ارشاد بھٹی کی عوام پر پھبتی


آج کل ملک کے عوام دوست اور جمہوریت پسند بالعموم اور سندھ کے لوگ جیو ٹی وی اور بالخصوص نام نہاد صحافی و تجزیہ نگار ارشاد احمد بھٹی سے خفا ہیں جنہوں نے بلاول بھٹو زرداری کی ڈمی بنا کر نہ صرف بلاول، اس کے خاندان اور پیپلز پارٹی کے حامیوں کو مزاحیہ انداز میں تضحیک کا نشانہ بنایا بلکہ بلاول کا تعارف ہی اس انداز میں کروایا کہ ”ہمارے ساتھ موجود ہیں بھوکوں ننگوں کے لیڈر“

پاکستان کے روشن خیال، جمہوریت پسند، عوام دوست اور پی پی کے حامیوں کو نہ صرف غصہ ہے بلکہ وہ یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ مزاح اور تضحیک کا فرق کون بتائے گا، ساتھ ہی یہ کہ کسی بھی سیاسی رہنما کی ڈمی بنا کر پاکستان کے عام لوگوں کو بھوکا ننگا کہنے کا حق کسی کو کیسے دیا جا سکتا ہے؟

عوام کا سوال ہے کہ ایسے طبقات نے ہمیشہ سیاست دانوں ہی کو گالیاں دیں، اب عام لوگوں کی برسر عام توہین کر رہے ہیں، ان کو اس بات کا لائسنس کس نے دیا ہے؟ اور آج تک ان سے کسی نے باز پرس کیوں نہیں کی؟

میں مسٹر بھٹی سے مخاطب ہوں نہ اس مخصوص ذہنیت کے چینل سے، اور نہ ہی ان کے پالنے والوں سے، کیونکہ یہ لوگ اس قابل نہیں، یہ تو عوام دشمن ذہنیت کی بھٹیاں ہیں، جو جلانے کا کام ہی کرتے رہیں گے۔

میں صرف جمہوریت پسند اور عوام دوست لوگوں سے گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ اب ایسی سوچ پر مشتعل ہونا چھوڑ دیجیے کیونکہ بھٹیاں چلانے والوں نے ان لوگوں کو اسی کام کے لیے پالا ہوا ہے ۔ پالنے والے تو ظاہر ہے چھان پھٹک کر کے ہی پالتے ہیں، اس میں نہ پالنے والوں کا قصور ہے نہ ان کا جن کو پالا جائے۔

میرے دوستو! ہم سب واقعی بھوکے ننگے ہی تو ہیں کیونکہ ہمارے حصے کا نوالہ چھین کر ان آگ کی بھٹیوں میں ڈالا جاتا رہا ہے اور بھٹیاں جلانے والوں کی حرص قیام پاکستان سے آج تک ختم نہیں ہوئی، اس کی آل اولاد بھی بڑھ چکی ہے۔ اس لیے اس کی ضروریات بھی بڑھ چکی ہیں، اب رہے سہے نوالوں کی خیر منائیں کیوں کہ ان پر بھی نظریں گڑی ہیں۔

چونکہ ان حریصوں کا کام عوام کے منہ سے نوالا چھیننا ہے، اس لیے یہ الزام ہمیشہ سیاست دانوں پر لگاتے ہیں کیونکہ اگر کوئی طبقہ ان دہکتی ہوئی بھٹیوں کی تپش کم کرنے کی پوزیشن میں ہے یا اس پوزیشن میں آ سکتا ہے تو وہ یہی طبقہ ہے۔ یہ الگ المیہ ہے کہ سیاست دان بھی اب کمپرومائز اور ڈیل میں عافیت سمجھنے لگے ہیں۔

ویسے ملکی تاریخ پر نظر ڈالیں تو سیاست دانوں کو کرپٹ و غدار قرار دے کر، ان پر گولیاں چلا کر اور دھماکے کرا کر، پھانسی لگا کر، قید و بند اور جلاوطنی کی سزائیں دینے کے باوجود اگر ختم نہیں کیا جا سکا لیکن اب ایسی نسل کی آبیاری ضرور کی گئی ہے، جن کو روز اول سے ادب و صحافت کے ذریعے عوام کو گمراہ کرنے پر مامور کیا گیا۔

المیہ یہ ہے کہ 85 کے بعد ایسے لوگوں کو سیاست میں بھی پلانٹ کیے جانے کا سلسلہ شروع ہوا۔ ان سے بھی ایسی ہی گل افشانیوں کی امید رکھیں، میرے بھائیو اور بہنو! یہ سب نسلی لوگ ہیں، اس لیے اپنے اجداد کی طرح پلیں گے اور بھڑکیں گے۔ ان سے عوامی مفاد میں کسی بات کی توقع نہ کریں، یہ صرف برنچ کی خبریں دیں گے، اسی پر ان کے ٹھاٹھ باٹھ چلیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).