ٹرمپ چھپے رستم ثابت ہوں گے!


ساری دنیا کی طرح پاکستان کی نظریں بھی امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج پر لگی ہوئی ہیں، کیونکہ ان انتخابات کے نتائج سے پاکستان کی سیاست، معیشت اور خارجہ پالیسی پر بھی براہ راست اثرات مرتب ہوں گے۔ نیا امریکی صدر کیا پاکستان کے لیے نرم گوشہ رکھتا ہو گا؟ کیا افغانستان میں امن کی بحالی کے عمل میں پاکستان کی حالیہ کامیابیاں برقرار رہیں گی؟ کیا ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے میں نئی امریکی انتظامیہ معاون ثابت ہو سکتی ہے؟

ایسے ہی بہت سے سوالات کے جوابات امریکی انتخابات کے نتائج کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ امریکہ میں ہونے والے سرویز تو یہی بتاتے ہیں کہ ڈیموکریٹک امیدوار جوزف بائیڈن کو ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر واضح برتری حاصل ہے، تاہم گزشتہ انتخابات کی طرح سروے رپورٹس اس بار بھی غلط ثابت ہو نے کا خدشہ ہے اور ٹرمپ ایک بار پھر چھپے رستم ثابت ہو سکتے ہیں۔

اس میں شک نہیں کہ دنیا کی سب بڑی فوجی اور معاشی طاقت ہونے کی وجہ سے امریکا کے صدر صرف یو ایس اے میں نہیں، بلکہ دنیا بھر میں بسنے والوں کے لیے اہمیت رکھتے ہیں، اسی وجہ سے امریکی انتخابات کے نتائج کا اثر دنیا بھر پر پڑے گا، تاہم اس بار امریکی انتخابات میں شدید ہنگاموں کے خدشات کی وجہ سے امریکا کے خفیہ اداروں اور افواج کی جانب سے امریکا کو خطرناک قرار دیتے ہوئے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ اگر 30 نومبر تک حالات میں بہتری نہ آ سکی تو فوج کو امر یکا کے انتظامی امور میں مداخلت کی ضرورت ہو گی۔

اس کی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ سفید اور سیاہ فام دونوں کی جانب سے اسلحہ بر دار گروپ امریکی سڑکوں پر کھلے عام نظر آرہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابات کے نتائج سے پہلے ہی نہ مانے کا عندیہ دے کر خدشہ پیدا کر دیا ہے کہ انتخابات کا نتیجہ آنے کے بعد اقتدار کی منتقلی منظم انداز میں ہو سکے گی یا پھر معاملہ قانونی جنگوں اور تشدد کی بھینٹ چڑھ جائے گا۔ دنیا حیرت سے دیکھ رہی ہے کہ انتخابات کی ہنگامہ آرائی میں کس طرح امریکی جمہوریت اور اس کے آئینی اداروں کو کمزور کیا جا رہا ہے۔ امریکا میں بڑھتی ہوئی تفریق نے انتخابی عمل کی سالمیت پر قائم سیاسی اتفاق رائے کو اس حد تک متاثر کر دیا ہے کہ اب انتخابی نتائج پر عدم قبولیت کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔

اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اس انتخابی عمل اور انتخابی نتائج کی قبولیت کے حوالے سے غیر یقینی کی ایک بڑی وجہ خود ٹرمپ ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اگر انتخابات ہار گئے تو شاید نتائج تسلیم نہیں کریں گے۔ ویسے تو صدر ٹرمپ کئی مہینے پہلے سے ہی بے ایمانی کے الزامات عائد کر رہے ہیں، لیکن ڈیموکریٹ امیدوار بھی پوری طرح مطمئن نظر نہیں آرہے، اور وہ بھی دبے لفظوں میں انتخابات کی ساکھ پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے بھی الزام عائد کیا ہے کہ ریپبلکن ریاستوں میں ان کے ووٹ کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اس کے علاوہ دونوں جماعتوں کی قانونی ٹیمیں بھی ملک بھر میں انتخابی قواعد کو درپیش چیلنجز میں اضافہ کر رہی ہیں، اس پس منظر میں انتخابی نتائج کے متنازع ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ اگر انتخابی نتیجہ کسی فیصلہ کن فتح کے نتیجے میں آتا ہے تو اس نتیجے کو چیلنج کرنے کے امکانات بہت کم ہوں گے، لیکن اگر فاتح امیدوار کی برتری بہت کم ہوئی تو اس بات کا امکان بڑھ جائے گا کہ فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ میں قانونی جنگ شروع ہو جائے، اس دوران ملک غیر یقینی صورتحال میں رہے گا۔ یہ تمام عوامل امریکی انتخابات سے متعلق خدشات کو بڑھانے کے ساتھ اس خطرے کو بھی بڑھا دیتے ہیں کہ انتخابات کے بعد امریکا سیاسی طور پر انتشار اور عدم استحکام کا شکار ہو سکتا ہے۔

یہ امر واضح ہے کہ امریکا کا عدم استحکام دنیا کے مفاد میں بہتر نہیں ہے، اس لیے امید کی جاتی ہے کہ انتخابات کے نتائج کو متنازع بنانے کی بجائے جمہوری روایات کی پاسداری کی جائے گی، جہاں تک امریکی پالیسیوں کا تعلق ہے تو انتخابات میں کامیابی کسی کو بھی ملے پالیسیاں تبدیل نہیں ہوں گی، تاہم پاکستان نے امریکی انتخابات میں کبھی بھی کسی ایک فریق کا ساتھ نہیں دیا نہ ہی اسے دینا چاہیے۔ ٹرمپ اپنے دور اقتدار میں پاکستان کے لیے کوئی برے ثابت نہیں ہوئے اور خطہ میں خصوصاً افغانستان میں پاکستان کو زیادہ اہمیت دی جاتی رہی ہے۔

پاکستان کی اپنی ایک مخصوص حیثیت اور اہمیت کے پیش نظر، اگر جوبائیڈن صدر منتخب ہوئے تو امریکی پالیسی میں بہت بڑی تبدیلی نہیں آئے گی، لیکن مختلف معاملات پر پاکستان پر دباؤ ضرور بڑھے گا جس میں زیادہ تر داخلی مسائل شامل ہوں گے اور علاقے میں بھارت کی اہمیت میں اضافہ ہو سکتا ہے، کیوں کہ ان کی نائب صدر بھارتی نژاد ہیں اور مضبوط بھارتی لابی ان کے پیچھے ہے۔ ٹرمپ کی مودی سے دوستی کے باوجود ان کے دور میں بھارت کے تجارتی اور خارجی مسائل میں اضافہ ہونے کے ساتھ ہزاروں بھارتیوں کے کام کرنے کے ویزے خطرے میں پڑے رہے ہیں۔

افغان طالبان نے بھی امریکی صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ کامیاب ہونے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ امریکی نیوز چینل پر طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ ٹرمپ امریکا کے صدارتی انتخابات میں جیت جائیں گے، کیوں کہ وہ ایک ایسے سیاست دان ہیں کہ جنہوں نے امریکیوں سے کیے گئے سارے بڑے وعدے پورے کیے ہیں، تاہم اگر ڈیموکریٹک پارٹی جیتی تو پاکستان کی اپوزیشن ضرور خوش ہو جائے گی کہ دنیا ان کے لیے سازگار ہو گئی اور اگر ٹرمپ جیت گئے تو پھر اپوزیشن کے لیے کوئی گڈ نیوز نہیں، امید ہے کہ ٹرمپ ایک بار پھر چھپے رستم ثابت ہوں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).