پاکستان: معمر افراد کے لیے کرونا ویکسین کی رجسٹریشن، کیا ہر فرد کو ویکسین مفت ملے گی؟


حکومتِ پاکستان نے ملک بھر میں 65 برس اور اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے کرونا ویکسی نیشن کی رجسٹریشن کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان ایسے موقع پر ہوا ہے جب حکومت نے نجی شعبے کو ویکسین کی خریداری اور درآمد کی اجازت دی ہے۔

پاکستان کے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے پیر کو اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ملک بھر میں 65 برس یا اس سے زائد عمر کے افراد اپنا شناختی کارڈ نمبر 1166 پر میسج کر کے کرونا ویکسی نیشن کے لیے رجسٹر کرا سکتے ہیں۔

اسد عمر کے بقول معمر افراد کو کرونا ویکسی نیشن کا عمل مارچ میں شروع کیا جائے گا۔

پاکستان کی وزارتِ صحت نے گزشتہ ہفتے نجی شعبے کو ویکسین کی خریداری کی اجازت دی تھی جس کے بعد یہ تاثر پیدا ہوا تھا کہ حکومت شہریوں کو مفت ویکسین فراہم کرنے کے وعدے سے دست بردار ہو گئی ہے۔

ویکسین کی سرکاری سطح پر قیمت لاگو کیے بغیر نجی شعبے کو اس کی فروخت کی اجازت دیے جانے پر حکومت کو تنقید کا بھی سامنا ہے۔

تاہم وزیرِ اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ نجی شعبے کو ویکسین کی درآمد کی اجازت کا ہر گز مطلب یہ نہیں کہ حکومت مفت ویکسین مہیا کرنے کے وعدے سے دستب ردار ہو گئی ہے۔

ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ حکومت نجی شعبے کو عوام کا استحصال نہیں کرنے دی گئی اور ویکسین کی دستیابی کے ساتھ ہی اس کی قیمت مقرر کر دی جائے گی۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ حکومت ہر بالغ شہری کو ویکسین کی فراہمی کے لیے منصوبہ بندی کے لیے سرگرم ہے اور اس وعدے کو یقینی بنانے کے لیے درکار بجٹ پہلے سے مختص ہے۔

ملک بھر میں کرونا ویکسین کی ترسیل، کیا صوبوں کی تیاریاں مکمل ہیں؟

اُن کے بقول “ہم ہر پاکستانی شہری کو ویکسین کریں گے جو کہ حکومتی اداروں کے ذریعے مفت مہیا کی جائے گی۔”

نجی کمپنیوں کو کرونا وائرس کی ویکسین کی خریداری اور ملک میں اس کی درآمد کی اجازت کے فیصلے کے بعد یہ امکان پیدا ہو گیا ہے کہ جو لوگ ویکسین کے اخراجات برداشت کر سکتے ہیں وہ سرکاری سطح پر ویکسین متعارف کرائے جانے سے قبل ویکسین خرید سکیں گے۔

ڈاکٹر فیصل سلطان کہتے ہیں کہ ویکسین درآمد کرنے کی اجازت نجی شعبے کے مطالبے پر دی گئی ہے۔

‘ویکسین دستیاب ہو گی تو قیمت بھی طے ہو جائے گی’

انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب کئی ممالک اور کو ویکس جیسے بڑے خریدار کروڑوں ویکسین خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں، ایسی صورتِ حال میں پاکستان کا نجی شعبہ ملک کی ضرورت کا ایک فی صد سے زائد ویکسین درآمد نہیں کر سکے گا۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ نجی شعبے کے لیے ویکسین کی قیمت اس لیے مقرر نہیں کی گئی کیوں کہ ریفرنس پرائس اس وقت موجود نہیں ہے۔ ان کے بقول جب ویکسین دستیاب ہو گی اور مارکیٹ میں مسابقت پیدا ہو گی تو خودبخود قیمتیں طے ہو جائیں گی۔

وہ کہتے ہیں کہ اس صورتِ حال میں جب ویکسین دستیاب ہی نہیں تو اس کی قیمت مقرر نہیں کی جاسکتی۔ اس بنا پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے اس شرط کو عارضی طور پر معطل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کو درآمد کا طریقہ کار اس لیے بھی وضع کیا گیا ہے کہ اگر کوئی حکومت کی مہیا کی گئی ویکسین سے مختلف ویکسین لگوانا چاہتا ہے تو اسے دستیاب ہو۔

یاد رہے کہ پاکستان میں ہنگامی بنیاد پر جن ویکیسنز کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے اُن میں چین کی سائنوفام، کینسینو بائیو اور برطانوی دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا کے ساتھ ساتھ روسی ویکسین ‘اسپتنک فائیو’ بھی شامل ہے۔

ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے ویکسین کی درآمد کا فیصلہ اس لیے بھی اہم ہے کیوں کہ پاکستان کو اب تک کسی بھی کمپنی سے بڑی مقدار میں ویکسین نہیں مل سکی۔

پاکستان کو رواں ماہ چین کی جانب سے محض پانچ لاکھ خوراکیں ملی تھیں جو صحت کے شعبے سے وابستہ افراد کو ترجیحی بنیاد پر لگائی جا رہی ہے۔

کیا حکومت نجی شعبے سے ویکسین خریدے گی؟

اس سوال پر وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ چھوٹے درآمد کنندہ حکومت کی ضرورت پوری نہیں کر سکتے۔ پاکستان عالمیٔ ادارہ صحت کے پروگرام کے ‘کوویکس’ کے توسط سے ویکسین منگوا رہا ہے جس کے لیے بجٹ مختص ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے ویکسین کی منصفانہ تقسیم کے لیے کوویکس پروگرام تشکیل دیا تھا اور ویکسین بنانے والی کمپنیوں اور ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ ویکسین کی فراہمی کے لیے غریب ملکوں کا بھی خیال رکھیں۔

حکومتِ پاکستان کی جانب سے ویکسین کی درآمد کی اجازت ملنے کے بعد چغتائی لیب کا کہنا ہے کہ اُنہیں روس کی تیار کردہ کووڈ-19 ویکسین ‘اسپتنک فائیو’ جلد کمرشل بنیاد پر فروخت کے لیے مل جائے گی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر چغتائی لیب کے ڈائریکٹر عمر چغتائی نے کہا کہ ‘ہمیں بتایا گیا ہے کہ ویکسین کی پہلی کھیپ آئندہ ایک ہفتے میں ملنے کی امید ہے۔’

اُن کے بقول ‘اسپتنک فائیو’ ویکسین کرونا کے خلاف 91.6 فی صد تک مؤثر ہے اور اسے پاکستان میں پہلے ہی استعال کی اجازت دی جا چکی ہے۔

ویکسین کی دستیابی پر پاکستان نجی سطح پر ویکسین کی فراہمی والے ابتدائی ممالک میں شامل ہو گا۔

اسپتنک فائیو تیار کرنے والی کمپنی کے مطابق ویکسین کی دو خوراکیں ہیں جس کی فی خوراک کی قیمت 10 ڈالر ہے۔

تاہم چغتائی لیب کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر طلب کے سبب اگر ویکسین کی قیمت زیادہ ہوئی تو اُنہیں حیرانی نہیں۔ البتہ آئندہ چند ماہ میں ویکسین کی زیادہ دستیابی پر قیمتیں کم ہوں گی۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments