بھارت: معروف ‘سیکسپرٹ’ ڈاکٹر واتسا 96 سال کی عمر میں چل بسے


بھارت کے معروف ماہرِ جنسی امراض ڈاکٹر مہیندر واتسا 96 سال کی عمر میں پیر کی صبح چل بسے۔ ڈاکٹر واتسا کی وجۂِ شہرت ممبئی کے ایک اخبار میں چھپنے والا وہ کالم تھا جس میں وہ قارئین کے جنسی مسائل سے متعلق سوالات کے مزاحیہ انداز میں جواب دیتے تھے۔ ان کا یہ کالم گزشتہ 10 سال سے شائع ہو رہا تھا۔

اُنہیں سیکس ایجوکیشن اور اس سے متعلق مشورے دینے کی وجہ سے بھارت بھر میں اس موضوع کا ماہر سمجھا جاتا تھا۔

بھارتی اخبار ‘انڈین ایکسپریس’ کے مطابق ڈاکٹر واتسا کے اہلِ خانہ نے ایک بیان میں اُن کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ کثیر الجہتی شخصیت کے مالک تھے جنہوں نے بھرپور زندگی گزاری۔

ڈاکٹر واستا نے 40 سال تک بطور گائناکالوجسٹ بھی مختلف اسپتالوں میں کام کیا۔

انہوں نے بھارت میں خاندانی منصوبہ بندی سے متعلق ایسوسی ایشن کے مشیر کے طور پر سیکس کے بارے میں تعلیم اور مشاورت پر زور دیا۔

ڈاکٹر واستا کی اس کاوش کے بعد ایسوسی ایشن نے 1974 میں بھارت کا پہلا سینٹر کھولا۔ جس میں سیکس کی تعلیم، مشاورت اور تھراپی کی سہولیات فراہم کی گئیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق ڈاکٹر واستا نے اس وقت سیکس کی تعلیم اور آگاہی پر زور دیا جب بھارت میں اس موضوع پر بات کرنا معیوب سمجھا جاتا تھا۔

ان کا بطور کالم نگار سفر 1960 کی دہائی میں شروع ہوا جب انہوں نے خواتین کے ایک میگزین کے لیے طبی مشورے دینا شروع کیے۔

تاہم انہیں شہرت بھارتی اخبار ‘ممبئی مرر’ میں سیکس سے متعلق لکھے جانے والے کالم ‘آسک دا سیکسپرٹ’ سے ملی جو انہوں نے 15 سال تک لکھا۔

ڈاکٹر واستا کے کالموں پر مبنی 2015 میں ایک کتاب بھی چھاپی گئی۔

سیکس ایجوکیشن، خواہشات اور محبت جیسے موضوعات کی مصنفہ اور فلم ساز پرومیتا وہڑا نے ڈاکٹر واستا کے انتقال پر کہا کہ وہ اکثر ڈاکٹر واستا کے ساتھ سیکس سے متعلق گفتگو کرتی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ جنسی تشدد اور اس سے متعلق خطرات پر بھی گفتگو کرتے تھے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر واستا سیکس سے متعلق گفتگو معمولات زندگی کی دیگر چیزوں کی طرح کرتے تھے اور ان معاملات پر کھل کر گفتگو کرنے کے حامی تھے۔

ان کے بقول وہ سمجھتے تھے کہ سیکس ایک ایسا عمل ہے جو ہم کرتے اور محسوس کرتے ہیں۔

‘ممبئی مرر’ کے مطابق ڈاکٹر واستا کا ایک بار کہنا تھا کہ انہیں اپنے کام کے دوران یہ اندازہ ہوا تھا کہ بھارت جیسے ملک میں سیکس سے متعلق تعلیم کا فقدان ہے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa