چین میں کرونا سے متعلق رپورٹنگ پر سٹیزن جرنلسٹ کو چار سال قید


جونگ جان (فائل فوٹو)

چین کی عدالت نے ووہان میں گزشتہ سال پھوٹنے والی کرونا وبا سے متعلق رپورٹنگ پر ایک خاتون سٹیزن جرنلسٹ کو چار سال قید کی سزا سنا دی ہے۔

سینتیس سالہ خاتون جونگ جان نے یو ٹیوب پر ووہان شہر کے رہائشیوں کے انٹرویوز، وی لاگز، قبرستانوں، ٹرین اسٹیشنز سمیت اسپتالوں کی فوٹیجز اپ لوڈ کی تھیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق حکام وائرس سے متعلق چینی حکومت کے بیانیے سے ہٹ کر حقائق سامنے لانے پر جونگ سے نالاں تھے۔

ووہان کی صورتِ حال سے متعلق جونگ جان کے وی لاگز چینی عوام میں بہت مقبول ہو رہے تھے اور وبا سے نمٹنے کے حکومتی اقدامات پر تنقید کے بعد اُنہیں مئی میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق جونگ کے وکیل کا کہنا ہے کہ ان کی مؤکلہ کو عدالت نے فساد اور اشتعال پھیلانے کے جرم میں سزا سنائی۔

واضح رہے کہ دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لینے والی کرونا وبا چین کے شہر ووہان سے پھوٹی تھی۔ جس سے اب تک آٹھ کروڑ سے زائد افراد متاثر اور 17 لاکھ سے زائد ہلاک ہو چکے ہیں۔

جونگ جان ان چند لوگوں میں شامل تھیں جنہوں نے کرونا وبا سے متعلق حالات، مثلاً شہر کی خالی سڑکیں اور اسپتالوں میں رش سے متعلق ویڈیوز اور وی لاگز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیے۔

جونگ کو چین کے کاروباری مرکز شنگھائی کی عدالت کی طرف سے چار سال قید کی سزا سنائی گئی۔

جونگ کے وکیل رین کوانیو کا کہنا تھا کہ وہ اس سزا کے خلاف ممکنہ طور پر اپیل کریں گے۔

ووہان میں زندگی بحال، 'اب کوئی خوف نہیں ہے'

سماعت شروع ہونے سے قبل رین کا کہنا تھا کہ جونگ سمجھتی ہیں کہ انہیں آزادیٔ اظہار کو استعمال کرنے پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

چین میں کرونا وائرس سے نمٹنے سے متعلق کی جانے والی ابتدائی کوششوں پر ہونے والی تنقید کو ملک میں سینسر کیا جاتا رہا ہے اور نشان دہی کرنے والے ڈاکٹرز کو نشانہ بنائے جانے کی شکایات بھی عام رہی ہیں۔

دوسری طرف سرکاری میڈیا، وائرس کو کنٹرول کرنے کے دعوے کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ کو اس کا کریڈٹ دیتا ہے۔

جونگ کو سزا سنائے جانے کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

عدالتی اہلکاروں کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے غیر ملکی صحافیوں کو کمرۂ عدالت میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa