کراچی کی دوسری اسٹریٹ لائبریری تباہ حالی کا شکار



گولیوں کی گونج اور بارود کی مہک سے پہچانے جانے والا کراچی کا علاقہ لیاری جو چند سال قبل قانون نافد کرنے والے اداروں کی دن رات انتھک محنت کے سبب امن و امان کی اعلیٰ مثال قائم کر چکا ہے ایک مرتبہ پھر اپنے ماضی کا رخ کرنے پر مجبور ہے پانچ ماہ قبل لیاری کے علاقے بلوچ چوک پر سابق کمشنر کراچی افتخار شلوانی کے ہدایت پر ڈی ایم سی ساؤتھ کے تعاون سے قائم کی گئی دوسری اسٹریٹ لائبریری جسے لیاری کے نوجوانوں میں تعلیم کے فروغ کا شا خسانہ قرار دیا جا رہا تھا مکمل طور پر تباہ حالی کا شکار ہے۔ 14 اگست 2020 کو لیاری میں اسٹریٹ لائبریری کا باقاعدہ طور پر افتتاح کیا گیا تھا جس نے لیاری کے نوجوانوں، بزرگوں اور بچوں میں علم کی شمع روشن کرنے کا نیا جذبہ ابھار دیا تھا لائبریری میں رکھی گئی علم و ادب اور معلومات عامہ پر مبنی کتابیں کالجوں، یونیورسٹیوں اور کتاب دوست عناصر کو آہستہ آہستہ اپنے جال میں پھسانے کا کلیدی کردار ادا کر رہی تھیں جس کے تحت سوشل میڈیا سے مضبوط رشتہ رکھنے والے نوجوانوں کے ڈیرے اکثر و بیشتر رات گئے بلوچ چوک پر قائم لائبریری میں دکھائی دیتے تھے۔ مگر چند روز قبل شہر قائد میں سرد موسم کے باعث نوجوانوں کی لائبریری سے دوری کا فائدہ علاقے کو تعلیم کے میدان میں پیچھے چھوڑنے والوں کی جانب سے بھر پور طریقے سے اٹھا لیا گیا ہے جس کے تحت لائبریری کی تمام تر کتابیں پر اسرار طور پر لاپتہ کر دی گئیں ہیں لائبریری کے شیلف حالیہ دنوں ٹوٹ پھوٹ کے مناظر پیش کر رہے ہیں جنہیں محفوظ بنانے سے متعلق کسی قسم کے کوئی اقدامات تاحال اب تک نہیں کیے جا سکے ہیں۔

شہر قائد میں پہلی اسٹریٹ لائبریری کا افتتاح سابق کمشنر کراچی اور حکومت سندھ کی مشترکہ کاوشوں کے باعث گزشتہ برس قائداعظم محمد علی جناح کی پیدائش کے موقع پر کیا گیا تھا کراچی کے میٹروپول چورنگی پر قائم کی گئی پہلی اسٹریٹ لائبریری کا بنیادی مقصد مسافروں کو دوران سفر اور سواری کے انتظار میں وقت گزاری کے لیے کتابیں فراہم کرنا تھا سڑک کنارے لائبریری کے قیام کو شہریوں کی جانب سے بھی خوش آئین عمل بھی قرار دیا جا رہا تھا۔

کراچی میں تعلیم کے فروغ کے لیے کتاب دوست منصوبے کا آغاز کرنے اور اسٹریٹ لائبریری کے قیام کو حتمی شکل دینے کا مکمل کریڈٹ سابق کمشنر کراچی کو جاتا ہے جن کی جانب سے دو اسٹریٹ لائبریری کے قیام کے بعد شہر بھر میں مزید اسٹریٹ لائبریریاں قائم کرنے کا علان کیا گیا تھا مگر گزشتہ دنوں ان کی خدمات وفاق کو تجویز کرتے ہی ان کے ادوار میں لیے گئے فیصلے ردی کی ٹوکری کی نذر ہوتے دکھائی دیتے ہیں جس کے تحت شہر قائد میں مزید اسٹریٹ لائبریریاں قائم کرنے کا منصوبہ کھٹائی میں پڑ چکا ہے۔

نوجوانوں کی کتاب سے دوری اور سوشل میڈیا سے دلچسپی کے سبب جہاں دنیا میں کتابوں کے مطالعے میں کمی سامنے آ رہی ہے وہیں شہر میں قائم لائبریریاں حالیہ دنوں ویرانی کا منظر پیش کر رہی ہیں ان تمام تر امور کی ذمہ دار حکومت بھی بتائی جاتی ہے جن کی مختلف لائبریریوں پر عدم دلچسپی کے سبب کتابوں کے فقدان، فرنیچر کی حالت زار، نصاب سے متعلق کتب کی غیر موجودگی کے سبب طلبہ و طالبات نے لائبریریوں کا رخ کرنا چھوڑ دیا ہے۔

ان تمام تر امور کو مد نظر رکھتے ہوئے طلبہ و طالبات کو ایک مرتبہ پھر کئی دہائیوں سے علم و شعور کے فروغ میں روشنی کا مینار سمجھے جانی والی لائبریریوں کی جانب راغب کر نے کے لیے دو اسٹریٹ لائبریریاں بنائی گئی تھیں جن میں سے شہر قائد کی دوسری اسٹریٹ لائبریری کا اعزاز رکھنے والی لائبریری حالیہ دنوں تباہ حالی کا شکار ہے۔ لیاری کے مکین اسٹریٹ لائبریری سے کتابوں کے پر اسرارطور پر غائب ہونے کو تعلیم دشمن عناصر کی سازش قرار دے رہے ہیں جبکہ وہ حکام بالا سے مذکورہ لائبریری کو لاوارث چھوڑنے کا شکوہ بھی کرتے کھائی دیتے ہیں اور ایک مرتبہ شہر قائد کی دوسری لائبریری کو اصل حالت میں بحال کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).