دروزبہ فائیو: پاک روس دفاعی اشتراک کا تسلسل


مشترکہ فوجی مشقیں کسی بھی ملک کے لئے بین الاقوامی سطح پر عسکری مہارتوں کی تفہیم کا بہترین ذریعہ ہوتی ہیں۔ خطے کے خدشات، موجودہ اور ممکنہ مسائل سے نمٹنے کے لئے اور عالمی امور کے بارے میں وسیع تر ادراک پیدا کرنے کے لئے اس طرح کی مشقوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ فوجی مشقیں، شرکاء ممالک کے مابین اعلیٰ سطحی تعلقات کی راہ ہموار کرنے کے لئے غیر معمولی اہمیت کی حامل ہوتی ہیں۔ فوجی مشقیں بنیادی طور پر دفاعی شعبے کے ذریعے ہوتی ہیں۔ پیشہ ورانہ فوجی تربیت کے ساتھ جنگی ساز و سامان کی تجارت بھی مشترکہ فوجی مشقوں کا ایک اہم مقصد ہے۔ یہ مشقیں فوجی تربیت کی اعلی ترین شکل ہیں۔ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے بھی مشترکہ فوجی مشقیں کرنا مطلوب ہے۔ بین الاقوامی فوجی مشقوں کے ذریعے فوجی تربیت کے پہلوؤں کا اشتراک، شراکت داروں کے مابین اعتماد سازی کے سب سے موثر اقدامات میں سے ایک ہے۔ اس سے شرکاء کو نئی تکنیکی مہارتوں کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے اور عام طور پر باہمی تعلقات کو فروغ ملتا ہے۔ شرکا ء پر بین الاقوامی فوجی مشقوں کا طویل المدتی اثر یہ ہے کہ اس سے ان کے مابین خوف اور خدشات دور ہو جاتے ہیں اور اس کے نتیجے میں، تعلقات کو بہتر کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس طرح کی مشقیں دوسرے ممالک کو سیاسی بیان دینے کے لئے بھی کی جاتی ہیں۔ ان مشقوں سے دیگر ممالک کو فوجی اتحاد کا پیغام ملتا ہے۔

روس اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعلقات میں 2014 میں ہونے والے دفاعی تعاون کے معاہدے پر دستخط کے بعد اضافہ ہوا ہے۔ اس دفاعی سمجھوتے کا مقصد عسکری شعبے کے مختلف حصوں میں تعاون بڑھانے کے ساتھ دونوں ممالک کا بین الاقوامی سیکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے بھرپور اقدامات کرنا تھا۔ اسی سلسلے میں پاکستان اور روس کے درمیان فوجی مشقیں تربیلا میں جاری ہیں جس میں فوجی دستے انسداد دہشت گردی مشقوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ پاکستان میں روس کے سفیر بھی افتتاحی تقریب میں شریک ہوئے جبکہ دونوں ممالک کی افواج کے سینئر حکام بھی تقریب میں موجود تھے۔ مشترکہ مشقیں 2 ہفتے تک جاری رہیں گی جس میں دونوں ممالک کی اسپیشل فورسز حصہ لے رہی ہیں۔ مشترکہ مشقوں کا نام ”دورزبہ“ رکھا گیا ہے جو روسی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ”دوستی“ ہے۔ ان مشقوں کا آغاز 2016 میں کیا گیا تھا جس کے پہلے حصے کی میزبانی پاکستان نے کی تھی۔ دروزبہ کے عنوان سے پہلی مشقیں 2016 ء اور تیسری 2018 ء میں پاکستان میں منعقد ہوئیں تھیں، جبکہ دوسری اور چوتھی مشقیں 2017 ء اور 2019 ء میں روس میں منعقد ہوئیں۔ ان جنگی مشقوں کا مقصد دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تعاون کو مضبوط کرنا اور خاص طور پر انسداد دہشت گردی کے شعبے میں پیشہ وارانہ قابلیت کا تبادلہ کرنا ہے۔ اس طرح کے دوروں اور فوجی وفود کے تبادلے سے دونوں ممالک کے مابین علاقائی تعاون کے مختلف دروازے کھل سکتے ہیں۔

گزشتہ چند برسوں سے، پاکستان نے روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو نئے سرے سے شروع کیا ہے۔ دونوں ممالک نے تعلقات کو آگے بڑھانے اور زیادہ سے زیادہ معاشی اور عسکری تعاون کی طرف ایک متحرک طرز عمل اختیار کیا ہے۔ لہذا، خطے میں مخالف سوچ کے حامل ملک کے خدشات کے باوجود، کئی سالوں کے وقفے کے بعد پاکستان اور روس کے تعلقات کو خوشگوار سطح پر استوار کرنے کی کوشش کی جار ہی ہے۔ 2015 ء میں سابق چیف آف آرمی سٹاف راحیل شریف نے روس کا دورہ کیا جس کے نتیجے میں روس پاکستان کو MI۔ 35 ہیلی کاپٹر دینے پر آمادہ ہو گیا۔ 2018 ءمیں موجودہ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کے کامیاب دورہ ءروس نے پاک روس دوستی راہ مزید ہموار کر دی ہے۔

اس صورتحال میں جب امریکی قیادت مسلسل اس قسم کی بیان بازی سے کام لے رہی ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ اور پاکستان کی امداد کرنا بے سود ہے۔ اس کے ساتھ ہی امریکہ نے پاکستان کے لئے ہونے والی مختلف فوجی تربیتی مشقوں پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ شدید امریکی دباؤ کے بعد پاکستان کو ایک نئے ساتھی کی ضرورت ہے اور اس خطے میں روس ایک بہترین انتخاب ہے۔ دوسری طرف، حالیہ برسوں میں، امریکہ نے بھارت کو پاکستان پر ترجیح دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اسلام آباد اور واشنگٹن کے مابین کشیدگی پاکستان میں بڑے پیمانے پر عدم اطمینان کا باعث بنی ہے۔ امریکہ کے اس نفرت انگیز رویے کے بعد پاکستان کو روس کے ساتھ تعلقات خوشگوار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ روس کے ساتھ رفاقت سے پاکستان کو بے شما ر اقتصادی، سفارتی اور عسکری مفادات حاصل ہو سکتے ہیں۔ دفاع کے علاوہ روس اور پاکستان کے تجارتی تعلقات میں بھی بتدریج بہتری آ رہی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق آئندہ چند برسوں میں دونوں ممالک کا سالانہ تجاری حجم 100 کروڑ ڈالر سے بھی زائد ہونے کی توقع ہے۔ حال ہی میں طے ہوئے معاہدے کے مطابق دس ارب ڈالر کے تخمینہ سے کراچی سے قصور تک گیس پائپ لائن منصبوبہ میں بھی روس پاکستان کی مالی معاونت کرنے پر آمادہ ہے۔ یہ گیس پائپ لائن کم و بیش 1100 کلومیٹر طویل ہے۔ ماضی میں بھی پاکستان سٹیل مل کے قیام کے لئے روس نے بھرپور مالی اور تکنیکی مدد فراہم کی تھی۔

گزشتہ پانچ سال سے ”دروزبہ“ کے نام سے ہونے والی سالانہ مشترکہ فوجی مشقیں اس بات کی دلیل ہیں کہ پاکستان اور روس کے باہمی اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں ترقی کے نئے دور کے آغاز کے لئے پاک روس رفاقت اس وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہ اتحاد خطے میں ایک اہم طاقت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ہم پر امید ہیں کہ اس قسم کی مشترکہ سر گرمیوں کا سلسلہ جاری رہے گا اور دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں مزید استحکام آئے گا۔

محمد ارسلہ خان

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

محمد ارسلہ خان

محمد ارسلہ خان پاکستان میں روس کے اعزازی قونصل ہیں

muhammad-arsallah-khan has 11 posts and counting.See all posts by muhammad-arsallah-khan

1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments