ملک کی ترقی گل خان کی نظر میں



ہمارے وزیراعظم کے مطابق ملک کی معاشی اور سماجی طور پر پیچھے رہنے کی اصل وجہ اقتدار کی پانچ سالہ کم مدت ہے جس کی وجہ سے حکومت پانچ سال میں طویل المدتی منصوبوں کو پورا نہیں کر سکتی ہے۔ یہ دورانیہ زیادہ ہونا چاہیے تاکہ ایک حکومت کا تسلسل برقرار رہے اور ملک ترقی کر سکے اور اہداف مکمل ہو۔

شاید وزیراعظم کو یہ پانچ سال اس وجہ سے کم لگتے ہوں گے کہ اڑھائی سال تو وزیراعظم اور اس کی ٹیم غیر تربیت یافتہ تھیں آنے والے اڑھائی سال تو تجربات کرتے مزید یوٹرن لیتے ہوئے گزر جائیں گے پھر اس کے بعد ٹائم ہی نہیں بچتا ہے کہ عوام کے پاس جا کے اپنی کارکردگی پہ ووٹ مانگ سکے یہی وجہ ہے کہ یہ پانچ سال اس حکومت کے لئے مسئلہ بنا ہوا ہے۔

یورپی ممالک میں بھی ہر پانچ سال کے بعد نئے انتخابات ہوتے ہیں وہ ترقی کے عروج پر ہیں اور وہاں آئیڈیل حکومتیں قائم ہیں۔

مشکل یہ ہے کہ ملک کا آئین 5 سال سے زیادہ مدت نہیں دیتا ہے اگر وزیراعظم زیادہ مدت کی خواہش رکھتے ہیں تو یہ کوئی مسئلہ نہیں انہیں چاہیے کہ وہ ایسے کام کریں کہ ان کا کام اور کاکردگی بولے اور ان کو کہنے کی ضرورت بھی محسوس نہیں ہوگی عوام خود ہی انہیں ہر پانچ سال کے بعد سیلیکٹ کرتی رہے گی۔

آج کل ٹی وی کے ایک پروگرام میں وزیراعظم لوگوں کے مسائل سنتے اور جواب دے رہے ہیں۔ یہ الیکٹرانک میڈیاں کا دور ہے جو پرانے زمانے سے مختلف ہے پرانے زمانے میں لوگوں کے مسائل جاننے کے لئے کوئی ذرائع ابلاغ نہیں ہوتے تھے۔ نہ آبادیاں اتنی پھیلی ہوئی ہوتی تھیں۔ وقت کا نیک دل حکمران شہر میں گشت لگا کر آسانی سے لوگوں کے حالات اور مسائل کے بارے میں جان لیتا۔ لیکن اج کل لوگوں کے حالات اور تکالیف سے باخبر ہونے کا ذریعہ ٹی وی میں بیٹھ کر لوگوں کے سوالات کا جواب دینے میں نہیں ہے۔ بلکہ ایک آزاد میڈیا کی ضرورت ہوتی ہے جو ملک کے کونے کونے سے لوگوں کے اجتماعی اود انفرادی مسائل کے با رے میں آگاہ کریں اس دور میں ایک وزیراعظم کو ٹی وی میں بیٹھ کے لوگوں کے سوالوں کا جواب دینا صرف ایک دکھاوا ہے اگر لیڈر یا حکمران عوامی مسائل حل کرنے کی صحیح معنوں میں دلچسپی رکھتے ہیں تو انہیں سب سے پہلے میڈیا پر قدغن لگانا اور دشمن سمجھنا بند کر دینا چاہیے اور میڈیا کو تنقید کو نشانہ بنانے کی بجائے اپنی اصلاح کے طور پر لینا چاہیے۔ آج کے دور میں میڈیا کی آواز ہی لوگوں کے مسائل سے اگاہ ہو نے کا اور قوم کے ساتھ رابطہ رکھنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

لوگ خوشحال اس وقت ہوں گے جب ان کے بنیادی مسائل حل ہوں گے۔ وزیراعظم کے ساتھ فون کالز میں لوگ وزیراعظم کی اچھی حکمرانی قائم کر نے اور چوروں اور ڈاکوؤں کے احتساب پر مبارک باد بھی دے رہے تھے۔

لیکن ایک گل خان کی انٹری نے قوم کے صحیح جذبات کی تر جمانی کی۔ جو میں خیر سگالی کے طور پر وزیر اعظم اور اس کے ٹیم کے سامنے پیش کرنا چاہوں گی۔ گل خان کی دلچسپ باتیں یہ تھی۔

محترم وزیراعظم صاحب؛ اسلام علیکم ورحمتہ اللٌٰہ؛ میں گل خان بول رہا ہوں لوئر دیر سے۔ محترم وزیراعظم آپ کی صحت ٹھیک ہوگی۔ میں نے اپ کی پارٹی کو ووٹ بھی دیا تھا اور چندہ بھی۔ ووٹ دینے کے لئے میں خصوصی طور پر سعودی عرب سے آیا تھا۔

ماشاءاللہ سب کچھ اچھا جا رہا ہے۔ شکریہ ادا کر نے کے لئے فون کیا تھا۔ آپ نے جو دو کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا سب لوگوں کو روزگار مل گیا ہے کوئی بے روزگار نہیں ہے۔ پاکستان میں چائنہ، کوریا اور امریکہ سے بندے آرہے ہیں۔ سوات ائر پورٹ پر سعودی عرب سے مزدور آ رہے ہیں۔

50 لاکھ گھر بنانے کا وعدہ بھی پورا کیا ہے۔ ہم اپنے پرانے گھر سے نئے گھر میں شفٹ ہو جائیں گے اپنے پرانے گھر کرائے پر دیں گے اس بات پر اپ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ہمارے اور سیز پاکستانی بہت خوش ہیں اب ٹکٹ بھی سستے ہو گئے ہیں۔ بجلی تو بالکل مفت مل رہی ہے۔ پیٹرول کی قیمتیں بھی روز بروز گر رہی ہے۔ پاکستان ترقی کر رہا ہے۔ باہر ملک میں پاکستان کی عزت بڑھ رہی ہے۔ آپ کی کوششوں سے پاکستان Switzerland سے آگے جا رہا ہے۔

دوسری بات یہ ہے جو مرغیاں ہمیں بھجوائیں تھیں انہوں نے انڈے شروع کیے ہیں بعض مرغیاں تو خوشی سے دن میں دو دو انڈے دے رہی ہیں۔ 350 ڈیمز بن گئے۔ agriculture نے ترقی کی۔ مریض، اساتذہ کرام اور طلباء آپ کو دعائیں دیں رہے ہیں۔ ہم نے سنا ہے کہ پاکستانی قوم کے لئے آپ چاند پر کوئی مشن بھیج رہے ہیں وہاں پر آپ اب کالونیاں بنائیں گے۔ لوگوں کو آٹا، گھی اورچینی مفت مل رہی ہیں۔ اب کوئی مسئلہ اور پرشانی نہیں ہے۔ اللہ آپ کو خوش رکھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).