دوحا ایئرپورٹ پر کوڑے دان سے ملنے والی بچی کے والدین کی شناخت ہو گئی، بچی قطری حکومت کی نگرانی میں


قطر کا کہنا ہے کہ گذشتہ ماہ دوحا کے ہوائی اڈے پر ایک کوڑے دان میں جس نوزائیدہ بچی کو چھوڑ دیا گیا تھا اس کے والدین کی شناخت کرلی گئی ہے۔

استغاثہ نے بتایا کہ ’ایشیائی ملک‘ کی ایک خاتون شیر خوار بچی کو پھینکنے کے بعد بیرون ملک فرار ہوگئیں۔ انھوں نے بتایا کہ بچی کی والدہ کو اس ملک کے حوالے کرنے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ڈی این اے ٹیسٹ میں اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ ایک ایشیائی باشندہ اس نوزائیدہ کا باپ ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’جانچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نوزائیدہ بچی کی والدہ کا تعلق ایک ایشیائی ملک سے ہے اور اس کے ایشیائی ملک کے ہی کسی فرد کے ساتھ تعلقات تھے۔‘

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ’نوزائیدہ بچی کے والد نے اعتراف کیا کہ ان کے شیرخوار کی والدہ سے تعلقات تھے جس نے پیدائش کے فورا بعد ہی انھیں ٹیکسٹ کیا تھا اور نوزائیدہ کی ایک تصویر بھیجی تھی۔‘

‘اس ٹیکسٹ میں انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ انھوں نے اپنی بچی کو (چھوڑ) دیا ہے اور وہ اپنے ملک فرار ہو گئی ہیں۔’

اس سے یہ پتا چلتا کہ والد ابھی قطر میں ہیں۔ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ان پر کوئی مقدمہ درج ہوا ہے کہ نھیں۔

فی الحال بچی کی دیکھ بھال قطری حکام کی نگرانی میں ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

دوحہ ایئرپورٹ پر خواتین کا ’تفصیلی معائنہ‘، قطر کا تحقیقات کا اعلان

سعودی قطر تنازع: ’بیٹیوں کا نام ال سعودی اور قطر‘

کیا مریض کی جان بچانا اولیت رکھتا ہے؟

استغاثہ نے کہا کہ انھوں نے اس بچی کی والدہ پر قتل کی کوشش کا مقدم دائر کیا ہے۔ وہ فی الحال آزمائش سے بچ گئی ہیں لیکن اس ‘مفرور کو گرفتار کرنے کے لیے بین الاقوامی عدالتی تعاون کے تحت مناسب قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔’

اگر بچی کی والدہ کو قطر کے حوالے کیا جاتا ہے اور ان پر جرم ثابت ہو جاتا ہے تو انھیں 15 سال تک قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

قطر ایئرویز

نوزائیدہ کی ماں کی ابتدائی تلاش کے دوران دوحا ایئرپورٹ کے اہلکاروں پر خواتین مسافروں کی سخت جانچ (جسے دست درازی بھی کہا جا سکتا ہے) کا الزام لگایا گیا تھا۔

یاد رہے دوحا ایئرپورٹ سے دس مخلتف پروازوں پر سفر کرنے والی خواتین کو ناگوار قسم کے تفصیلی معائنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اس معائنے پر اس وقت بین الاقوامی سطح پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا جب آسٹریلیا، برطانیہ اور نیوزی لینڈ کی شہریوں سمیت سڈنی جانے والی خواتین کے ایک گروپ نے شکایت کی کہ یہ جاننے کے لیے ان کی جانچ کی گئی کہ ان کے ہاں حال میں ہی ولادت تو نہیں ہوئی ہے۔

قطر کی حکومت کا کہنا ہے کہ دو اکتوبر کو حماد بین الاقوامی ہوائی اڈے کے روانگی والے لاؤنج کے ایک کوڑے دان میں پلاسٹک کے تھیلے میں ایک نوزائیدہ بچی ملی تھی۔ بچی کے ملنے کے بعد اس کے والدین کی فوری تلاشی شروع کی گئی، جس میں آس پاس کے 10 طیارے بھی شامل تھے۔

سڈنی جانے والی قطر ایئر ویز کی ایک پرواز میں سوار متعدد خواتین کا کہنا تھا کہ انھیں طیارے سے اترنے کا حکم دیا گیا اور انھیں رن وے پر کھڑی ایمبولینسوں میں لے جایا گیا جہاں ان سے جانچ کے لیے زیر جامے اتارنے کے لیے کہا گیا تاکہ یہ جانچ کی جا سکے کہ ان کے ہاں حال ہی میں ولادت تو نہیں ہوئی ہے۔

خواتین کا کہنا تھا کہ حکام نے انھیں کچھ نہیں بتایا تھا اور نہ ہی ان سے اس کے متعلق پیشگی رضامندی لی گئی۔

آسٹریلیائی وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے اس واقعے کو ‘ہولناک’ اور ‘ناقابل قبول’ قرار دیا تھا۔

ان کے قطری ہم منصب شیخ خالد بن خلیفہ الثانی نے کہا تھا کہ معیاری طریقہ کار کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور انھوں نے ‘اس واقعے سے گزرنے والی خواتین مسافروں سے معذرت کا اظہار کیا تھا۔’

پیر کے روز قطر کے سرکاری وکیلوں نے کہا کہ انھوں نے ہوائی اڈے کے سکیورٹی محکمہ میں کام کرنے والے متعدد ملازمین کے خلاف فوجداری مقدمات دائر کیے ہیں۔

ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان افسران نے ‘کچھ خواتین مسافروں کے ظاہری معائنے کے لیے خواتین طبی عملے کو طلب کرکے’ قانون توڑا ہے اور جرم ثابت ہونے پر انھیں تین سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32505 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp