اگر کوئی کہے ’میں خودکشی کرنا چاہتا ہوں‘ تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟


 

خاکہ

اگر آپ کا کوئی قریبی فرد یہ انکشاف کرے کہ وہ اپنی ذہنی صحت سے پریشان ہے اور خود اپنی جان لینا چاہتا ہے تو آپ خاصی مشکل میں پڑ سکتے ہیں۔ اس وقت آپ سوچتے ہیں کہ آخر کیا جواب دیں اور کیا کریں۔

یہ سوال ان دنوں گردش میں ہے، جس کی ایک وجہ برطانیہ کے چینل فور پر دکھائی جانے والی ایک دستاویزی فلم ہے جس کا موضوع گذشتہ برس ٹی وی میزبان کیرولائن فلیک کی خودکشی ہے۔

گذشتہ ہفتے بی بی سی تھری کی ایک دستاویزی فلم میں ٹی وی میزبان رومن کیمپ نے بھی بتایا کہ خود انھیں اپنی ذہنی صحت کے حوالے سے کن مشکلات کا سامنا رہا۔ اس کے علاوہ انھوں نے اپنی قریبی دوست کی خودکشی کے حوالے سے بھی کھل کر بات کی۔

اس موضوع کی اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے ذہنی صحت پر کام کرنے والی خیراتی تنظیم ’سماریٹنز‘ سے منسلک ماہر ایلکس ڈوڈ سے بات کی اور پوچھا کہ اگر کوئی شخص آپ کو بتائے کہ وہ ذہنی الجھن کا شکار ہے تو آپ کو کیا کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے

ڈپریشن اور خودکشی پر بات کیوں نہیں ہوتی؟

’میں نے بیٹے کی موت کے بارے میں سچ بولنا شروع کیا‘

خودکشی کو شکست دینے والی کراچی کی طالبہ

ان کی بات پر توجہ دیں

’آپ ایسے افراد کے مسائل حل نہیں کر سکتے اور آپ نہیں جانتے کہ ان کے ذہن میں کیا چل رہا ہے لیکن اگر کوئی شخص آپ کو بتاتا ہے کہ اس کے ذہن میں خود کشی جیسےخیالات آتے ہیں، تو اس کی بات پر ہمیشہ پوری توجہ دینی چاہیے۔‘

کیرولائن فلیک

کیرولائن فلیک نے فروری 2020 میں خود اپنی جان لے لی

ایلکس ڈوڈ کہتی ہیں کہ ایسے افراد کے لیے انتہائی ضروری ہے کہ ہم انھیں ایسا ماحول فراہم کریں جہاں انھیں کھل کے بات کرنے کا حوصلہ ملے اور انھیں لگے کہ آپ واقعی ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔

’سب سے مشکل کام یہی ہے کہ آپ ان کے ساتھ ایسا رابطہ قائم کریں جہاں وہ آپ کو بتا سکیں کہ وہ کیا محسوس کر رہے ہیں۔‘

ایلکس کہتی ہیں کہ یہ قدرتی بات ہے کہ آپ اس شخص کے خیالات کو اپنے ذہن کے مطابق سمجھیں گے لیکن ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم ایسا نہ کریں اور دوسرے شخص کی بات پر اپنے خیالات مسلط نہ کریں۔‘

پُر سکون رہیں اور برا بھلا نہ کہیں

ایلکس کہتی ہیں کہ ’یہ مشکل ترین کاموں میں سے ایک ہے‘ خاص طور پر اس وقت جب مذکورہ شخص کا تعلق آپ کے اپنے خاندان سے ہو۔

’ایسے لوگ محض آپ سے بات کرنا چاہتے ہیں اور وہ اس سے زیادہ کچھ نہیں سوچ سکتے۔ ایسے میں بہترین کام یہ ہو گا کہ آپ پرسکون رہیں۔‘

تحفظ کا احساس

ایسے افراد کو تحفظ کا احساس دیں تاکہ وہ آپ سے بات کر سکیں

’اصل بات یہ ہے کہ ایسے افراد کو ایسا ماحول دیا جائے کہ وہ بات کر سکیں اور ان سے ایسی کوئی بات نہ پوچھیں جس سے انھیں یہ لگے کہ آپ ان کو برُا سمجھیں گے۔‘

’باقی گھر والے کیا سوچیں گے، اگر تم یہ دنیا چھوڑ دو تو انھیں کیسا لگے گا؟ اس قسم کے سوال پوچھنے سے ایسے افراد کو محسوس ہو گا کہ آپ ان کی بات پر فیصلہ صادر کر رہے ہیں۔‘

’وہ اپنا منھ بند کر لیں گے اور دوبارہ آپ سے بات نہیں کریں گے۔‘

ہلکے سوال کریں

ایلکس پہلا کام یہ کرتی ہیں کہ وہ فون کرنے والے افراد کا شکریہ ادا کرتی ہیں اور انھیں بتاتی ہیں کہ وہ ان کی مدد کے لیے بیٹھی ہیں۔ وہ باتوں باتوں میں اندازہ لگا لیتی ہیں کہ فون کرنے والا کیا محسوس کر رہا ہے اور پھر انھیں تسلی دیتی ہیں تاکہ وہ مزید باتیں بتائیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’کسی سے بات کروانے کا ایک اچھا طریقہ یہ ہے کہ آپ ان سے سخت سوال نہ کریں، مثلاً کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ آپ ایسا کیوں محسوس کرتے ہیں؟ ایسی کیا بات ہوئی جس سے آپ اس نتیجے پر پہنچے ہیں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ یہ پوچھنے میں کوئی حرج نہیں کہ آیا مذکورہ افراد کو معلوم ہے کہ ان کی امداد کے لیے تنظیمیں موجود ہیں اور یہ کہ انھوں نے پہلے کبھی تنظیم وغیرہ سے مدد لی ہے۔

ہو سکتا ہے کہ آپ کا قریبی شخص جذباتی ہو جائے، ایسے میں اسےتسلی دینا بہت ضروری ہوتا ہے

ہو سکتا ہے کہ آپ کا قریبی شخص جذباتی ہو جائے، ایسے میں اسے تسلی دینا بہت ضروری ہوتا ہے

’یوں آپ ادھر ادھر کے سوال کر کے اصل بات تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں اور یہ معلوم کرتے ہیں کہ وہ شخص کیوں سمجھتا ہے کہ اب وہ مزید زندہ نہیں رہنا چاہتا۔‘

لیکن تمام وقت سوال ہی نہ کرتے رہیں۔

’اصل میں آپ کا کام یہ ہونا چاہیے کہ آپ اس شخص کو بولنے کا موقع دیں، انھیں خاموشی فراہم کریں اور انھیں دل کا غبار نکالنے دیں۔‘

ضرورت پڑے تو ہاتھ پکڑ کے مدد کریں

ہو سکتا ہے ہمارا قدرتی ردعمل یہ ہو کہ ہم اس شخص کو گلے لگانا چاہیں لیکن اصل چیز یہ ہے کہ ہم انھیں سکون (سے بات کرنے کا) احساس دلائیں۔

’کچھ لوگ پسند نہیں کرتے کہ انھیں گلے لگایا جائے بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ آپ ان سے تھوڑے فاصلے پر ہی رہیں۔‘

ہو سکتا کچھ لوگوں کو ہاتھ لگانے سے انھیں سکون کا احساس ہو

ہو سکتا کچھ لوگوں کو ہاتھ لگانے سے انھیں سکون کا احساس ہو

’لیکن اگر آپ اس شخص کے قریبی لوگوں میں شامل ہوں اور آپ کو معلوم ہو کہ اسے گلے لگانا اچھا لگے گا، تو اس شخص کا ہاتھ تھامنے سے ڈریں نہیں۔‘

ایلکس کے بقول انسانی تعلق ایک زبردست چیز ہے کیونکہ یہ ایک پُل کا کام کرتا ہے اور اس سے دوسرے افراد کو معلوم ہو جاتا ہے کہ کوئی ان کے ساتھ ہے۔

مزید مدد کی جانب رہنمائی کریں

ایلکس کی تجویز ہے کہ ایسے افراد کو ڈاکٹر کو دکھانے اور کسی امدادی تنظیم سے رابطہ کرنے کا مشورہ دینا بھی اچھا ہو سکتا ہے۔

’لیکن اگر آپ سمجھتے ہیں کہ اس شخص کی زندگی کو فوری خطرہ ہے تو آپ (برطانیہ میں) 999 پر کال کر سکتے ہیں۔‘

ایلکس ڈوڈ

Samaritans
ایلکس ڈوڈ ’سمیراٹنز‘ نامی تنظیم کے ساتھ منسلک ہیں

ان کا کہنا ہے کہ اگلا قدم اٹھانے کا حتمی فیصلہ بہرحال اس شخص کا کام ہے، آپ کی ذمہ داری نہیں۔

’لیکن اگر ایسے افراد آپ سے بات کر رہے ہیں تو یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ وہ مدد لینا چاہتے ہیں اور آپ کے مشورے پر عمل کرنا چاہتے ہیں۔‘

’احساسات محض عارضی ہوتے ہیں، اس لیے اصل کام یہ ہے کہ آپ اس مقام تک پہنچ جائیں جہاں ایسے افراد خود کہیں کہ ’ہاں میرا اگلا قدم یہ ہو گا۔‘

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32499 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp