گینگسٹر کا رول ملا۔

یہ ایک برطانوی سنسنی خیز فلم تھی۔ تاہم فلم میں کام کرنے کے لئے ان کو اپنا باڈی بلڈنگ کا شوق ختم کرنا پڑا۔ 1957 میں ہی بننے والی ایک اور فلم ً ہیل ڈرئیورز ً میں اسٹینلے بیکر کے ساتھ انہوں نے معاون ڈرائیور کا کردار ادا کیا جو کہ لاری ڈرائیورنگ کی ایک تھرلر فلم تھی۔ اسی سال کی فلم اًیکشن آف ٹائیگر ً ٹیرینس ینگ کی ہدایتکاری میں ایک بہترین فلم تھی جس میں سین کونری کا ایک ثانوی کردار تھا۔

1957 میں ہی اس وقت کی ایک بہت بڑی اداکارہ لانا ٹرنر کے ایک مبینہ عاشق بدنام زمانہ گینگسٹر جونی اسٹومپانوٹو کے ساتھ ان کا جھگڑا ہوا، جسے یہ شبہ تھا کہ سین کونری کے اداکارہ سے تعلقات ہیں۔ لیکن انہوں نے جلد اس سے پیچھا چھڑا لیا۔ 1958 سے لے کر 1962 تک سین کونری کی چھ فلمیں ریلیز ہوئیں، جس سے انہوں نے برطانیہ کی فلم انڈسٹری میں اپنی جگہ بنا لی۔ 1962 میں اس کے کسرتی جسم اور اداکاری کو دیکھتے ہوئے برطانوی سیکرٹ ایجنٹ پر بننے والی پہلی فلم ً ڈاکٹر نو ً میں جیمز بانڈ کے کردار کے لئے اسے منتخب کر لیا گیا۔

یہ فلم ایان فلیمنگ کے ناول پر بنی تھی جس نے جیمز بانڈ کا کردار تخلیق کیا تھا۔ سین کونری اس نئے تخلیق کردہ جیمز بانڈ کے کردار پر پورا اترتا تھا۔ اس فلم کے کردار نے اسے تیس سال کی عمر میں ایک مستند اداکار بنا دیا۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ سین کونری کو اس فلم میں ڈاکٹر نو کا کردار اس کی ًجنسی کشش ً کی وجہ سے فلم کے پروڈیوسر البرٹ بروکولی کی اہلیہ ڈانا کے اصرار پر ملا۔ چند ابتدائی مشکلات کے باوجود ڈاکٹر نو ایک کامیاب فلم تھی، جس کو بہت کم بجٹ میں بہت محتاط انداز میں تیارکیا گیا تھا۔ 1962 میں ریلیز ہوئی یہ فلم برطانیہ میں ہٹ ثابت ہوئی جبکہ اس نے امریکہ میں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیے۔ مالی طور پر باکس آفس پر یہ فلم کامیاب رہی تھی۔

اس فلم کی کامیابی کے بعد 1962 سے 1967 تک ایان فلیمنگ کی لکھی ہوئی بانڈ سیرز کی یکے بعد دیگرے چار اور فلمیں بن کر ریلیز ہوئیں جن میں ہیرو سین کونری ہی تھے۔ ان فلموں میں ً فرام رشیا ود لو۔ گولڈ فنگر۔ تھنڈربال اور یو اونلی لو ٹوائیس ً شامل تھیں۔ اب وہ ایک مہنگے اور باکس آفس پر کامیاب بڑے اداکار بن چکے تھے۔ اس لئے انہوں نے اس سیرز کے علاوہ بھی دوسرے پراجیکٹ پر کام کرنا شروع کر دیا۔ ایلفریڈ ہچاک کی نفسیاتی تھرلر ً میرنئی اًور سڈنی لمٹ کی ہدایتکاری میں ً دی ہل ًجو ایک ملٹری جیل کی کہانی تھی، میں کام کیا۔

بانڈ سیرز کی پانچ کامیاب فلمیں دینے کے بعد بھی بانڈ سیرز کی اگلی فلم میں انہیں کاسٹ نہیں کیا گیا۔ بلکہ ا س سیرز کے پروڈیوسر نے اس سلسلے کی اگلی فلم ً آن ہر مجیسٹی سیکریٹ سروس ًکے لئے ایک اسٹریلوی اداکار جارج لیزنبی کا انتخاب کیا۔ لیکن اس فلم نے کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں کی۔ بانڈ سیرز کی اگلی فلم میں کام کرنے کے لئے دوبارہ رابطہ کرنے پر سین کونری نے اپنا معاوضہ کافی بڑھا لیا، لیکن پھر بھی انہیں 1971 میں بننے والی فلم ً ڈائمنڈز آر فار ایورًمیں کاسٹ کر لیا گیا۔

اس فلم کے بعد انہوں نے اس سیرز میں کام کرنے سے معذرت کر لی۔ 1983 میں بننے والی اسی سیرز کی ایک اور فلم ً نیور سے نیور اگین ً میں انہوں نے پرانی فلم تھنڈربال کے مصنف کی وجہ سے کام کیا۔ انیس سو ستر کی دہائی میں وہ ایک بڑے مہنگے اور مشہور ادا کار بن چکے تھے۔ وہ اگر چاہتے تو اپنی اس حیثیت کو کیش کرانے کے لئے بیشمار فلموں میں کام کر سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ معیار کو مقدار پر ترجیح دی۔

انہوں نے جون بورمین کی عجیب وغریب سائنسی تصورات پر مبنی فلم ً زردوز ً میں کام کیا۔ کپلنگ ایڈوانچر پر مبنی فلم ً دی مین ہو ووڈ بی اے کنگ ً میں اپنے دیرینہ دوست مائیکل کین کے ساتھ کام کیا۔ ً رابن اور ماریان ً میں میں درمیانی عمر کے رابن ہڈ کا کردار ادا کیا۔ آنے والے برسوں میں ان کا رنگین ہیرو کے کردار سے دل بھر گیا تھا۔ انہوں نے 1988 میں بننے والی فلم ً ان ٹچ ایبل ً میں ایک آئرش پولیس مین کا کردار ادا کیا جس کے لئے انہوں نے اس سال کے بہترین معاون اداکار کا  ً آسکر ً ایوارڈ جیتا۔

انہوں نے سٹیون سپیل برگ کی فلم ً انڈیانہ جونز اینڈ لاسٹ کرسیڈ ً میں انڈیانہ جونز کے والد مشہور پرو فیسر اور جون میک ٹیئرمین کی ہدایتکاری میں فلم ً ہنٹ فار ریڈ اکتوبر ً میں ایک روسی آبدوز کے کپتان کا کردار ادا کیا۔ ً دی راک ً اور ًدی ایوینجرز ً بھی ان کی کامیاب تھرلر فلمیں تھیں۔ ًدی لیگ آف ایکسٹر ا آرڈنری جنٹلمین ً بنانا ہدایت کار اسٹیفن نورنگٹن کے ساتھ ان کا ایک مشکل تجربہ تھا۔ اس کے بعد انہوں نے اداکاری سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ اسی لئے انہوں نے 2007 میں بننے والی انڈیانہ جونز کی چوتھی فلم میں کام کرنے سے معذرت کر لی تھی۔ ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے انہوں نے اسکاٹش بیک گراؤنڈ پر مبنی ایک فلم ً سر بل ً میں ایک کردار نبھایا۔ پینتالیس سال کے فلمی سفر میں انہوں نے تقریباً سڑسٹھ فلموں میں کام کیا۔

سکاٹ لینڈ سے تعلق کی بنا پر اپنے پورے کیرئیر میں کونری نے سکاٹ لینڈ کی آزادی کے لئے اپنی حمایت کا کوئی راز نہیں چھپایا۔ وہ اسکاٹش نیشنل پارٹی کے ایک اعلی عہدیدار رہے۔ انہوں نے 1990 کی دہائی میں پارٹی کے اس وقت کے لیڈر الیکس سالونڈ کے ساتھ ڈیبیٹس میں حصہ لیا۔ مبینہ طور پر ان کی اس سیاست کے نتیجے میں سکاٹش سیکرٹری ڈونلڈ دیور نے کونری کے نائٹ ہڈ کے منصوبہ کو روک دیا تھا جو ان کو تین سال بعد حاصل ہوا۔ اگست 2000 میں ملکہ ایلزبیتھ نے ان کو ً سر ً کے خطاب سے نوازا۔ سین کونری نے دو بار شادی کی۔ پہلی شادی ایک اسٹریلوی اداکارہ ڈیان کلینٹو سے 1962 سے 1973 کے درمیان تک رہی جس کے بعد ان کی علیحدگی ہو گئی۔ اس شادی سے ان کا ایک بیٹا جیسن کونری ہے۔ 1975 میں انہوں نے فرانسیسی مراکشی مصور مائیکلین رہک برون سے دوسری شادی کی جو مرتے دم تک قائم رہی۔

اپنے فلمی کیریئر میں انہوں نے آسکر ایوارڈ کے علاوہ گولڈن گلوب۔ بافٹا اور بہت سارے دوسرے ایوارڈ جیتے۔ ان کی زندگی کامیابیوں سے عبارت ہے۔ برطانوی اخبار ً دی انڈیپینڈنٹ ً نے ان کے فلمی سفر کی دس بہترین کارکردگیوں جائزہ لے کر ان کی بہترین فلموں کا انتخاب کیا ہے۔

( 10 ) فائینڈنگ فاریسٹر Finding Forrester ( 2000 )
( 9 ) زردوز Zardoz ( 1974 )
( 8 ) ٹائم بینڈٹس Time Bandits ( 1981 )
( 7 ) دی راک The Rock ( 1996 )
( 6 ) انڈیانہ جونز اینڈ دی لاسٹ کروسیڈ Indiana Jones and the Last Crusade ( 1989 )
( 5 ) دی ہنٹ آف ریڈ اکتوبر The Hunt For Red October ( 1990 )
( 4 ) دی ان ٹچ ایبل The Untouchables ( 1987 )
( 3 ) دی مین ہو ووڈ بی اے کنگ The Man Who Would Be King ( 1975 )
( 2 ) دی نیم آف دی روز The Name of The Rose ( 1986 )
( 1 ) گولڈ فنگر Goldfinger ( 1964 )


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).