اپر چترال میں 12 سال کی بچی کی 29 سالہ شخص سے شادی، والد کی شکایت پر ایف آئی آر درج


جبر شادی
پاکستان اور انڈیا میں کم عمری میں شادیاں ایک بڑا مسئلہ ہے
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ایک گیارہ سالہ بچی کی تصویر شیئر کی جا رہی ہے۔ بچی نے زرق برق کپڑے پہن رکھے ہیں اور اس کے ہمراہ موجود شخص کو اس کا شوہر بتایا گیا ہے۔

یہ تصویر پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع اپر چترال کے سیاحتی مقام شندور کے قریب واقع گاؤں کی ہے جہاں کی پولیس نے اس 29 سالہ شخص کو حراست میں لے لیا ہے

علاقے کے ڈی پی او نے بی بی سی کو بتایا کہ ’آج صبح بچی کے والد نے اس کے اغوا اور پھر زبردستی شادی کا الزام اپنے خاندان کے ایک فرد پر لگایا۔ پولیس کی جانب سے آج ایف آئی آر درج کی گئی ہے جس کے بعد لڑکے کو گرفتار کر لیا گیا اور لڑکی کی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔‘

یہ بھی پڑھیے

15 سالہ لڑکی کی ریپ کے ملزم سے شادی کا ذمہ دار کون: ملزم، پولیس یا عدالت؟

نو عمر مسیحی لڑکی کا نکاح غیر قانونی قرار

’لڑکی کی شادی کی عمر کم از کم 18 سال کرنے کی تجویز‘

امریکہ میں 12 سال کی لڑکی کی بھی شادی ہو سکتی ہے

ڈی پی او کا کہنا ہے کہ چائلڈ میرج ایکٹ کے تحت کارروائی کی گئی ہے اور ایف آئی آر درج کیی گئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’12 سال کی بچی ملزم کے ساتھ اپنی مرضی سے گئی تھی وہ ان کا رشتہ دار تھا۔ انھوں نے خوشی سے وہاں نکاح کر لیا تھا۔ ہمیں پتہ چلا چونکہ یہ چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت آتا ہے اس لیے ہم نے اس کے خلاف پرچہ کاٹا ہے۔ لڑکی بھی بازیاب کروا لی ہے اور لڑکے کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘

تاہم وہ یہ بتانے سے قاصر تھے کہ 12 سالہ بچی کو بازیاب کروانے کے بعد کس کے حوالے کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں صبح گیارہ بجے تک بتایا جا سکتا ہے۔

علاقے کے ڈپٹی کمشنر شاہ سعود نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ انھی گذشتہ شب اس حوالے سے مقامی صحافی اور مختلف افراد کی جانب سے رپورٹ موصول ہوئی جس کے بعد انھوں نے پولیس کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا۔

’پیر کی رات میری ڈی پی او سے بات ہوئی تو انھوں نے بتایا کہ میں انفارمیشن اکھٹی کر کے رپورٹ کرتا ہوں صبح، صبح اسے میں نے کہا چائلڈ پروٹیکشن کا کوئی سیکشن اپلائی ہوتا ہے تو کریں تو انھوں نے بتایا کہ ابھی ہمارے پاس کچھ نہیں ہے یہاں ہم نے وکیل سے بھی پوچھا ہے لیکن ان کے پاس تفصیلات نہیں ہیں۔ پھر میں نے کہا کہ تعزیرات پاکستان پی پی سی کے تحت کی ایف آئی آر درج کر لیں۔‘

انھوں نے بتایا کہ ایف آئی آر درج ہو گئی ہے اب دیکھتے ہیں آگے پوچھ گچھ ہو گی تو اس پر کام جاری رہے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ ’یہاں یہ دیکھا گیا ہے کہ لوگوں کی اگر جائیداد یا لین دین کا معاملہ بھی ہو تو ایک دوسرے پر غلط الزامات لگا دیتے ہیں اس لیے پولیس کو معاملے کی چھان بین بھی کرنا ہوتی ہے۔‘

قیدی

حکام کا کہنا ہے کہ نکاح پڑھوانے والے مولوی کو اور ایک گواہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے

یہ علاقہ ڈی پی او کے مرکزی دفتر جو کہ بونی میں واقع ہے سے تین گھنٹے کی مسافت کی دوری پر واقع علاقے میں پیش آیا ہے۔

ایف آئی آر بچی کے والد کی جانب سے درج کروائی گئی ہے۔

ان کا کہنا ہے ان کی بیٹی کو اغوا کر کے بہلا پھسلا کر شادی کرنے والے ان کے قریبی رشتہ دار ہیں جن کا ان کے گھر آنا جانا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق دو تین روز پہلے ان کی بیٹی گھر سے غائب ہوئی تھیں۔

والد کی جانب سے بیٹی کو بہلا پھسلا کر اس کا نکاح کرنے کا مقدمہ درج کروایا گیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ نکاح پڑھوانے والے مولوی کو اور ایک گواہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ تحصیلدار اور اسسٹنٹ کمشنر ابھی علاقے میں موجود نہیں جیسے ہی وہ واپس آئیں گے تو انھیں لڑکی کے گھر بھجوایا جائے گا اور معاملہ اب ایف آئی آر کے بعد کورٹ میں جائے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ اپر چترال میں تو اس نوعیت کا پہلا واقعہ انھوں نے حالیہ عرصے میں دیکھا ہے تاہم لوئر چترال میں اس قسم کے واقعات رپورٹ ہوتے رہتے ہیں۔

لوئر چترال میں اس قسم کے کیسز ہوتے رہتے ہیں۔ ایون نامی علاقے میں لوگ زیادہ تر باہر کے لوگوں کو رشتے دیتے ہیں پنجاب سندھ اور دیگر علاقوں سے آتے ہیں اور لوگ انھیں اپنی بچیوں کے رشتے دیتے ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp