ویڈیو کالم: حفیظ شیخ: ہر موڑ پر کوئی نہ کوئی گھات ہو گئی
سینیٹ کے انتخابات میں ایک مقابلہ باقی سب کو گہنا گیا۔ اسلام آباد کی جنرل سیٹ سے تحریک انصاف کے حفیظ شیخ کا مقابلہ پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی سے تھا۔ اس سیٹ کا حلقہ انتخاب قومی اسمبلی تھا اور ظاہر ہے کہ وہاں تحریک انصاف کے حامیوں کی اکثریت ہے جو وہ حکومت بنائے بیٹھی ہے۔ ایسے میں تحریک انصاف کے وزیر خزانہ حفیظ شیخ کا جیتنا یقینی تھا۔ اوپر سے ان کی شہرت بھی ایسی ہے کہ انہیں عالمی مالیاتی اداروں کا حمایت یافتہ قرار دیا جاتا ہے۔ یعنی جیت بالکل ہی یقینی تھی۔
سوال یہ ہے کہ حفیظ شیخ تو اچھے بھلے خزانے پر وزیر بنے بیٹھے تھے، انہیں الیکشن لڑنے کی ضرورت ہی کیا تھی؟ بتایا جاتا ہے کہ کابینہ میں ایک ناراضگی پائی جاتی ہے کہ عوام کے منتخب کردہ وزیروں کی وہ طاقت نہیں ہے جو غیر منتخب وزیر مشیر رکھتے ہیں۔ غیر منتخب افراد عوام کو جوابدہ نہیں ہوتے جبکہ ان کے اقدامات کا جواب منتخب نمائندوں کو اپنے اپنے ووٹر کو دینا پڑتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حفیظ شیخ کے معاملے میں اسی اعتراض کو دور کرنے کی خاطر کپتان نے انہیں منتخب کروانے کا فیصلہ کیا۔
کالم پڑھنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں
- ولایتی بچے بڑے ہو کر کیا بننے کا خواب دیکھتے ہیں؟ - 26/03/2024
- ہم نے غلط ہیرو تراش رکھے ہیں - 25/03/2024
- قصہ ووٹ ڈالنے اور پولیس کے ہاتھوں ایک ووٹر کی پٹائی کا - 08/02/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).