قحط


ڈرتا ہوں! خوف آتا ہے! با خدا کلیجہ پھٹتا ہے کبھی تو اس خوف کے مارے کہیں بھاگ جانے کا من کرتا ہے، ان گلی کوچوں کو چھوڑ کر بہت سوں کی امیدوں کو توڑ کر کہیں نکل جاؤں تو شاید زندہ بچ جاؤں، مگر!

مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سر بھی وہی قرض اتارنے کے لیے دن رات ایک کر رہے ہیں جو کبھی واجب بھی نہ تھے۔ اگر کسی طرح میں ان قرضوں سے چھٹکارا پا بھی لوں تو سوچتا ہوں کہ کہاں جاؤں گا اور کیسے جاؤں گا؟ جمع ہے کچھ نہ کوئی پونجی بچی ہے، سب کچھ اس دھرتی پر وار دیا ہے۔

میں کون ہوں؟

میں اس پاک سر زمین کے باسیوں کے لیے دن رات ایک کرتا ہوں۔ میں نہ صبح دیکھتا ہوں نہ شام دیکھتا ہوں۔ میں اس زمیں کو اپنے خون سے سیراب کرتا ہوں۔ اس پاک وطن کے باسیوں کو کبھی باسی روٹی نہیں دیتا۔ میں اس وطن عزیر کو کھلانے والا، خود بھوکا غریب، مسکین، بے چارہ، لاچار، محنت کش کسان ہوں۔ میں اتنا کچھ تو کرتا ہوں مگر پھر بھی بھوکا مرتا اور سڑکوں پر کیمیکل کے ذریعے اسی وطن کے محافظوں کے ہاتھوں مارا جاتا ہوں۔ میں اس زرعی ملک کا بے چارہ کسان ہوں۔

حلال رزق کا مطلب کسان سے پوچھو
پسینہ بن کے بدن سے لہو نکلتا ہے

خدا کی قسم سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر بھاگنے کو دل کرتا ہے مگر پھر اس قرض کی ادائیگی کا خیال آ جاتا ہے جو مجھ پر واجب نہیں ہے۔ میں چلا جاؤں تو کہاں سے کھاو گے اس بے حال معیشت میں کھانے کو کہاں سے لاو گے۔ باخدا قحط میں پڑ جاو گے۔

مگر مجھے آج تک اس بات کا ادراک نہیں ہوا کہ میرا قصور کیا ہے، مجھے کس گناہ کی سزا مل رہی میں جو خود اناج پیدا کرتا ہوں مفلسی حالات کی وجہ سے سوکھی روٹی کھاتا ہوں کبھی تو بھوکا بھی سو جاتا ہوں۔

اس ملک میں آئے روز دھرنے اور احتجاج ہوتے ہیں۔ کبھی سول سوسائٹی اور کبھی لبرلوں کی پارٹی کبھی عورت کا مارچ اور کبھی اسی جگہ سیاسیوں کا ناچ، کبھی وکلا کی ہڑتال اور کبھی اسی جگہ ملاؤں کی دھمال سب کچھ یہاں جائز ہے۔ مگر صرف اور صرف تب گولیاں چلتی ہیں جب میں اپنا حق مانگوں تو

مجھے ہی کیوں کیمیکل سے مارا جاتا ہے
مجھے ہی کیوں پانی میں بہایا جاتا ہے
مجھے ہی کیوں سڑکوں پہ رلایا جاتا ہے
مجھے ہی کیوں خون سے نہلایا جاتا ہے

قسم سے کہ رہا ہوں کہ اس ملک میں اگر یہی حال رہا تو عنقریب یہاں قحط آن پڑے گا اور سب کے سب بھوکے مرو گے۔ 60 % فیصد میں سے اگر 40 % کسان بھی اگر ایک سال اناج صرف اپنے کھانے کے لیے اگائیں تو قحط کو کیسے روکو گے۔

کس کو سناؤں حال غم کوئی غم آشنا نہیں!

خالد جنید
Latest posts by خالد جنید (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).