پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ دوسرا ٹیسٹ میچ: ’مجھے تو کل کے دن بیٹنگ گرتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے، کسی سے کوئی امید نہیں'


کرکٹ
ماؤنٹ ماؤنگانوئی میں پہلے ٹیسٹ کے دوسرے دن کے کھیل کے اختتام پر پاکستانی ٹیم کے شائقین سوشل میڈیا پر اس بحث میں مصروف نظر آئے کہ وہ آیا کیوی کیپٹن کین ولیمسن کی شاندار بیٹنگ کی تعریف کریں یا بابر اعظم کی غیر موجودگی میں کمزور پاکستانی بیٹنگ لائن اپ کے لیے دعا گو رہیں۔

صارف شارق تو اتنے مایوس ہوئے کہ دن ختم ہوتے ہی انھوں نے لکھا، ‘مجھے تو کل کے دن بیٹنگ گرتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے، کسی سے کوئی امید نہیں۔’

لیکن وہ، اور ان جیسے بہت سے پاکستانی شائقین یہ کہنے پر مجبور ہوئے تھے نیوزی لینڈ کے کپتان کی عمدہ بیٹنگ کی وجہ سے۔

میچ کا سکور کارڈ

کرکٹ

دنیا کے اولین بلے بازوں میں شامل کین ولیمسن نے ٹیسٹ میچوں میں اپنی 22ویں سنچری مکمل کی اور تین ساتھی بلے بازوں کی نصف سنچری کی مدد سے پاکستان کے خلاف 431 کا پہاڑ جیسا سکور کھڑا کر ڈالا۔

پاکستان کی طرف سے بولنگ اٹیک کے تمام مرکزی بولرز نے وکٹیں لیں جس میں سے سب سے نمایاں رہے شاہین آفریدی جنھوں نے چار وکٹیں اور یاسر شاہ جنھوں نے تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

جواب میں پاکستان نے خلاف توقع اتنا برا آغاز نہیں کیا جتنا ڈر تھا، لیکن کھیل ختم ہونے سے چند اوورز پہلے شان مسعود لیگ سائیڈ پر جاتی ہوئی ایک بے ضرر سے گیند سے چھیڑ خانی کر بیٹھے جس کا انھیں خمیازہ بھگتنا پڑا اور وہ اچھی بھلی محنت کرنے کے باوجود 10 دس رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔

دن ختم ہونے پر اوپنر عابد علی کے ساتھ بولر محمد عباس نائٹ واچ مین کی حیثیت سے موجود تھے اور پاکستان نے 20 اوورز میں 30 رنز بنائے ہیں۔

‘کین ولیمسن یو بیوٹی!’

کرکٹ

جب دن شروع ہوا تو کیوی کپتان ولیمسن 94 پر بیٹنگ کر رہے تھے اور گذشتہ روز چند مواقعے ملنے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انھوں نے اپنے 81ویں ٹیسٹ میں 22ویں سنچری سکور کر لی۔

پاکستان کی جانب سے عباس اور شاہین نے مسلسل نپی تلی بولنگ کا مظاہرہ کیا اور حتی کہ یاسر شاہ نے بھی کل کے مقابلے میں کافی بہتر بولنگ کی لیکن نسیم شاہ کچھ بجھے بجھے دکھائی دیے۔

ولیمسن کی بیٹنگ پر سوشل میڈیا کے صارفین بھی کھل کر داد دیتے نظر آئے۔

صارف ادیتا لکھتے ہیں ‘کین ولیمسن یو بیوٹی! جب میں آپ کو بیٹنگ کرتے ہوئے دیکھتا ہوں میرے دل میں آپ کے لیے احترام اور بڑھ جاتا ہے۔۔۔’

ایک اور صارف لکھتے ہیں کہ کین ولیمسن مجھے راہول ڈریوڈ (انڈین بلے باز) کی یاد دلاتے ہیں، انھی کی طرح کا دفاع، بہترین کپتان، کوئی انا نہیں۔’

صارف ‘یور ہاز’ لکھتی ہیں کہ کین ولمیسن کا بیک فٹ پنچ تو بس دیکھنے والا ہے۔’

‘پاکستانی بولرز کا تو دل ہی نہیں تھا بولنگ کا’

پھر دوسری جانب آ جاتے ہیں پاکستانی کارکردگی پر کیے گئے کڑھتے ہوئے تبصرے جن کی ایک لمبی بھرمار تھی۔

یاسر لکھتے ہیں کہ پاکستانی بولرز تھکے ہوئے لگ رہے تھے اور محسوس ہو رہا تھا کہ ان کا دل ہی نہیں ہے بولنگ کرنے کا۔’

کرکٹ

راجیش لکھتے ہیں کہ 'اس ناقص معیار کی بولنگ سے آپ دوسرے ٹیم کو آؤٹ نہیں کر سکتے۔'

کامران علی نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے نوے کی دہائی والے بولنگ اٹیک کا موجودہ اٹیک سے موازنہ کیا۔

وہ لکھتے ہیں کہ پہلے ہم دوسری ٹیم کو 190 صفر آؤٹ سے 250 پر آل آؤٹ کر دیتے تھے، اور اب 13 پر دو کھلاڑی آؤٹ کے بعد چار سو رنز دے جاتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32299 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp