کورونا ویکسین: سائنو فارم ویکسین کن افراد کے لیے موزوں نہیں ہے؟


کورونا ویکسین
پاکستان میں کورونا وائرس سے بچاؤ کی چینی ویکسین سائنو فارم لگانے کا سلسلہ جاری ہے اور اسی دوران حکومت نے یہ واضح کیا ہے کہ یہ ویکسین کس عمر کے افراد کے لیے موزوں نہیں ہے۔

وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ حکومتی کمیٹی نے اس ویکسین سے متعلق ڈیٹا کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا ہے کہ یہ صرف 18 سے 60 برس کے افراد کے لیے زیادہ موزوں ہے اور اسے فی الحال اس مرحلے پر صرف ان افراد کو لگانے کے لیے لائسنس فراہم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ 60 سال سے زیادہ عمر کے افراد، حاملہ خواتین اور 18 برس سے کم عمر افراد کے لیے یہ چینی ویکسین موزوں نہیں اور 60 برس سے زیادہ عمر کے افراد کو فروری میں پاکستان آنے والی آکسفورڈ کی آسٹرا زینیکا ویکسین لگائی جائے گی۔

بی بی سی نے اس حوالے سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر زعیم ضیا سے بات کی اور مزید تفصیلات جاننے کی کوشش کی ہے۔

سائنو فارم کن لوگوں کے لیے موزوں نہیں ہے؟

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے زعیم ضیا نے واضح کیا کہ 60 برس سے زیادہ عمر کے افراد کو ابھی ویکسین نہیں لگائی جا رہی اور انھیں دوسرے مرحلے میں ویکسین لگائی جائے گی تاہم یہ واضح نہیں کہ انھیں کون سی ویکسین لگائی جائے گی۔

انھوں نے مزید کہا ’ہم نے پہلا مرحلہ، دوسرا یا تیسرا مرحلہ کہا ہے‘ لیکن یہ نہیں کہا کہ کون سی ویکسین کس مرحلے میں لگائی جائے گی۔

انھوں نے کہا کہ ان کی ٹیمیں مکمل طور پر تربیت یافتہ ہیں اور اس بات کا خصوصی خیال رکھا جا رہا ہے کہ ایسے مریض جن پر دوا کے منفی اثرات ہو سکتے ہیں انھیں یہ ویکسین نہ لگائی جائے۔

سائنو فارم ویکسین کے 60 برس سے زیادہ عمر کے افراد پر منفی اثرات پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ویکسین بنانے والی کمپنیوں نے گائیڈ لائنز کے طور پر ویکسین کے ساتھ یہ لکھ کر لگایا ہوا ہے کہ اس کے (اس عمر کے افراد میں) مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔

دوسرے ممالک کے برعکس پاکستان میں کسی ایک ویکسین پر انحصار نہیں کیا جا رہا بلکہ ہمارے ہاں متعدد کمپنیوں کی ویکسین آنے کی وجہ کیا ہے؟

اس سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اس کی کوئی خاص وجہ نہیں تاہم جو ویکسین ’ہمیں دستیاب تھی اور محفوظ تھی، ہم نے اسی کا ہی انتخاب کیا ہے۔‘

پاکستان میں کس مرحلے پر کس کو ویکسین لگائی جائے گی؟

پہلے مرحلے میں صحت کے عملے کو ویکسین لگائی جائے گی۔ دوسرے مرحلے میں ساٹھ سال یا اس سے بڑی عمر کے افراد کو ویکسین لگائی جائے گی۔

بی بی سی بینر

کورونا وائرس: پاکستان میں آپ کووڈ 19 کی ویکسین کیسے لگوا سکتے ہیں؟

کورونا وائرس کی علامات کیا ہیں اور اس سے کیسے بچیں؟

کورونا وائرس اور نزلہ زکام میں فرق کیا ہے؟

کورونا وائرس: ان چھ جعلی طبی مشوروں سے بچ کر رہیں


ویکسین کی فراہمی کے قومی ادارے (ای پی آئی) کے حکام کا کہنا ہے کہ 60 سال اور اس سے بڑی عمر کے افراد کا ڈیٹا شہریوں کی رجسٹریشن کے قومی ادارے نادرا سے حاصل کر لیا گیا ہے۔

تیسرے مرحلے میں اٹھارہ سال اور اس سے بڑی عمر کے افراد کو ویکسین فراہم کی جائے گی۔ حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ 18 سال سے کم عمر افراد کو ویکسین نہیں لگائی جائے گی۔

ویکسین کے لیے رجسٹریشن کا طریقہ

ویکسین لگانے کے لیے ملک میں اضلاع اور تحصیل کی سطح پر متعدد ویکسین مراکز قائم کیے گئے ہیں جہاں جا کر کووڈ 19 سے بچاؤ کی ویکسین لگوائی جا سکتی ہے۔

کورونا ویکسین کی رجسٹریشن اور اس کے انتظام کی نگرانی کے لیے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے آن لائن پورٹل نیشنل ایمونیزیشن مینجمنٹ سسٹم (این آئی ایم ایس) بنایا گیا ہے۔

وہ تمام افراد جو اپنے آپ کو کورونا ویکسین کے لیے رجسٹر کروانا چاہتے ہیں انھیں یہ طریقہ کار اپنانا ہو گا۔

کورونا ویکسین

  • اپنا شناختی کارڈ نمبر اپنے موبائل فون سے 1166 پر ایس ایم ایس کریں۔ رجسٹریشن کے لیے این آئی ایم ایس کی ویب سائٹ کا استعمال بھی کیا جا سکے گا۔
  • آپ کے شناختی کارڈ کے موجودہ پتے کے مطابق آپ کو قریبی ویکسین سنٹر کا پتہ ایس ایم ایس کے ذریعے بھیجا جائے گا۔
  • جب ویکسین دستیاب ہوجائے تو رجسٹریشن کروانے والے افراد کو ایس ایم ایس کے ذریعے ایک مخصوص تاریخ اور وقت بتا کر ویکسین لگانے کے لیے بلایا جائے گا اور اس کے ساتھ صارفین کو ایک کوڈ میں بھی موصول ہوگا۔
  • اگر آپ دیے گئے ویکسین سنٹر پر نہیں جا سکتے تو آپ 1166 پر کال کر کے یا این آئی ایم ایس کی ویب سائٹ پر جا کر اپنا سنٹر تبدیل کروا سکتے ہیں۔
  • شہریوں کو ان کے لیے مختص کردہ ویکسین سنٹر پر ہی بتائی گئی تاریخ اور وقت پر جانا ہو گا۔

تمام ویکسین سینٹرز پر معلوماتی کاؤنٹرز بنائیں گئے ہیں جہاں ویکسین کے لیے آنے والے تمام افراد کے نام، عمر اور درجہ حرارت کا اندراج کیا جائے گا۔

اس کے بعد ان کی شناخت کی تصدیق کے لیے تصدیق کنندہ ڈیسک کی طرف بھیجا جائے گا جہاں ان کی شناختی کارڈ نمبر اور ایس ایم ایس پر موصول ہونے والے کوڈ کے ذریعے تصدیق کی جائے گی۔

شناخت کی تصدیق کے بعد انھیں تربیت یافتہ عملے کی جانب سے ویکسین لگائی جائے گی۔ ویکسین لگنے کے بعد کم از کم 30 منٹ کے لیے ویکسین ستنٹر میں ہی بٹھایا جائے گا اور اس دوران ان افراد کی مانیٹرنگ کی جائے گی کہ کہیں ان میں کسی قسم کے سائیڈ افیکیٹس (منفی اثرات) ظاہر نہ ہوں۔

حکام کے مطابق اس ویکسین کی دو خوراکیں ہیں۔ پہلی خوراک کے 21 دن کے بعد دوسری خوراک دی جائے گی جس کے لیے دوبارہ ویکسین کے مرکز آنا ہوگا۔

سائنو فارم کورونا سے بچاؤ میں 79.35 فیصد موثر ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہیں کہ ویکسین کی دونوں خوراکیں لگائیں جائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp