سپین کے شاہ فلپ: ایک بادشاہ کی اپنے والد اور سابق بادشاہ پر ڈھکی چھپی تنقید


سپین کے شاہی خاندان میں گزشتہ کئی سال سے جاری تنازع کی گونچ جمعرات کی شام کو ایک بار پھر سنائی دی جب بادشاہ فلپ نے اپنے والد اور سابق بادشاہ پر عائد بدعنوانی کے الزامات پر کہا کہ ’اخلاقی قدریں تمام رشتوں سے مقدم ہوتی ہیں۔‘

شاہ فلپ ششم نے کرسمس کے موقع پر اپنے خطاب میں نام لیے بغیر اپنے جلاوطن والد کا ذکر کیا۔ اس خطاب میں وہ کورونا وائرس کے وبائی مرض کی روک تھام کے لیے صحت کے ادارے کے کارکنوں کا شکریہ ادا کر رہے تھے

سابق بادشاہ ژوان کارلوس بدعنوانی کے الزامات کے بعد اس سال اگست میں ابوظہبی فرار ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیے:

سپین کے سابق شاہ ’لاپتہ‘: میڈیا میں قیاس آرائیاں، عوام پریشان

ژوان کارلوس نے اپنے خلاف لگنے والے الزامات کی تردید کی ہے لیکن ان کی جلاوطنی سے ملک میں بادشاہت کے مستقبل کے بارے میں بحث و مباحثہ تیز ہو گیا ہے۔

اگرچہ انہوں نے اپنے والد کا خصوصی طور پر ذکر نہیں کیا لیکن ان کی تقریر سے یہ واضح تھا کہ ان کا اشارہ کس طرف ہے۔

بادشاہ نے کہا کہ ’سنہ 2014 میں پارلیمنٹ میں میں نے ان اخلاقیات اور اصولوں کا حوالہ دیا تھا عوام جس کی ہم سے توقع کرتے ہیں۔ وہ اصول جو ہم سب پر کسی رعایت کے بغیر لاگو ہوتے ہیں، جو ہم سب کے لیے سب سے اہم ہے، خواہ ان کی نوعیت کچھ بھی ہو، ذاتی یا خاندانی۔‘

سابق بادشاہ ژوان کارلوس کیوں متنازع ہیں

40 سال حکومت کرنے کے بعد یوہان کارلوس نے 2014 میں اقتدار اپنے بیٹے کے حوالے کر دیا تھا۔

یہ فیصلہ ان کی بیٹی کے شوہر پر بدعنوانی کی تحقیقات اور سپین کے مالی بحران کے دوران ان چھٹیوں کے بعد ہوا جو ہاتھیوں کے شکار کی وجہ سے متنازعہ ہو گئی تھیں۔

واضح رہے کہ سابق بادشاہ مبینہ طور پر افریقی ملک بوٹسوانا میں ہاتھی کا شکار کرنے گئے تھے اور اس کا علم اس وقت ہوا جب شکار کے دوران ان کی ہڈی ٹوٹ جانے کے بعد انھیں علاج کے لیے ملک واپس لایا گیا۔

2012 میں وہ سپین میں ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ فار نیچر کے اعزازی صدر تھے اور ان کے بوٹسوانا شکار کھیلنے پر شدید تنقید کی گئی۔ اس کے بعد انہوں نے ملک سے اس کے لیے معافی مانگی تھی۔

Former King Juan Carlos (left) and King Felipe VI. Photo: May 2019

بادشاہ فلپ ششم اپنے والد ژوان کارلوس سے فاصلہ رکھنے لگے تھے

وہ کئی اور وجوہات سے بھی متنازع رہے ہیں۔ وہ ایک عورت سے کئی برس تک خفیہ طور پر رومانس کرتے رہے جس کا ہسپانوی عوام کو کوئی علم نہیں تھا۔ ان پر سپین میں ٹیکس کی ادائیگیوں میں بے ضابطگیوں کے الزام بھی تھے۔ ان پہ یہ بھی الزام تھا کہ انھوں نے سنہ 2000 میں سعودی عرب میں تیز رفتار ریل کے منصوبے میں سعودی حکومت سے رشوت لی تھی اور رشوت سے حاصل ہونے والے رقم کو انہوں نے سوٹزرلینڈ کے ایک اکاؤنٹ میں چھپا رکھا تھا۔

ژوان کارلوس کا شاہی استثنیٰ ختم ہونے کے بعد رواں سال جون میں سپین کی سپریم کورٹ نے سابق بادشاہ پر بدعنوانی کے الزامات کی مزید تحقیقات کا فیصلہ سنایا تھا۔

پھر اگست میں سابق بادشاہ نے شاہی ویب سائٹ پر جاری کیے ایک خط کے ذریعے اعلان کیا کہ وہ سپین چھوڑ رہے ہیں۔

انہوں نے ان پر لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اگر استغاثہ کے وکلا کو ان سے بات کرنے کی ضرورت ہوئی تو اس کام کے لیے دستیاب ہوں گے۔

اپنے خط میں سابق شاہ نے لکھا کہ وہ اس لیے ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں کیونکہ ان کی ذاتی زندگی کے کچھ واقعات عوامی رد عمل کا باعث بن رہے ہیں اور وہ اس امید پر جا رہے ہیں کہ ان کے بیٹے کو سکون سے امور سلطنت چلانے کا موقع مل سکے۔

شاہی محل سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بادشاہ فلپ ششم نے اپنے والد کے فیصلے پر انھیں عزت اور احترام کا پیغام بھیجا تھا۔

ان کے ٹھکانے کے بارے میں دو ہفتوں کی قیاس آرائی کے بعد ہسپانوی شاہی محل نے کہا کہ وہ متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں۔

بی بی سی کے نامہ نگار برائے یورپ نک بیک کے مطابق اس سابق بادشاہ کے لیے ایسے ملک چھوڑ کر جانا انتہائی بدنامی کی بات تھی۔

انہوں نے بتایا کہ بادشاہ ژوان کارلوس ایک ایسی شخصیت تھے جن کا کوئی کچھ بگاڑ نہیں سکتا تھا۔ اس کی وجہ سپین کی خون ریز تاریخ میں ان کا کردار تھا۔ ریاست کے سربراہ فرانسسکو فرانکو کی 1975 میں وفات کے بعد بادشاہ کارلوس ملک کو آمریت سے جمہوریت کی جانب لے کر گئے اور 1981 میں انھوں نے ایک بغاوت کا بھی سامنا کیا تھا مگر اب بادشاہت کی مقبولیت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

ان کے رومانس کی کیا کہانی ہے؟

سنہ 1962 سے بادشاہ کارلوس ملکہ صوفیہ سے شادی کے رشتے میں منسلک تھے۔ لیکن بوٹسوانا سفاری پر ان کے ساتھ ان کی سابق محبوبہ کورینا زسائن وٹگنسٹائن تھیں۔

بادشاہ کارلوس اور کورینا کی ملاقات فروری 2004 میں ایک شوٹنگ پارٹی میں ہوئی۔ وہ کہتی ہیں ‘بادشاہ کو اپنی شاٹ گن استعمال کرنے میں مشکل ہو رہی تھی۔ مجھے اس بارے میں کافی معلوم ہے تو اس لیے میں بتا سکی کہ مسئلہ کہاں ہے۔ میرے خیال میں وہ کافی حیران ہوئے تھے۔’

کورینا کا کہنا ہے کہ بادشاہ کارلوس نے انھیں شادی کی پیشکش بھی کی تھی۔

ان کی محبوبہ تفتیش کے دائرے میں کیوں آگئیں

اس کی وجہ ہے بوٹسوانا کے واقعے کے بعد بادشاہ یوہان کارلوس کا سعودی عرب سے ملنے والی 100 ملین ڈالر کی رقم سے بچنے والے 65 ملین ڈالر کورینا کو ٹرانسفر کرنا تھا۔

سوئس استغاثہ کو دیے گئے بیان میں کورینا نے کہا ہے کہ بادشاہ نے انھیں یہ رقم محبت میں دی تھی۔

وہ کہتی ہیں ‘سنہ 2014 میں انھوں نے مجھے واپس حاصل کرنے کی بہت کوششیں کیں۔ ایک موقع پر جب انھیں لگا کہ میں واپس نہیں آؤں گی تو وہ پھٹ پڑے۔ انھوں نے سب کچھ واپس مانگا۔ میرے خیال میں یہ ایک طرح سے کرب کا اظہار تھا۔’

وہ مزید کہتی ہیں ‘مجھے یوہان کارلوس کے ساتھ رومانوی تعلق پر کوئی پچھتاوا نہیں۔ ان کے لیے میرے جذبات کافی مخلص تھے اور اس سب نے جو موڑ اختیار کیا مجھے اس پر شدید افسوس ہے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32547 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp