لاہور کے پارک کے مالیوں کی محنت ضائع، سوشل میڈیا ردِ عمل پر علامہ اقبال کا مجسمہ ہٹانے کا حکم


لاہور کے گلشنِ اقبال پارک میں نصب علامہ اقبال کا مجسمہ

لاہور کے گلشنِ اقبال پارک میں قومی شاعر علامہ محمد اقبال کے مجسمے پر سوشل میڈیا پر ردِعمل سامنے آنے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب نے مجسمہ فوری ہٹانے کا حکم دیا ہے۔

پاکستان کے سوشل میڈیا پر منگل کی صبح سے ٹوئٹر پر #AllamaIqbal کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرتا رہا جس میں کئی صارفین نے اعتراض کیا کہ پارک میں نصب کیا جانے والا مجسمہ قومی شاعر سے بالکل بھی مماثلت نہیں رکھتا۔

پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی (پی ایچ اے) کی ترجمان نادیہ طفیل نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ مجسمہ گلشنِ اقبال پارک کے مالیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بنایا تھا۔ تاہم سوشل میڈیا پر ردِعمل سامنے آنے کے بعد اسے منگل کی رات تک ہٹا دیا جائے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ مجسمے کی تنصیب پر سرکاری خزانے سے ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا۔ گلشنِ اقبال پارک کے مالیوں نے اقبال سے عقیدت کے تحت رضاکارانہ طور پر یہ مجسمہ بنایا تھا جس کی حوصلہ شکنی کے بجائے حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے تھی۔

لاہور کے علامہ اقبال ٹاؤن میں واقع گلشنِ اقبال پارک کا شمار شہر کے بڑے تفریحی مقامات میں ہوتا ہے اور روزانہ یہاں ہزاروں لوگ سیر کے لیے آتے ہیں۔ اس پارک کو پاکستان کے قومی شاعر علامہ محمد اقبال کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔

نادیہ طفیل کا مزید کہنا تھا کہ شہر کے دیگر پارکس میں بانیٔ پاکستان اور قومی شاعر کی تصاویر اور والز موجود تھیں۔ تاہم اُن کے نام سے منسوب پارک میں اُن کی کوئی تصویر نہیں تھی اور یہ کمی وہاں کے مالیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت پوری کرنے کی کوشش کی۔

نادیہ کا کہنا تھا کہ پی ایچ اے اب دوبارہ کسی ماہر کی خدمات حاصل کر کے اقبال کا مجسمہ یہاں نصب کرائے گی۔

دوسری جانب گلشنِ اقبال پارک کے مالیوں کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ مجسمہ اُنہوں نے بچے کچھے تعمیراتی سامان اور کچھ رقم خود جمع کر کے بڑی محنت سے بنایا تھا اور اُنہیں اس کام میں کئی روز لگے تھے۔

مالیوں کا کہنا تھا کہ اُنہیں افسوس ہو رہا ہے کہ اُن کی حوصلہ افزائی کے بجائے اب اس مجسمے کو گرایا جا رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے اس مجسمے کو علامہ اقبال سے مشابہت نہ رکھنے پر تنقید کا بھی سامنا ہے۔ تاہم بعض صارفین مالیوں کی اس محنت پر اُن کی تعریف بھی کر رہے ہیں۔

فرزانہ شاہ نامی صارف نے ٹوئٹ کی کہ ہم ان مالیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنہوں نے اپنے خرچے سے یہ مجسمہ بنایا۔

 

ایک صارف سکندر علی نے لکھا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ کے حکم پر یہ مجسمہ فوری طور پر ہٹایا جا رہا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کو سندھ حکومت کی مدد لینی چاہیے جنہوں نے شاعر شاہ عبد الطیف بھٹائی کا خوبصورت مجسمہ وہاں بنایا ہے۔

ایک صارف نے کرکٹ کے عالمی کپ میں پاکستان اور آسٹریلیا کے میچ میں پاکستانی فیلڈر کی جانب سے کیچ چھوڑنے پر ردِ عمل ظاہر کرنے والے مشہورِ زمانہ پاکستانی کرکٹ فین کے ردِعمل پر مبنی تصویر اس مجسمے کے ساتھ شیئر کر دی۔

عاقب نامی صارف نے ٹوئٹ کی کہ اس مجسمے کے ساتھ بھی ہم نے وہی حال کیا ہے جو ہم نے اقبال کے اس خواب کا کیا جو اُنہوں نے پاکستان کے لیے دیکھا تھا۔

سینئر صحافی حامد میر نے بھی حکمراں جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما اور علامہ محمد اقبال کے پوتے کو مخاطب کرتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ ولید صاحب کیا آپ جانتے ہیں یہ کس کا مجسمہ ہے؟

جناب ولید اقبال صاحب کیا آپ جانتے ہیں یہ کس کا مجسمہ ہے؟ کیا یہ کہیں سے بھی شاعر مشرق کا مجسمہ نظر آتا ہے؟ آپکی حکومت کے خیال میں یہ شاعر مشرق ہیں اور کسی سفارشی سےمجسمہ بنواکر عوام الناس کے لئے اسے گلشن اقبال لاہور میں سجا دیا گیا مجھے تو یہ مجسمہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا ہے pic.twitter.com/girwXllzZt

— Hamid Mir (@HamidMirPAK) February 2, 2021

 

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa