بھارت کے سب سے بڑے فراڈیے کی کہانی


ہرشد مہتا کون تھا؟ کیسے اس نے بھارت کی تاریخ کا سب سے بڑے اسٹاک مارکیٹ فراڈ کیا؟ ہرشد مہتا کو اپنے زمانے میں بھارت کی اسٹاک مارکیٹ کا شہنشاہ سمجھا جاتا تھا۔ اس نے 1992 میں پانچ ہزار کروڑ کا فراڈ کیا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیسے ایک غریب بھارتی شہری ہرشد مہتا، دنوں میں بھارت کا امیر ترین شخص بن گیا اور کیسے اس نے چالاکی سے پانچ ہزار کروڑ کا فراڈ کر لیا؟

ہرشد مہتا کو اپنے زمانے میں انڈین اسٹاک مارکیٹ کا ”بگ بل“ کہا جاتا تھا۔ ہرشد نے غربت کو امیری میں بدلنے کے لئے چالاکی سے بے تحاشا فراڈ کیے۔ اسے آج تک بھارت کا سب سے بڑا فراڈیا کہا جاتا ہے۔ ہرشد مہتا 1954 میں بھارتی ریاست گجرات کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوا۔ اس کا بچپن بھارتی شہر رائے پور میں گزرا۔ رائے پور میں غریب ہرشد نے اسکول کی تعلیم مکمل کی اور اس کے بعد وہ ممبئی شفٹ ہو گیا۔

ہرشد نے ممبئی کے لالا لجپت رائے کالج سے تعلیم حاصل کی۔ کالج کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ہرشد مہتا نے ممبئی میں مختلف کمپنیوں میں چھوٹی موٹی نوکریاں کی۔ اسی زمانے میں ہرشد کے ایک دوست نے انہیں مشورہ دیا کہ اگر وہ بھارت کا امیر ترین شخص بننا چاہتا ہے، تو اسے اسٹاک مارکیٹ کا حصہ بننا ہو گا۔ اس کے بعد ہرشد مہتا نے بھارت کی ایک معروف بروکر کمپنی بی امبا لال کو جوائن کر لیا۔ اس کے بعد وہ بھارت کے معروف سرمایہ داروں کا بھی بروکر رہا۔

پھر ایک وقت ایسا آیا کہ ہرشد مہتا نے اپنے بھائی کے ساتھ مل کر ایک کمپنی قائم کی۔ اس کمپنی کا نام تھا grow more research and asset managment company۔ اس طرح ہرشد مہتا نے بروکنگ کا کام شروع کر دیا۔ اس دور میں ہرشد مہتا نے اسٹاک مارکیٹ کا پہلا فراڈ کیا۔ اس فراڈ کو تاریخ میں ”ریڈی فارورڈ ڈیل فراڈ“ کا نام دیا جاتا ہے۔ بنیادی طور پر حکومت اپنے اخراجات کو کور کرنے کے لئے سیکورٹی بانڈ جاری کرتی ہے۔ ان بانڈز کے ذریعے حکومت اپنے اخراجات کی تکمیل کے لئے بنکوں سے پیسہ لیتی ہے۔ اس کے بعد حکومت ان تمام سرمایہ کاروں کو کچھ سود دیتی ہے۔ یہ سود ان سرمایہ داروں کو دیا جاتا ہے، جن کے حکومت بانڈز کے ذریعے پیسے بنک سے اٹھاتی ہے۔

اس تمام عمل میں تمام بنکوں کے لئے لازمی ہوتا تھا کہ وہ گورنمنٹ سیکورٹی بانڈ میں اپنا پیسہ انویسٹ کریں۔ جب کسی بنک کو پیسوں کی ضرورت ہوتی، تو وہ بنک اپنی گورنمنٹ سیکورٹی، کسی دوسرے بنک کو فروخت کر دیتی تھیں۔ اس دوسرے بنک سے کچھ عرصے کے لئے قرضہ لے لیتی تھی۔ پھر کچھ عرصہ بعد سود جمع کرا کے بنک اپنا گورنمنٹ سیکورٹی بانڈ واپس لیے لیتی۔ قصہ مختصر، ریڈی فارورڈ ڈیل یعنی ”آر ایف ڈی“ بھی بنک کے لئے ایک لون انسٹرومنٹ تھا۔ ریڈی فارورڈ ڈیل میں بروکر بنکوں کے لئے دلال کا کام نبھاتے ہیں۔ ہرشد مہتا بھی ایک بروکر تھا اور اس کا کام یہی تھا کہ وہ بنکوں کے لئے دلالی کا کام کرتا۔ بنک کی ملکیت گورنمنٹ سیکورٹی بانڈ کے لئے بائر اور سیلر تلاش کرنا، ہرشد مہتا کی جاب تھی۔

آر اف ڈیل میں ایسی کم زوریاں رکھی گئی تھیں، جس سے ہرشد مہتا اور اس کے ساتھی نا جائز دولت کما سکتے تھے۔ ہرشد نے آر ایف ڈیل کے ذریعے بے تحاشا نا جائز دولت کمائی۔ اس کے بعد ہرشد نے بے شمار فراڈ کیے اور دولت کے انبار لگاتا چلا گیا۔ انیس سو نوے میں ہرشد مہتا کو بھارتی اسٹاک مارکیٹ کا کنگ کہا جانے لگا۔ اس زمانے میں بھارتی اسٹاک مارکیٹ میں یہ مشہور تھا کہ ہرشد مہتا جس چیز کو بھی ہاتھ لگاتا ہے، وہ سونا اگلنا شروع کر دیتی ہے۔

اسی زمانے میں بالی وڈ میں امیتابھ بچن بہت مشہور تھے۔ ایک طرف بالی وڈ کا لیجنڈ امیتابھ بچن تھا، تو دوسری طرف بھارتی اسٹاک مارکیٹ کا لیجنڈ ہرشد مہتا۔ بھارت کے ہر نیوز چینل اور میگزین میں ہرشد مہتا کی شہرت کے چرچے تھے۔ جس طرح بھارت میں ہر کوئی امیتابھ بچن کو جانتا تھا، اسی طرح اسٹاک مارکیٹ کی دنیا میں ہر سرمایہ دار ہرشد مہتا کے نام سے واقف تھا۔ ہرشد اسٹاک مارکیٹ کی نفسیات کا ماہر تھا، لیکن وہ ایک لالچی شخص تھا۔

اس کے دماغ میں بس ایک ہی خواب چل رہا تھا کہ ایک دن وہ بھارت کا ہی نہیں بلکہ ورلڈ نمبر ون کھرب پتی بنے گا۔ اس خواب کی تکمیل کے لئے وہ فراڈ پر فراڈ کرتا چلا گیا۔ بھارتی بنکوں کی کم زوریوں کا فائدہ اٹھا کر، ہرشد مہتا نے بنکوں سے کروڑوں روپے اٹھائے اور یہ تمام رقم اس نے شیئر مارکیٹ میں لگا دی۔ ہرشد کے فراڈ جاری تھے کہ اس زمانے میں بھارت کے معرف اخبار ”ٹائم آف انڈیا“ کی ایک صحافی سچیتا دلال کو کسی نے یہ خبر دی کہ ہرشد مہتا اسٹاک مارکیٹ میں فراڈ کر رہا ہے، تو یہ صحافی ہرشد کے فراڈ کو سامنے لانے کے لئے میدان میں آ گئی۔

اس زمانے میں سچیتا دلال ٹائم آف انڈیا کی فنانشل ایڈیٹر تھی۔ 23 اپریل 1992 کو سچیتا نے ہرشد مہتا کا بہت بڑا فراڈ ٹائم آف انڈیا میں دنیا کے سامنے لایا۔ اس خبر کے شایع ہوتے ہی اسٹاک مارکیٹ بیٹھ گئی اور گھر گھر میں یہ بات پہنچ گئی کہ ہرشد مہتا بھارت کا ارب پتی نہیں بلکہ ایک فراڈیا ہے۔ وہ تمام سرمایہ دار جنہوں نے ہرشد مہتا کی کمپنی میں پیسے لگائے تھے، وہ برباد ہو گئے۔ ہرشد مہتا کی کمپنی میں پیسہ لگانے والوں کچھ افراد نے خود کشی تک کر لی اور کچھ افراد سڑکوں پر آ گئے۔

اس کے بعد بھارتی حکومت نے ہرشد مہتا کے فراڈ کے حوالے سے سی بی آئی کی ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی۔ ہرشد مہتا کو گرفتار کر لیا گیا۔ ہرشد مہتا کے ساتھ اس کے بھائی اور کچھ دوسرے لوگ بھی گرفتار ہوئے۔ تحقیقات مکمل ہونے پر ہرشد مہتا کے خلاف 80 چارج لگائے گئے۔ کچھ ماہ بعد ہرشد مہتا اور ان کا بھائی ضمانت پر رہا ہو گئے۔ رہا ہونے کے بعد ہرشد مہتا نے میڈیا کو ایک انٹرویو دیا اور کہا کہ ان کے فراڈ میں اس زمانے کا بھارتی وزیر اعظم ترسیما راؤ بھی شامل تھا، کیوں کہ ہرشد مہتا نے کروڑوں روپے نرسیما راؤ کی سیاسی پارٹی کے اکاؤنٹ میں جمع کرائے تھے۔

اس کے بعد ہر شہد مہتا کو دوبارہ گرفتار کیا گیا۔ ہرشد مہتا اس بار بھی جیل سے چھوٹ گیا اور پھر 2001 ء میں ایک اور کیس میں اسے گرفتار کر لیا گیا۔ 31 دسمبر 2001 ء کو 47 سال کی عمر می تہاڑ جیل میں ہر شہد مہتا کو ہارٹ اٹیک ہوا اور اس طرح اس کی موت واقع ہو گئی۔ 1992 ء کے اسکیم سے معلوم ہوا تھا کہ ہر ہرشد مہتا نے پانچ ہزار کروڑ کا فراڈ کیا تھا۔ اس فراڈ کی وجہ سے بنکوں کو تین سے چار ہزار کروڑ کا نقصان ہوا۔

ہرشد مہتا کے فراڈ پر مبنی ویب سیریز بھی ریلیز کی جا چکی ہے۔ اس ویب سیریز کا نام ہے scam 1992 ہے اور ہدایت کار ہنسل مہتا ہیں۔ مذکور ویب سیریز میں ہرشد مہتا کے حالات زندگی اور فراڈ کو تفصیل سے دنیا کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔ اس میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے ہرشد مہتا نے پانچ ہزار کروڑ کا فراڈ کیا تھا۔ اب سوال یہ کہ ہرشد مہتا کے مرنے کے بعد ان کے خاندان کا کیا ہوا۔ ہرشد مہتا کی موت کے بعد بہت سارے کیس ان کی فیملی نے بھگتے۔ ہرشد کی موت کے ستائیس سال بعد یعنی 2019 ء کے ماۂ فروری میں، ہرشد مہتا ان کی بیوی جوتی اور ان کے بھائی اشونت پر لگے کروڑوں ٹیکس معاف کر دیے گئے۔

ہرشد مہتا کے بھائی اشونت آج کل ممبئی ہائی کورٹ اور بھارتی سپریم کورٹ میں ایک کام یاب وکیل ہیں اور اب تک درجنوں کیس جیت چکے ہیں۔ اشونت نے وکالت کی کمائی سے 17 کروڑ ان بنکوں کو بھی دیے، جن کو ہرشد نے مالی نقصان پہنچایا تھا۔ ہرشد کا ایک بیٹا اتر مہتا ہے، جس کے لئے کہا جاتا ہے کہ اس وقت بھارت میں ایک کام یاب بزنس چلا رہا ہے۔ صحافی سچیتا دلال جس نے ہرشد مہتا کے فراڈ کو بے نقاب کیا تھا، اسے دو ہزار چھے میں بھارت کے سب سے بڑے ایوارڈ پدم شری سے نواز گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).