پی ڈی ایم کا ملتان میں سیاسی قوت کا مظاہرہ، گھنٹہ گھر چوک جلسہ گاہ میں تبدیل


پاکستان میں حکومت مخالف حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا ملتان میں جلسہ جاری ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے جلسہ گاہ کو بند کیے جانے کے بعد ملتان کے چوک گھنٹہ گھر کو ہی جلسہ گاہ بنا دیا گیا ہے۔

پی ڈی ایم نے جلسے کے لیے ملتان کے قلعہ کہنہ قاسم باغ اسٹیڈیم کا انتخاب کیا تھا جہاں انتظامیہ اور کارکنان کے درمیان گزشتہ شب سے ہی آنکھ مچولی جاری رہی۔

آج صبح سے ہی کارکن اسٹیڈیم میں جمع ہونا شروع ہوئے تو انتظامیہ نے اسٹیڈیم کو کارکنان سے خالی کراتے ہوئے سیاسی رہنماؤں کے پینا فلیکس اور بینرز بھی اتار دیے۔

ملتان کے چوک گھنٹہ گھر کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات کر کے رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں ہیں جب کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے کارکن اپنی اپنی جماعت کے پرچم اٹھائے وہاں موجود ہیں۔

پی ڈی ایم رہنماؤں نے دھمکی دی تھی کہ اگر اُنہیں جلسہ گاہ جانے سے روکا گیا تو وہ ملتان کی سڑکوں کو جلسہ گاہ میں بدل دیں گے۔

پی ڈی ایم کے کارکن اور رہنما چوک گھنٹہ گھر میں موجود ہیں، جہاں تقاریر کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

اپوزیشن رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف مقدمات

صوبائی حکومت نے سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ، ملازمین کو زخمی کرنے اور کرونا قواعد و ضوابط (ایس او پیز) کی خلاف ورزی پر سیاسی رہنماؤں کے خلاف مقدمات بھی درج کر لیے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق پی ڈی ایم کے ملتان میں ہونے والے جلسے سے قبل بہاولنگر میں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) کے 37 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ملتان کے تھانہ لوہاری گیٹ پولیس نے اسٹیڈیم پر حملہ اور قبضہ کرنے پر 80 افراد نامزد اور 1800 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے۔

مقدمے میں عبدالغفور حیدری، یوسف رضا گیلانی کے چاروں بیٹوں، جاوید ہاشمی کے داماد زاہد بہار ہاشمی اور عبدالرحمان کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

ملتان انتظامیہ نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے ملتان کے علاقے گھنٹہ گھر چوک پر دکانیں، کاروباری مراکز اور ملتان میٹرو بس سروس بھی بند کر دی ہے۔

دوسری جانب وزیرِ اعظم عمران خان نے اپنی ایک ٹوئٹ میں پی ڈی ایم کے جلسے کے بارے میں کہا ہے کہ کرونا وبا کے دور میں اُن کا مقابلہ ایسی سیاسی قیادت سے ہے، جس نے آج تک جمہوری جدوجہد کے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔ اپوزیشن این آر او کے لیے آخری دباؤ ڈال رہی ہے جو انہیں کسی صورت نہیں ملے گا۔

پیپلز پارٹی کا مؤقف

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر مرکزی رہنما مولا بخش چانڈیو کے مطابق ملتان میں پی ڈی ایم کے جلسے کے باعث شہر کی بیشتر سڑکیں بند کر دی گئی ہیں جب کہ شہر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بھی متاثر ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے جلسے کو روکنے کے لیے مختلف اضلاع سے پنجاب پولیس کی اضافی نفری کو طلب کیا گیا جب کہ کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل اور ربڑ کی گولیاں منگوا لی گئی ہیں۔

مسلم (ن) لیگ کا مؤقف:

ملتان روانگی سے قبل لاہور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ ملک میں تحریکِ انصاف اور جماعت اسلامی کے جلسے ہو رہے ہیں، وہاں کرونا نہیں پھیل رہا، کیا سارے ایس او پیز اپوزیشن کے لیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 تو چلا ہی جائے گا، لیکن کووڈ 18 کو نکالنا ضروری ہے، اس حکومت کو اپنا گھر جاتا نظر آ رہا ہے۔ اب اس حکومت کے آخری چند دن ہیں۔

آصفہ بھٹو کی سیاسی اننگ

سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیرِ اعظم بے نظیر بھٹو کی چھوٹی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری بھی ملتان جلسے میں خطاب کریں گی۔

آصفہ بھٹو زرداری ملتان میں پی ڈی ایم کے جلسے میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی نمائندگی کریں گی۔ ان کے بھائی بلاول کرونا وائرس کے مرض میں مبتلا ہیں۔

پنجاب حکومت کا ردِ عمل

وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کہتی ہیں کہ ملتان کے عوام اس تھکی ہاری اپوزیشن کو آخری جھٹکا ضرور دیں گے۔ طاقت کا اظہار عوام نے ووٹ کی پرچی سے کر دیا ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے 300 افراد کے اجتماع پر پابندی نہیں ہے۔ جب ایس او پیز کے خلاف کوئی اجتماع ہو گا تو قانون حرکت میں آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کی ہٹ دھرمی سے عوام کو بچانے کے لیے قانونی راستہ اختیار کیے ہوئے ہے۔۔ اپوزیشن ساری دکان داری سینیٹ الیکشنز کو روکنے کے لیے لگا رہی ہے۔ اپوزیشن جو مرضی منفی ہتھکنڈے استعمال کرے سینیٹ الیکشن وقت پر ہو گا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa