ماہر نفسیات جون بولبی کا نظریہ اور ماں بچے کا رشتہ۔ قسط نمبر 6۔


انسانی نفسیات کے راز کی اس سیریز میں پہلی دو قسطوں میں ہم نے فرائڈ اور انفرادی لاشعور ’تیسری قسط میں ینگ اور اجتماعی لاشعور‘ چوتھی قسط میں سالیوان اور انسانی رشتوں کی نفسیات اور پانچویں قسط میں بوون اور خاندان کی نفسیات پر تبادلہ خیال کیا۔ آج میں ماہر نفسیات جون بولبی اور بچے کے ماں سے رشتے کی نفسیات کے بارے میں کچھ عرض کروں گا۔

جون بولبی انگلستان میں 1907 میں پیدا ہوئے اور 1990 میں فوت ہو گئے۔ بچوں کے مادرانہ کرداروں سے رشتوں کی نفسیات کے بارے میں ان کے خیالات اور نظریات بہت مقبول ہوئے۔

جب بولبی کے والدین کی شادی ہوئی تو ان کی والدہ کی عمر 31 برس اور ان کے والد کی عمر 43 برس تھی۔ خاندانی مسائل کی وجہ سے بولبی کی نگہداشت منی نامی ایک آیا کرتی تھیں۔ بولبی کو اپنی ماں کے ساتھ دن میں صرف ایک گھنٹہ گزارنے کا موقع ملتا تھا۔ جب بولبی کی عمر چار برس تھی اور ان کی آیا انہیں چھوڑ کر چلی گئی تو وہ بہت اداس ہو گئے۔

جب بولبی سات برس کے تھے تو ان کے والدین نے انہیں بورڈنگ ہوم میں داخل کروا دیا۔ بولبی کے لیے وہ بورڈنگ ہوم اتنا دکھی کر دینے والا تھا کہ اپنے ایک خود سوانحی مقالے میں لکھا ہے کہ میں کسی کتے کو بھی اس چھوٹی عمر میں بورڈنگ ہوم نہ بھیجوں۔

بولبی کے والد ایک مستند معتبر اور معزز سرجن تھے اس لیے بولبی کو بھی طب کے مطالعے کا شوق ہوا۔ انہوں نے ٹرینٹی کالج سے طب کی اور ماڈسلے ہاسپٹل سے نفسیات کی تعلیم حاصل کی اور وہ تحلیل نفسی کے ماہر بن گئے۔

دوسری جنگ عظیم کے دوران بولبی نے جنگی فوجیوں کا علاج کیا۔ اس دوران ان کی دلچسپی بچوں اور نوجوانوں کے نفسیاتی مسائل میں بڑھ گئی۔ اپنی پہلی نفسیاتی تحقیق کے دوران انہوں نے 44 ایسے بچوں اور نوجوانوں کے انٹرویو لیے جو یا تو چوری کرتے تھے یا سکول سے بھاگ جاتے تھے یا کوئی اور تخریبی کام کرتے تھے۔ بولبی کو یہ جان کر حیرانی ہوئی کہ ان میں سے بہت سے نوجوان بچپن میں ماں سے جدا کر دیے گئے تھے۔ اس تحقیق کے بعد بولبی کے ذہن میں ماں اور بچے کے رشتے میں دلچسپی بڑھ گئی۔

جب بولبی نے اپنی تحقیق کے نتائج باقی ماہرین نفسیات کے سامنے پیش کیے اور کہا کہ اگر بچوں کو ماں سے جدا کر دیا جائے تو وہ نفسیاتی مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں تو ان ماہرین نے بولبی کے نظریے کو ماننے سے انکار کر دیا۔

اس رد عمل سے بولبی دلبرداشتہ نہ ہوئے بلکہ انہوں نے اس موضوع پر مزید تحقیق کرنے کی ٹھانی۔ بقول شاعر
؎ تندی باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے

بولبی کے نظریات اس وجہ سے بھی متنازعہ فیہ ہو گئے کیونکہ دوسری جنگ عظیم کے بعد بہت سی مغربی مائیں اپنے کام پر جانے سے پہلے اپنے بچوں کو کسی ڈے کیئر میں چھوڑ جاتی تھیں۔

بولبی نے کئی سال اور کئی دہائیاں تحقیق کی اور پھر ایک کتاب لکھی جس کا نام تھا THE SECURE BASE اس کتاب سے بولبی کو نہ صرف شہرت اور ہردلعزیزی ملی بلکہ اپنی جدید تحقیق اور نتائج کی وجہ سے وہ معزز اور معتبر بھی ہو گئے۔ اس کتاب میں انہوں نے اپنا ماں بچے کے محبت کے رشتے کا نظریہ پیش کیا جو اب اٹیچمنٹ تھیوری کے نام سے جانا جاتا ہے۔

اس نظریے کے مطابق بچے کی زندگی کے پہلے دو سال جذباتی رشتے کے حوالے سے بہت اہم ہوتے ہیں۔ یہ رشتہ ماں کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے اور کسی ایسی ہستی سے بھی ہو سکتا ہے جو مادرانہ شفقت اور محبت کے جذبات رکھتی ہو اور بچے کی کھانے پینے سونے کا خیال رکھتی ہو اور جب بچے کو کسی چیز کی ضرورت ہو تو وہ وہاں موجود ہو۔ ایسی ہستی باپ بھی ہو سکتا ہے نانی نانا بھی ہو سکتے ہیں دادی دادا بھی ہو سکتے ہیں خالہ ماموں یا چچا پھوپھی بھی ہو سکتے ہیں۔

جب بچے کو زندگی کے پہلے دو سال ایک محبت کرنے والا محفوظ رشتہ ملتا ہے تو اس کی شخصیت میں ایک احساس تحفظ پیدا ہوتا ہے اور نفسیاتی توانائی پیدا ہوتی ہے۔

جس بچے کو ایسا محبت کرنے والا محفوظ رشتہ نہیں ملتا یا مل کر چھن جاتا ہے تو وہ بچہ غیر محفوظ محسوس کرتے ہوئے احساس محرومی کا شکار ہو جاتا ہے جس سے اس کی شخصیت میں کمی اور کجی پیدا ہوتی ہے۔

جن بچوں کو بچپن میں تحفظ ملتا ہے ان میں بعد میں خود اعتمادی بھی پیدا ہوتی ہے اور وہ مستقبل کے رشتوں میں بھی کامیاب ہوتے ہیں۔

اس نظریے کے مطابق بچے اپنے مادرانہ کردار سے تین قسم کے رشتے بناتے ہیں۔ پہلے دو طرح کے رشتے غیر صحتمند ہیں اور تیسرا رشتہ صحتمند ہے۔

پہلا رشتہ AMBIVALENT ATTACHMNT بے یقینی کا رشتہ
اس رشتے میں جب بچہ ماں سے جدا ہو جاتا ہے تو پریشان ہو جاتا ہے بے یقینی کا شکار ہو جاتا ہے کیونکہ اسے یقین نہیں ہوتا کہ اس کی ماں واپس آئے گی یا نہیں۔

دوسرا رشتہ AVOIDANT ATTACHMENT احتراز کا رشتہ
اس رشتے میں بچہ ماں سے احتراز کرتا ہے۔ وہ اپنوں اور غیروں سے دور رہتا ہے کیونکہ وہ کسی پر بھی اعتماد نہیں کرتا۔ وہ ایک حد تک بے حس ہو چکا ہوتا ہے۔

تیسرا رشتہ SECURE ATTACHMENT محفوظ رشتہ
ایسے رشتے میں جب بچہ ماں سے جدا ہوتا ہے تو اداس تو ہوتا ہے لیکن اسے یقین ہوتا ہے کہ ماں واپس آ جائے گی اور اس کا خیال رکھے گی۔ اسے ماں کی محبت پر پورا یقین ہوتا ہے۔ ایسا رشتہ صحتمند اور پرسکون ہوتا ہے۔

بولبی کی تحقیق سے پہلے ماہرین کا خیال تھا کہ بچے اور ماں کا رشتہ دودھ پینے اور پلانے کی وجہ ہے۔ بولبی نے کہا دودھ سے زیادہ محبت اور شفقت اہم ہے۔ اپنے موقف کو ثابت کرنے کے لیے انہوں نے بندر کے بچوں پر تجربہ اور تحقیق کی۔

انہوں نے دو بندر مائیں بنائیں
پہلی ماں لوہے کی تھی سخت تھی لیکن اس کے پاس دودھ کی بوتل تھی
دوسری ماں اون کی بنی تھی اور بہت نرم تھی اس کے پاس دودھ کی بوتل نہیں تھی۔

جب بولبی بھوکے بندر کے بچے چھوڑتے تھے تو پہلے وہ دودھ کی بوتل والی ماں کے پاس جاتے تھے چند منٹ دودھ پیتے تھے لیکن پھر اسے چھوڑ کر نرم و گداز ماں سے جا کر لپٹ جاتے تھے۔
بولبی نے ہمیں بتایا کہ محبت شفقت اور نرمی دودھ کے برابر اہم ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ۔

دلچسپی کی بات ہے کہ بعض باپ اور ماموں اور چچا بھی اپنے من میں مادرانہ شفقت رکھتے ہیں اور بچے ان سے بہت قریب ہو جاتے ہیں۔ بچوں کو جہاں بھی محبت ملے وہ وہاں پہنچ جاتے ہیں۔

بولبی نے اپنے نظریے سے ہمیں یہ بتایا کہ انسانوں کے جوانی کے نفسیاتی جذباتی اور رومانی رشتے بچپن کے رشتوں سے جڑے ہوئے ہیں۔

جب ہم شادی شدہ جوڑوں کے نفسیاتی مسائل حل کرنے میں مدد کرتے ہیں تو ہم ان نوجوانوں کے اپنے والدین سے رشتوں کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ کیونکہ بچپن کے والدین سے رشتے ہمیں جوانی کے جذباتی اور رومانی رشتوں کی تفہیم میں مدد کرتے ہیں۔

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 689 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail